Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Fath : 29
مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا١٘ سِیْمَاهُمْ فِیْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ١ؕ ذٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِی التَّوْرٰىةِ١ۛۖۚ وَ مَثَلُهُمْ فِی الْاِنْجِیْلِ١ۛ۫ۚ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْئَهٗ فَاٰزَرَهٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰى عَلٰى سُوْقِهٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ١ؕ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا۠ ۧ
مُحَمَّدٌ
: محمد
رَّسُوْلُ اللّٰهِ ۭ
: اللہ کے رسول
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
مَعَهٗٓ
: ان کے ساتھ
اَشِدَّآءُ
: بڑے سخت
عَلَي الْكُفَّارِ
: کافروں پر
رُحَمَآءُ
: رحم دل
بَيْنَهُمْ
: آپس میں
تَرٰىهُمْ
: تو انہیں دیکھے گا
رُكَّعًا
: رکوع کرتے
سُجَّدًا
: سجدہ ریز ہوتے
يَّبْتَغُوْنَ
: وہ تلاش کرتے ہیں
فَضْلًا
: فضل
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ سے، کا
وَرِضْوَانًا ۡ
: اور رضا مندی
سِيْمَاهُمْ
: ان کی علامت
فِيْ وُجُوْهِهِمْ
: ان کے چہروں میں
مِّنْ
: سے
اَثَرِ السُّجُوْدِ ۭ
: سجدوں کا اثر
ذٰلِكَ
: یہ
مَثَلُهُمْ
: انکی مثال (صفت)
فِي التَّوْرٰىةِ
: توریت میں
وَمَثَلُهُمْ
: اور انکی مثال (صفت)
فِي الْاِنْجِيْلِ ۾
: انجیل میں
كَزَرْعٍ
: جیسے ایک کھیتی
اَخْرَجَ
: اس نے نکالی
شَطْئَهٗ
: اپنی سوئی
فَاٰزَرَهٗ
: پھر اسے قوی کیا
فَاسْتَغْلَظَ
: پھر وہ موٹی ہوئی
فَاسْتَوٰى
: پھر وہ کھڑی ہوگئی
عَلٰي سُوْقِهٖ
: اپنی جڑ (نال) پر
يُعْجِبُ
: وہ بھلی لگتی ہے
الزُّرَّاعَ
: کسان (جمع)
لِيَغِيْظَ
: تاکہ غصہ میں لائے
بِهِمُ
: ان سے
الْكُفَّارَ ۭ
: کافروں
وَعَدَ اللّٰهُ
: وعدہ کیا اللہ نے
الَّذِيْنَ
: ان سے جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
وَعَمِلُوا
: اور انہوں نے اعمال کئے
الصّٰلِحٰتِ
: اچھے
مِنْهُمْ
: ان میں سے
مَّغْفِرَةً
: مغفرت
وَّاَجْرًا عَظِيْمًا
: اور اجر عظیم
محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت اور آپس میں رحیم ہیں ۔ تم جب دیکھو گے انہیں رکوع و سجود ، اور اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں مشغول پاؤ گے۔ سجود کے اثرات ان کے چہروں پر موجود ہیں جن سے وہ الگ پہچانے جاتے ہیں۔ یہ ہے ان کی صفت تورات میں اور انجیل میں ان کی مثال یوں دی گئی ہے کہ گویا ایک کھیتی ہے جس نے پہلے کونپل نکالی ، پھر اس کو تقویت دی ، پھر وہ گدرائی ، پر اپنے تنے پر کھڑی ہوگئی۔ کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کرتی ہے تا کہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں۔ اس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کئے اللہ نے ان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے
