Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Fath : 29
مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا١٘ سِیْمَاهُمْ فِیْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ١ؕ ذٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِی التَّوْرٰىةِ١ۛۖۚ وَ مَثَلُهُمْ فِی الْاِنْجِیْلِ١ۛ۫ۚ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْئَهٗ فَاٰزَرَهٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰى عَلٰى سُوْقِهٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ١ؕ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا۠ ۧ
مُحَمَّدٌ
: محمد
رَّسُوْلُ اللّٰهِ ۭ
: اللہ کے رسول
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
مَعَهٗٓ
: ان کے ساتھ
اَشِدَّآءُ
: بڑے سخت
عَلَي الْكُفَّارِ
: کافروں پر
رُحَمَآءُ
: رحم دل
بَيْنَهُمْ
: آپس میں
تَرٰىهُمْ
: تو انہیں دیکھے گا
رُكَّعًا
: رکوع کرتے
سُجَّدًا
: سجدہ ریز ہوتے
يَّبْتَغُوْنَ
: وہ تلاش کرتے ہیں
فَضْلًا
: فضل
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ سے، کا
وَرِضْوَانًا ۡ
: اور رضا مندی
سِيْمَاهُمْ
: ان کی علامت
فِيْ وُجُوْهِهِمْ
: ان کے چہروں میں
مِّنْ
: سے
اَثَرِ السُّجُوْدِ ۭ
: سجدوں کا اثر
ذٰلِكَ
: یہ
مَثَلُهُمْ
: انکی مثال (صفت)
فِي التَّوْرٰىةِ
: توریت میں
وَمَثَلُهُمْ
: اور انکی مثال (صفت)
فِي الْاِنْجِيْلِ ۾
: انجیل میں
كَزَرْعٍ
: جیسے ایک کھیتی
اَخْرَجَ
: اس نے نکالی
شَطْئَهٗ
: اپنی سوئی
فَاٰزَرَهٗ
: پھر اسے قوی کیا
فَاسْتَغْلَظَ
: پھر وہ موٹی ہوئی
فَاسْتَوٰى
: پھر وہ کھڑی ہوگئی
عَلٰي سُوْقِهٖ
: اپنی جڑ (نال) پر
يُعْجِبُ
: وہ بھلی لگتی ہے
الزُّرَّاعَ
: کسان (جمع)
لِيَغِيْظَ
: تاکہ غصہ میں لائے
بِهِمُ
: ان سے
الْكُفَّارَ ۭ
: کافروں
وَعَدَ اللّٰهُ
: وعدہ کیا اللہ نے
الَّذِيْنَ
: ان سے جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
وَعَمِلُوا
: اور انہوں نے اعمال کئے
الصّٰلِحٰتِ
: اچھے
مِنْهُمْ
: ان میں سے
مَّغْفِرَةً
: مغفرت
وَّاَجْرًا عَظِيْمًا
: اور اجر عظیم
محمد ﷺ خدا کے پیغمبر ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے حق میں تو سخت ہیں اور آپس میں رحم دل (اے دیکھنے والے) تو انکو دیکھتا ہے کہ (خدا کے آگے) جھکے ہوئے سربسجود ہیں اور خدا کا فضل اور اس کی خوشنودی طلب کر رہے ہیں (کثرت) سجود کے اثر سے ان کی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں ان کے یہی اوصاف تورات میں (مرقوم) ہیں اور یہی اوصاف انجیل میں ہیں (وہ) گویا ایک کھیتی ہیں جس نے (پہلے زمین سے) اپنی سوئی نکالی پھر اس کو مضبوط کیا پھر موٹی ہوئی اور پھر اپنی نال پر سیدھی کھڑی ہوگئی اور لگی کھیتی والوں کو خوش کرنے تاکہ کافروں کا جی جلائے جو لوگ ان میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان سے خدا نے گناہوں کی بخشش اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے
