Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 44
فَسَتَذْكُرُوْنَ مَاۤ اَقُوْلُ لَكُمْ١ؕ وَ اُفَوِّضُ اَمْرِیْۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ
فَسَتَذْكُرُوْنَ : سو تم جلد یاد کروگے مَآ اَقُوْلُ : جو میں کہتا ہوں لَكُمْ ۭ : تمہیں وَاُفَوِّضُ : اور میں سونپتا ہوں اَمْرِيْٓ : اپنا کام اِلَى اللّٰهِ ۭ : اللہ کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ بَصِيْرٌۢ بِالْعِبَادِ : دیکھنے والا بندوں کو
جو بات میں تم سے کہتا ہوں تم اسے آگے چل کر یاد کرو گے اور میں اپنا کام خدا کے سپرد کرتا ہوں، بیشک خدا بندوں کو دیکھنے والا ہے
(40:44) فستذکرون : سین مضارع قریب کے لئے ہے تذکرون مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے۔ عنقریب ہی تم یاد کرو گے ما اقول لکم (جو میں تم کو کہہ رہا ہوں) کا مفعول ہے۔ افوض : مضارع واحد متکلم ، تفویض (تفعیل) میں سونپتا ہوں۔ بصیر : جاننے والا۔ دیکھنے والا۔ نگران : فعیل کے وزن پر بمعنی فاعل ہے۔ افوض ۔۔ بالعباد : جملہ حالیہ ہے اقول کی ضمیر فاعل واحد متکلم سے۔ اور حال یہ ہے کہ میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں جو اپنے بندوں کا بلاشبہ خوب نگران ہے۔
Top