اب ہم اس سورت کے خاتمہ کی طرف آرہے ہیں۔ اس میں قرآن نے صحابہ کرام کی وہ تصویر کشی کی ہے جو اس وقت عملاً موجود تھی اور یہ جماعت محترمہ جس کے بارے میں پہلے آچکا ہے کہ اللہ ان سے راضی ہوگیا اور اس جماعت کے ایک ایک فرد تک اللہ کی خوشنودی کی اطلاع کردی گئی ، یہ کون لوگ تھے ؟ تو سنئے ! محمد رسول اللہ والذین ۔۔۔۔۔۔ مغفرۃ واجرا عظیما (48 : 29) ” محمد ﷺ اللہ کے رسول ﷺ ہیں ، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت اور آپس میں رحیم ہیں۔ تم جب دیکھو گے انہیں رکوع و سجود ، اور اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں مشغول پاؤ گے۔ سجود کے اثرات ان کے چہروں پر موجود ہیں جن سے وہ الگ پہچانے جاتے ہیں۔ یہ ہے ان کی صفت تورات میں اور انجیل میں ان کی مثال یوں دی گئی ہے کہ ۔۔۔۔۔ ہے جس نے پہلے کونپل نکالی ، پھر اس کو تقویت دی ، پھر وہ گدرائی ، پر اپنے تنے پر کھڑی ہوگئی۔ کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کرتی ہے تا کہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں ، اس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کئے اللہ نے ان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے “۔ یہ ایک زبردست تصویر ہے ۔ قرآن کریم نہایت ہی انوکھے انداز میں یہ تصویر کشی کرتا ہے۔ اس جماعت کی نمایاں جھلکیاں یہاں دی گئی ہیں۔ ان کے ظاہری حالات ، ان کے پوشیدہ روحانی حالات ، ان کے باہم تعلقات ، ان کے کفار کے ساتھ تعلقات ،۔ اشداء علی الکفار رحماء بینھم (48 : 29) ” کفار پر سخت اور آپس میں رحیم ہیں “ ۔ اور اللہ کی بندگی اور پرستش کرتے ہوئے۔ ترھم رکعا سجدا (48 : 29) ” تم دیکھو گے انہیں رکوع و سجود میں “۔ اور ان کی قلبی حالت اور خواہش اور فکر کیسی ہے۔ ان کی دلچسپیاں کیا ہیں۔ یبتغون فضلا من اللہ ورضوانا (48 : 29) ” اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں مشغول ہیں “۔ اور ان کے ظاہری خدو خال اور نشانات کیا ہیں ، چہرے ہرے کیسے ہیں۔ سیماھم فی وجوھھم من اثر السجود (48 : 29) ” سجود کے اثرات ان کے چہروں پر موجود ہیں “۔ اور تورات و انجیل میں بھی ان کی یہی صفات بتائی گئی ہیں۔ (1) کزرع اخرج شعلتہ (48 : 29) ” ایک کھیتی کی طرح جس نے پہلے کونپل نکالی “۔ (2) فازرہ (48 : 29) ” پھر اسے تقویت دی “۔ (3) فاستغلظ (48 : 29) ” پھر وہ گدرائی “۔ (4) فاستوی علی سوقہ (48 : 29) ” پھر اپنے تنے پر کھڑی ہوگئی “۔ (5) یعجب الزراع (48 : 29) ” کاشت کرنے والے کو وہ خوش کرتی ہے “۔ (6) لیغیظ بھم الکفار (48 : 29) ” تا کہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر چلیں “۔ یہاں سب سے پہلے اس صفت محمد کو ثابت اور موکد کیا جاتا ہے جس کا انکار سہیل ابن عمرو نے کیا تھا کہ آپ ﷺ کے نام کے ساتھ رسول اللہ کا لفظ نہ لکھیں یعنی محمد رسول اللہ ﷺ (محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ) اور اس کے بعد صحابہ کرام کی یہ انوکھی اور عجیب تصویر شروع ہوجاتی ہے ، نہایت ہی انوکھے انداز میں۔ مومنین کے حالات تو مختلف ہوتے ہیں لیکن ان جھلکیوں میں جو صفات دی گئی ہیں یہ تمام مومنین کی زندگی میں ہوتی ہیں اور یہ ان کی زندگی کے بنیادی نکات ہیں۔ انہی نکات سے اس تصویر کے خطوط ابھرتے ہیں جو نہایت ہی خوبصورت اور چمک دار ہیں۔ یہاں اللہ نے جو جھلکیاں دی ہیں ، ان میں ان باتوں کو بہت نمایاں کیا گیا ہے جن سے اس جماعت کی عزت افزائی ہو۔ لہٰذا وہ نکات اور وہ خطوط یہاں نمایاں ہیں جن کے ذریعہ عالم بالا میں انہیں اعزاز ملا ہے۔ ان کے معزز اور مکرم ہونے کی پہلی جھلکی اور رنگ یہ ہے کہ یہ لوگ۔ اشداء علی الکفار رحماء بینھم (48 : 29) ” کافروں پر سخت اور آپس میں رحیم ہیں “۔ یہ کافروں پر بہت ہی سخت ہیں حالانکہ اس وقت کافروں میں ان کے آباء ، بھائی ، قریبی رشتہ دار اور دوست موجود تھے۔ لیکن انہوں نے ایسے تمام رشتوں کو یکدم کاٹ کر رکھ دیا۔ اور وہ آپس میں رحم دل ہیں حالانکہ ان کے درمیان صرف دینی اخوت ہے۔ لہٰذا ان کی شدت بھی اللہ کے لئے ہے اور ان کی نرمی بھی اللہ کے لئے ہے۔ یہ ہے نظریاتی حمیت ، اسلامی حمیت ، دینی غیرت۔ لہٰذا وہ اپنے نفس کے لئے کچھ نہیں چاہتے ۔ اور نہ ان کے نفوس کے لئے اس دین میں کچھ ہے۔ یوں وہ اپنے جذبات اور اپنی محبتوں کو اپنے تعلقات اور طرز عمل کو اپنے نظریات اور عقائد کی اساس پر استوار اور تعمیر کر رہے ہیں۔ وہ نظریاتی دشمنوں پر سخت اور نظریاتی دوستوں کے لئے ریشم کی طرح نرم ہیں۔ وہ انانیت اور خواہشات نفسانیہ سے مجرد ہوگئے ہیں۔ اللہ کے سوا کسی اور کے لئے کسی اور تعلق کے لئے وہ مشتعل ہی نہیں ہوتے۔ اب دوسری جھلکی ، ان کے تکریم اور ان کا شرف ان کی رکوع و سجود میں ہے۔ جب وہ عبادت کرتے ہیں تو رکوع و سجود میں ہوتے ہیں اور تم انہیں ہمیشہ اس حالت میں پاؤ گے ، گویا یہ صفت ان کی دائمی صفت ہے اور عبادت میں رکوع و سجود مکمل حالت ہے ، اور ان کے ذہنوں میں بھی یہی حالت ہے اور ان کے جسم بھی بروقت رکوع و سجود میں ہیں گویا ان کی پوری زندگی اور پورا وقت اسی کام میں گزرتا ہے۔ ان کی جو تیسری جھلکی دکھائی گئی ہے وہ یہ ہے کہ ان کی باطنی ، ان کی روحانی اور ان کی نفسیات کی حالت کیا ہے۔ یبتغون فضلا من اللہ ورضوانا (48 : 29) ” تم ان کو اللہ کے فضل اور خوشنودی کی طلب میں مشغول پاؤ گے “۔ یہ ان کے شعور کی دائمی حالت ہے۔ ان کا دل جن باتوں میں ہر وقت مشغول رہتا ہے ، ان کے اندر ہر وقت جو شوق اٹھتے ہیں وہ یہی ہیں کہ کسی طرح اللہ راضی ہوجائے ، اللہ کی رضا اور اس کے فضل کی طلب کے سوا ان کا اور کوئی مشغلہ اور دلچسپی ہی نہیں ہے۔ اور چوتھی خوبی یہ کہ ان کی عبادات ان کے فیچرز اور ان کے خدوخال میں ظاہری طور پر نظر آتی ہیں۔ سیماھم فی وجوھھم من اثر السجود (48 : 29) ” ان کے سجود کے اثرات ان کے چہروں میں موجود ہیں جن سے وہ الگ پہچانے جاتے ہیں “۔ یعنی ان کے چہرے میں نور ، روشنی اور چمک نظر آئے گی۔ اور ان کا چہرا صاف و شفاف ہوگا۔ اور یہ ان کی صاف ، زندہ اور روح پرور عبادت کی وجہ سے۔ اس سیماھم سے مراد وہ معروف نشان (محراب) نہیں ہے جو بعض لوگوں کے ماتھے پر پڑجاتا ہے (جب وہ سجدے میں ماتھا رگڑتے ہیں ) من اثر السجود (48 : 29) کے لفظ سے ذہن میں یہ نشانی آجاتی ہے۔ اثر السجود سے مراد اثر العبادہ ہے۔ کیونکہ سجدہ عبادت اور بندگی اور اطاعت کا درجہ کمال ہوتا ہے اور اس میں انسان عاجزی اور اطاعت کی کمال حالت میں ہوتا ہے۔ اس حالت کا اثر انسان کے چہرے پر بھی ظاہر ہوجاتا ہے۔ کیونکہ عبادت گزاروں کے چہروں پر سے کبرو غرور اور مستی دور ہوجاتی ہے اور اس کی جگہ شریفانہ تواضع ، صاف و شفاف طرز عمل ، پروقار نور اور تقویٰ کا دھیما پن آجاتا ہے جس سے مومن کا چہرہ نہایت یہ خوبصورت نظر آتا ہے جبکہ اس کے چہرے پر مایوسی بالکل نہیں ہوتی اور وہ خوش اور مطمئن نظر آتا ہے۔ یہ روشن تصویر جو ان جھلکیوں میں نظر آتی ہے یہ کوئی نئی تصویر نہیں ہے۔ یہ ان کے لئے نظام قضا و قدر میں لکھی ہوئی ہے۔ لوح محفوظ میں درج ہے۔ اور اسی وجہ سے اس کا تذکرہ توریت میں بھی آیا ہے اور انسانوں کو ان کے بارے میں خوشخبری دی گئی ہے۔ قبل اس کے وہ اس زمین پر پیدا ہوں۔ ذلک مثلھم فی التورۃ ومثلھم فی الانجیل (48 : 29) ” یہ ہے ان کی صفت تورات میں اور انجیل میں ان کی مثال یوں دی گئی ہے ” اللہ نے ان دوسابقہ کتابوں میں حضرت محمد ﷺ اور آپ ﷺ کے رفقاء کی تعریف یوں کی ہے کہ وہ : کزرع اخرج شطئہ (48 : 29) ” ایک کھیتی کی طرح ہیں جس نے پہلے کونپل نکالی “۔ وہ اس طرح بڑھے جس طرح فصل ابتداء میں کونپلیں نکالتی ہے ، تروتازہ ہوتی ہے اور وہ آہستہ آہستہ بڑھتی اور قوی ہوتی ہے۔ فازرہ (48 : 29) ” پھر اس کو تقویت دی “۔ یعنی اس کو نپل نے اسے مضبوط کیا۔ یا نال نے اس کو مضبوط کیا۔ فاستغلظ (48 : 29) ” پھر وہ مضبوط سے مضبوط ہوگئی “ یعنی وہ نال اور فصل ۔ فاستوی علی سوقہ (48 : 29) ” پھر وہ تنے پر کھڑی ہوگئی “۔ یعنی وہ فصل اپنی نال ، تنے یا ڈنڈی پر کھڑی ہوگئی ، اب اس میں نہ کمزوری ہے اور نہ جھکاؤ ، مضبوط ہے اور سیدھی ہے۔ یہ تو ہے فصل کی ذاتی صورت حالات۔ لیکن کسان کے نفس پر اس کے کیا اثرات ہیں۔ ماہرین پر اس کے کیا اثرات ہیں جو بڑھنے والے کو بھی جانتے ہیں اور مرجھانے والے کو بھی جانتے ہیں۔ پھلدار کو بھی جانتے اور بےپھل کو بھی۔ تو ایسے لوگوں کے دل میں مسرت دوڑ جاتی ہے۔ یعجب الزراع (48 : 29) ” کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کرتی ہے “۔ اور بعض قراتوں میں الزراع کی جگہ الزارع (بونے والا) آیا ہے ۔ اور مراد ہے رسول اللہ ﷺ سے جو اس بڑھنے والی ، قوی ، تروتازہ اور فرحت بخش فصل کے کسان ہیں۔ پھر کفار کے دلوں پر اس کے اثرات کیا ہوتے ہیں ؟ وہ غصہ اور جھنجھلاہٹ ۔ لیغیظ بھم الکفار (48 : 29) ” تا کہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں “۔ آخر میں کفار کے غصے کا ذکر کر کے قرآن نے اشارہ کردیا کہ کہیں اس کو لوگوں کی فصل پر ہی چسپاں نہ کرو۔ اس سے مراد اللہ والوں کی فصل ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ کی فصل ہے اور یہ ان لوگوں کی فصل ہے جو دست قدرت کے آلات ہیں اور کفار کے لئے پریشانی کا باعث ۔ یہ مثال بھی کوئی نئی مثال نہیں ہے کہ کتاب تقدیر کے صفحات میں درج ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا ذکر حضرت محمد ﷺ کے زمین پر آنے اور مبعوث کئے جانے سے بھی پہلے اس کا ذکر تورات اور انجیل میں موجود ہے ۔ اور انجیل میں تو اس کی تصریح موجود ہے کہ محمد اور اس کے ساتھی آئیں گے ۔ یوں اللہ اپنی لازوال کتاب میں اس جماعت کی صفات کو قلم بند فرماتا ہے ۔ یعنی جماعت صحابہ کی۔ یوں اس کائنات کے مرکز میں یہ جماعت قائم ہوتی ہے ۔ پوری کائنات اس کے ساتھ چلتی ہے اور یہ جماعت باری تعالیٰ سے اپنی یہ تعریف سنتی ہے۔ اور پھر آنے والی نسلوں کے لئے ان کی صفت بطور نمونہ ریکارڈ کردی جاتی ہے تا کہ آئندہ کی نسلیں بھی اس معیار کو قائم کرنے کی سعی کریں تا کہ ایمان اپنے اعلیٰ درجات میں قائم ہو۔ جماعت صحابہ کی اس صفت اور تکریم کے بعد پھر اعلان ہوتا ہے کہ ان کے لئے اجر عظیم ہے۔ وعد اللہ الذین ۔۔۔۔ واجرا عظیما (48 : 29) ” اس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کئے ہیں اللہ نے ان سے مغفرت اور اجر کا وعدہ فرمایا ہے “۔ اس جماعت کی صفات کے بعد اب یہ ایک عمومی اعلان ہے اور اس اعلان کے مستفید ہونے والوں میں ظاہر ہے کہ وہ سب سے پہلے داخل ہیں۔ مغفرت اور اجر عظیم۔ یہی ایک اعلان ہی ان کے لئے بڑا اعزاز ہے اور ان کے لئے تو اللہ کی رضا مندی ہی بڑا اجر ہے لیکن اللہ کا فضل و کرم بلا قیود اور بلا حدود ہے اور اللہ کی بخشش بےانتہا و لا محدود ہے۔ میں ایک بار پھر چشم خیال کو کھول کر اس جماعت مکرمہ کو دیکھ رہا ہوں جس کے دل سعید ہیں۔ جو اللہ کے یہ فیوض رحمت اور اعزاز واکرام اور عظیم اجر کے وعدے پار ہے ہیں۔ ان کو سنایا جارہا ہے۔ یہ اعلان کہ اللہ کی کتابوں میں ، اللہ کے پیمانوں میں ، اور اللہ کے ایوانوں میں ان کے لئے یہ ہے ، یہ ہے ۔ حدیبیہ سے یہ واپس ہورہے ہیں اونٹوں کی رفتار کے گردو غبار میں یہ سورت سنتے ہیں ، اب یہ ان کی روح اور ان کی زندگی ہے ۔ ان کے کانوں اور ارواح میں یہ اتر رہی ہے۔ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھتے اور مسکراتے ہیں اور ان کا وجود ہی اللہ کا مجسم فضل و کرم ہے۔۔۔۔ میں چشم تصور سے ان کو دیکھ کر ذرا ان کے ساتھ چلنا چاہتا ہوں۔ ذرا مجھے بھی ان کے ساتھ چند قدم چلنے دو ، لیکن جو شخص ان کی راہ پر نہیں چلا وہ اس چشن فتح میں کیا شریک ہو سکتا ہے ؟ نہیں وہ دور ہی سے دیکھتا رہے گا۔۔۔۔۔ اللہ ! تو ہی کسی کو یہ اعزاز بخش سکتا ہے کہ وہ دور سے نجات کو نہ دیکھے بلکہ اس جشن میں کود پڑے۔ اے اللہ تو جانتا ہے کہ میں اس جشن میں کودنے کے لئے بےتاب ہوں !
Top