(48:29) محمد رسول اللّٰہ : محمد مبتدائ۔ رسول اللّٰہ۔ اس کی خبر ہے۔ یہ جملہ مستانفہ ہے۔ رسول اللّٰہ کے الفاظ جملہ اوصاف جمیلہ وخصائل حمیدہ پر مشتمل ہے وھو مشتمل علی کل وصف جمیل (ابن کثیر) والذین معہ : واؤ عاطفہ ہے الذین معہ صلہ موصول مل کر مبتداء (اور وہ جو ان کے ساتھ ہیں) اشدا علی الکفار۔ وہ کفار کے مقابلہ میں طاقتور اور شجاع ہیں۔ خبر مبتدا کی۔ یہاں سے الذین معہ (یعنی اصحاب رسول ﷺ ) کی صفات کا بیان شروع ہوتا ہے۔ اشدائ : شدید کی جمع ہے ۔ زور آور، بہادر، طاقت ور۔ ترج العروس میں ہے :۔ الشدۃ النجدہ وثبات القلب۔ والشدید الشجاع والقوی من الرجال والجمع الاشدائ۔ الشدۃ قوت اور دل کی محکمی کا نام ہے اور ۔۔ الشدید شجاع اور طاقتور مرد کو کہتے ہیں اس کی جمع اشداء ہے۔ علی الکفار۔ کافروں کے مقابلہ میں ۔ رحمناء بینھم : رحماء رحیم کی جمع۔ بڑے نرم دل۔ بڑے مہربان ۔ یعنی آپس میں بڑے رحم دل اور مہربان ہیں۔ ترھم : مضارع واحد مذکر حاضر۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب کا مرجع الذین معہ ہے۔ تری تو دیکھے گا۔ تو دیکھتا ہے۔ رکعا : جمع ہے راکع کی ضمیر ہم سے حال ہے۔ رکوع کی حالت میں۔ رکوع کرنے والے۔ سجدا۔ جمع ہے ساجد کی یہ بھی ہم ضمیر سے حال ہے۔ رکوع کی حالت میں۔ رکوع کرنے والے۔ مطلب یہ کہ تو ان کو اکثر رکوع کرتے ہوئے یا سجدہ کرتے ہوئے یعنی نماز کی ھالت میں دیکھے گا۔ یبتغون : مضارع جمع مذکر غائب ابتغاء (افتعال) مصدر۔ وہ طلب کرتے ہیں ۔ وہ ڈھونڈتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں۔ فضلا : اسم فعل (حالت نصب) رحمت، مغفرت ، بخشش، مہربانی، فضل کے اصل معنی زیادتی کے ہیں۔ اس لئے اس کا اطالق اس مال و دولت پر بھی ہوتا ہے جو کہ بطور نفع آدمی کو حاصل ہو۔ اور خداوند تعالیٰ کے عطیہ پر بھی خواہ وہ دنیوی ہو یا اخروی ہو کیونکہ وہ آدمی کو اس کے استحقاق سے زیادہ دیا جاتا ہے۔ یہاں منصوب بوجہ یبتغون کے مفعول ہونے کے ہے۔ رضوانا : رضی یرضی (باب سمع) کا مصدر ہے رضا۔ کثیر یعنی بڑی رضا مندی اور نہایت خوشنودی کو رضوان کہتے ہیں۔ چونکہ سب سے بڑہ رضا اللہ کی رضا ہے اس لئے قرآن مجید میں رضوان کا لفظ جہاں بھی استعمال ہوا ہے وہ رضاء الٰہی کے لئے مخصوص ہے۔ مطلب یہ ہے کہ :۔ صحابہ رسول ﷺ کا کثرت سے نماز پڑھنا اور اکثر رکوع و سجود کی حالت میں پایا جانا دکھاوے کے لئے یا کسی دنیاوی غرض کے لئے نہیں ہے بلکہ خاص اللہ کے لئے اور اس کے فضل اور خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہے۔ سیماہم۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان کی علامت، ان کی نشانی۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب الذین معہ کی طرف راجع ہے۔ سیما اصل میں وسمی تھا۔ واؤ کو فاء کلمہ کی بجائے عین کلمہ کی جگہ رکھا گیا تو سومی ہوگیا۔ پھر واؤ کو ساکن اور ماقبل کے مکسور ہونے کی وجہ سے واؤ کو یاء کرلیا گیا۔ تو سیمی ہوگیا۔ صحابہ کی پیشانیوں پر سیما (نشانی ۔ علامت) سے مراد وہ گٹا نہیں جو عام طور پر پیشانی پر نمودار ہوجاتا ہے بلکہ اس سے مراد نور باطن ہے جو ان کے چہروں پر نمایاں ہوتا ہے۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ یعرف المجرمون بسیماھم فیؤخذ بالنواصی والاقدام (55:41) گنہگار اپنی نشانیوں سے ہی پہچانے جائیں گے۔ اور پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑے جائیں گے۔ سیماہم مبتداء فی وجوھھم اس کی خبر ہے۔ من اثر السجود مضاف مضاف الیہ مل کر مجرور ۔ من جار۔ سجدوں کے اثر کی وجہ سے۔ اثر کے حقیقی معنی تو نشان اور علامت کے ہیں مجازا نشان قدم کے لئے بھی مستعمل ہے جیسے کہ قرآن مجید میں ہے فارتدا علی اثارھما قصصا (18:64) تو وہ اپنے پاؤں کے نشان دیکھتے دیکھتے لوٹ گئے۔ سیماہم فی وجوھھم من اثر السجود۔ ان کء نشان بوجہ تاثیر سجدہ سجدہ کے ان کے چہروں سے نمایاں ہیں۔ ذلک۔ اشارہ ہے ان صفات کی طرف جو اوپر مذکور ہوئین۔ اشارۃ الی ما ذکر من نعوتہم الجلیلۃ (روح المعانی) ذلک مبتداء ہے۔ مثلہم فی التورۃ اس کی خبر ہے یہ اس صورت میں ہے جب آیت میں وقف التوراۃ ہر کیا جائے۔ ترجمہ ہوگا :۔ یہی ہیں ان کی صفات تورات میں۔ مثلہم۔ مضاف مضاف الیہ۔ مثل اسم فرد ہے امثال جمع ہے۔ مثل وہ قول ہے جو دوسرے قول کے مشابہ ہو اور ایک سے دوسرے کی حالت کھل جائے۔ گویا دوسرے کی تصویر اول کے ذریعہ سے نظر کے سامنے آجائے۔ مثل قرآن مجید میں مختلف جگہ معانی میں آیا ہے :۔ (1) جس جگہ مثل مرفوع کے بعد کمثل بھی آیا ہے یعنی ممثل اور ممثل بہ دونوں مذکور ہیں تو مثل سے مراد صفت اور حالت ہے جیسے مثلہم کمثل الذی استوقدنارا (2:17) (2) اگر لفظ مثل مرفوع مذکور ہے اور اس کے بعد کمثل نہیں ہے تو صرف آیت ولما یاتکم مثل الذین خلوا من قبلکم (2:214) میں شبہ یعنی تشبیہی قصہ مراد ہے باقی آیات میں مثل کا معنی صفت ہے۔ (3) اگر مثل منصوب ہے خواہ اس کے بعد کمثل ہے یا نہیں بہر حال مثل سے مراد صفت اور حالت ہے جیسے ان مثل عیسیٰ عند اللّٰہ کمثل ادم (3:59) اور واضرب لہم مثل الحیوۃ الدنیا (18:45) (4) اگر مثل مجرور مع تنوین کے ہے تو وہ نادر معنی مراد ہے جو ندرت میں کہاوت کی طرح ہوگیا ہے جیسے ولقد صرفنا للناس فی ھذا القران من کل مثل (17:89) صرف آیت ولا یاتونک بمثل الا جئنک بالحق واحسن تفسیرا (35:33) میں مثل کا معنی ہے اعتراض، سوال عجیب۔ (5) اگر مثل مجرور بغیر تنوین کے ہو تو ہر جگہ صفت مراد ہے۔ جیسے مثلہم کمثل الذی استوقد نارا (2:17) (6) اگر مثل مرفوع مع تنوین کے ہو تو تشبہی قصہ مراد ہے جیسے یایھا الناس ضرب مثل فاستمعوا لہ (22:73) (7) اگر المثل معرف باللام ہو اور ایسا صرف دو جگہ ہے تو مثل سے مراد ہے عظیم الشان صفت جیسے وللّٰہ المثل الاعلی (16:6) (ماخوذ از لغات القرآن) مثلہم میں ضمیر جمع مذکر غائب الذین معہ کی طرف راجع ہے ان کی صفت ان کی غالت۔ ان کو وصف۔ آیت میں معانقہ کی وجہ سے مندرجہ ذیل صورتیں ممکن ہیں :۔ (1) وقف۔ التوریۃ پر کیا جائے اس صورت میں ذلک مبتداء ہوگا اور مثلہم فی التوریۃ اس کی خبر ۔ ترجمہ ہوگا :َ یہی ہیں ان کی صفات توراۃ میں ۔ (2) التوریۃ پر وقف ہوگا تو ومثلہم فی الانجیل کا تعلق اگلے کزرع سے ہوگا۔ مثلہم فی الانجیل مبتداء ۔ اور کزرع ۔۔ اس کی خبر ۔ مطلب یہ ہوگا۔ اور انجیل میں ان کی حالت یا صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ ان کی نشونما۔ روئبدگی و بالیدگی کھیتی کے پودے کی طرح ہوگی۔ (3) اس کی تیسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ :۔ آیت میں وقف الا نجیل پر کیا جائے۔ تو ذلک مثلہم فی التوریۃ ومثلہم فی الانجیل پر جملہ ختم ہوگا۔ اور اس کا عطف مثلہم فی التوراۃ پر ہوگا۔ مثلہم فی التوراۃ خبر اول ہوگی ذلک کی۔ اور مثلہم فی الانجیل خبر ثانی ہوگی ۔ ترجمہ یوں ہوگا :۔ یہی ہیں ان کی صفات و اوصاف توراۃ میں اور انجیل میں۔ اس صورت میں جملہ کزرع جملہ مستانفہ ہوگا۔ اور اس سے قبل کلام محذوف ہے ای ہم او مثلہم کزرع ۔۔ الخ یعنی وہ (صحابہ) یا ان کی حالت ایک کھیتی کی مانند ہے کہ ۔۔ الخ (4) یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ذلک مبہم اشارہ ہو اور کزرع اس کی تفسیرہو۔ کزرع۔ کاف تشبیہ کا ہے زرع۔ کھیتی ۔ کھیتی کرنا۔ کھیتی اگانا۔ زرع یزرع (باب فتح) کا مصدر۔ اس کھیتی کی مانند۔ جو فصل زمین سے اگتی ہے اسے زرع کہتے ہیں۔ اخرج۔ اس نے نکالا۔ ماضٰ واحد مذکر غائب اخراج (افعال) مصدر۔ شطاہ۔ مضاف مضاف الیہ مل کر مفعول اخرج کا۔ شطء دانہ کے اندر سے جو سب سے پہلے ہوئی پھوٹتی ہے اسے شطا کہتے ہیں ورقہ اول ما یبدء فصل کا پھلا پتہ جو نمودار ہوتا ہے۔ اس کی جمع شطوء واشطا ہے ہ ضمیر واحد مذکر غائب زرع کی طرف راجع ہے فازرہ :تعقیب کا ہے ازر ماضی واحد مذکر غائب مؤازرۃ (مفاعلۃ) مصدر سے۔ جس کے معنی کمر مضبوط کرنے اور قوی کرنے، معاونت کرنے کے ہیں۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب کا مرجع شطاہ ہے اور ضمیر فاعل زرع کی طرف راجع ہے۔ پھر اس نے اپنی سوئی کو قوی کیا۔ فاستغلظ : ماضی واحد مذکر غائب استغلاظ (استفعال) مصدر پھر وہ موٹی ہوئی۔ الخلظۃ (غین کے کسرہ اور ضمہ کے ساتھ) کے معنی موٹاپا یا گاڑھا پن کے ہیں۔ یہ رقۃ کی ضد ہے اصل میں یہ اجسام کی صفت ہے۔ لیکن کبیر اور کثیر کی طرح بطور استعارہ اور معانی کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے جیسے بمعنی سخت مزاجی مثلاً ولیجدوا فیکم غلظۃ (9:123) چاہیے کہ وہ تم میں سختی محسوس کریں۔ یا بمعنی شاید۔ جیسے ثم نضطرہم الی عذاب غلیظ (31:24) پھ رہم ان کو عذاب شید کی طرف مجبور کرکے لے جائیں گے۔ استغلظ کے معنی موٹا اور سخت ہونے کو تیار ہوجانا ہیں اور کبھی موٹا اور سخت ہوجانے پر بولا جاتا ہے جیسے آیت ہذا ۔ وہ موٹی ہوئی۔ (ای شطاہ) ۔ فاستوی۔ یہاں فاء عاطفہ ہے استوی ماضی واحد مذکر غائب۔ وہ (شط سوئی) سیدھی کھڑی ہوئی۔ وہ سنبھل گئی۔ استوی کا استعمال جب علی کے ساتھ ہو تو اس کے معنی استقرار (ٹھیرنا) اور ارتقاع (بلند ہونا۔ چڑھنا) کے ہوتے ہیں۔ علی سوقہ : علی حرف جر۔ سوقہ مضاف مضاف الیہ مل کر مجرور۔ اپنے تنہ پر۔ سوق جمع ساق واحد۔ پنڈیلیاں۔ (کھیتی کی) بالیاں، اس کے تنے۔ اس کی جڑیں۔ یعجب الزراع : یعجب مضارع واحد مذکر غائب۔ اعجاب (افعال) مصدر۔ تعجب میں ڈالتا ہے۔ پسند آتا ہے۔ بھل الگتا ہے۔ زراع جمع زارع کی جو اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر ہے زرع سے بمعنی کاشتکار۔ کھیتی کرنے والا۔ کسان ۔ یہ شطا سے حال ہے۔ اپنے کاشت کرنے والوں کو اپنی قوت ، سختی، عظمت اور حسن منظرۃ کی وجہ سے تعجب میں ڈالتا ہے۔ یعنی وہ اس میں اتنی خوبیاں پاکر بہت خوش ہوتے ہیں۔ فائدہ : اللہ تعالیٰ نے رسول کریم ﷺ کو تنہا مبعوث فرمایا۔ جیسے کاشتکار بیج زمین میں بوتا ہے۔ بعد میں صحابہ نےحضور ﷺ کی دعوت کو قبول کیا رفتہ رفتہ تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ یہاں تک کہ اسلام ایک تناور درخت بن گیا۔ اور نہایت مضبوط ہوگیا۔ کہ مخالفت کی تیز و تند آندھیاں بھی اسے گزند نہیں پہنچا سکتیں۔ لیغیظ۔ لام تعلیل کا ہے۔ یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عروج ۔ ان کی بہمہ جہت ترقی و استقامت ، اسلام کی رات دگنی دن چوگنی ترقی اور اس کی عظمت و اشاعت اس لئے خداوند تعالیٰ نے نصیب فرمائی تاکہ صحابہ کی عزیمت خوش نصیبی اور بخت یاوری سے کفار کو غصہ اور غضب کی آگ میں جلائے۔ یغیظ۔ مضارع منسوب (بوجہ عمل لام) واحد مذکر غائب۔ غیظ (باب ضرب) مصدر۔ بھم۔ میں ہم ضمیر جمع مذکر غائب۔ صحابہ کرام کی طرف راجع ہے۔ ای الذین معہ۔ منھم۔ میں من بیانیہ ہے تبیین کے لئے آیا ہے مراد الذین امنوا و عملوا الصلحت ہے۔ وہ سب کے سب۔ جیسا کہ اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے :۔ فاجتنبوا الرجس من الاوثان (22:30) تو (سب کے سب) بتوں کی پلیدی سے بچو۔ اگر منھم میں نمن کا تبعیضیہ لیا جائے تو لازم آئے گا کہ بعض بتوں کی پلیدی سے بچو اور بعض کی پوجا کرتے رہو۔ یہاں بھی اس آیت میں (48:29) میں من تبیین کے لئے ہے اور اس سے مقصود وعدہ مغفرت اور اجر عظیم کا الذین امنوا وعملوا الصلحت کے ساتھ مخصوص کرنا ہے۔ ہم ضمیر کا مرجع وہی ہے جو بھم میں ہے۔ مغفرۃ اور اجر عظیما موصوف و صفت مل کر مفعول ہیں فعل وعد کے۔ دونوں پر تنوین اظہار عظمت کے لئے ہے یعنی بڑی مغفرت اور عظیم اجر۔
Top