Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Fath : 29
مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا١٘ سِیْمَاهُمْ فِیْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ١ؕ ذٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِی التَّوْرٰىةِ١ۛۖۚ وَ مَثَلُهُمْ فِی الْاِنْجِیْلِ١ۛ۫ۚ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْئَهٗ فَاٰزَرَهٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰى عَلٰى سُوْقِهٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ١ؕ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا۠   ۧ
مُحَمَّدٌ : محمد رَّسُوْلُ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے رسول وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ مَعَهٗٓ : ان کے ساتھ اَشِدَّآءُ : بڑے سخت عَلَي الْكُفَّارِ : کافروں پر رُحَمَآءُ : رحم دل بَيْنَهُمْ : آپس میں تَرٰىهُمْ : تو انہیں دیکھے گا رُكَّعًا : رکوع کرتے سُجَّدًا : سجدہ ریز ہوتے يَّبْتَغُوْنَ : وہ تلاش کرتے ہیں فَضْلًا : فضل مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے، کا وَرِضْوَانًا ۡ : اور رضا مندی سِيْمَاهُمْ : ان کی علامت فِيْ وُجُوْهِهِمْ : ان کے چہروں میں مِّنْ : سے اَثَرِ السُّجُوْدِ ۭ : سجدوں کا اثر ذٰلِكَ : یہ مَثَلُهُمْ : انکی مثال (صفت) فِي التَّوْرٰىةِ : توریت میں وَمَثَلُهُمْ : اور انکی مثال (صفت) فِي الْاِنْجِيْلِ ۾ : انجیل میں كَزَرْعٍ : جیسے ایک کھیتی اَخْرَجَ : اس نے نکالی شَطْئَهٗ : اپنی سوئی فَاٰزَرَهٗ : پھر اسے قوی کیا فَاسْتَغْلَظَ : پھر وہ موٹی ہوئی فَاسْتَوٰى : پھر وہ کھڑی ہوگئی عَلٰي سُوْقِهٖ : اپنی جڑ (نال) پر يُعْجِبُ : وہ بھلی لگتی ہے الزُّرَّاعَ : کسان (جمع) لِيَغِيْظَ : تاکہ غصہ میں لائے بِهِمُ : ان سے الْكُفَّارَ ۭ : کافروں وَعَدَ اللّٰهُ : وعدہ کیا اللہ نے الَّذِيْنَ : ان سے جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے اعمال کئے الصّٰلِحٰتِ : اچھے مِنْهُمْ : ان میں سے مَّغْفِرَةً : مغفرت وَّاَجْرًا عَظِيْمًا : اور اجر عظیم
محمد ﷺ خدا کے پیغمبر ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے حق میں تو سخت ہیں اور آپس میں رحم دل (اے دیکھنے والے) تو انکو دیکھتا ہے کہ (خدا کے آگے) جھکے ہوئے سربسجود ہیں اور خدا کا فضل اور اس کی خوشنودی طلب کر رہے ہیں (کثرت) سجود کے اثر سے ان کی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں ان کے یہی اوصاف تورات میں (مرقوم) ہیں اور یہی اوصاف انجیل میں ہیں (وہ) گویا ایک کھیتی ہیں جس نے (پہلے زمین سے) اپنی سوئی نکالی پھر اس کو مضبوط کیا پھر موٹی ہوئی اور پھر اپنی نال پر سیدھی کھڑی ہوگئی اور لگی کھیتی والوں کو خوش کرنے تاکہ کافروں کا جی جلائے جو لوگ ان میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان سے خدا نے گناہوں کی بخشش اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے
اور آگے جو آپ کے صحبت یافتہ ہیں جن میں سب سے پہلا مقام حضرت ابوبکر صدیق کا ہے جو سب سے پہلے مشرف بااسلام ہوئے اور کفار کو آپ کے ساتھ دین الہی کی طرف بلایا ان کے اوصاف یہ ہیں کہ وہ کفار کے مقابلہ میں تیز ہیں۔ چناچہ حضرت عمر فاروق جو اللہ کے دشمنوں پر بہت سخت ہیں دین الہی اور نصرت رسول میں طاقت ور ہیں۔ اور آپس میں مسلمانوں کے ساتھ مہربان ہیں، چناچہ حضرت عثمان جو مسلمانوں کے ساتھ نرمی اور حسن سلوک کرنے میں بڑھ کر ہیں اور اے مخاطب تو ان کو دیکھے گا کہ وہ نمازوں میں بکثرت مصروف ہیں، یہ نمایاں صفت حضرت علی میں ہے، آپ بہت نمازیں پڑھا کرتے تھے، اور یہ حضرات جہاد کے ذریعہ اللہ کے ثواب اور اس کی رضا مندی کی جستجو میں لگے ہیں یہ جہاد کی نمایاں صفت حضرت طلحہ اور حضرت زبیر میں تھی کہ اللہ کے دشمنوں پر بہت ہی سخت تھے اور ان کے عبدیت کے آثار جو بوجہ تاثیر ان کے سجدہ اور عبادات کے ان کے چہروں پر نمایاں ہیں اور یہ سلمان، بلال، صہیب وغیرہ ہیں، ان کے یہی اوصاف توریت میں موجود ہیں اور انجیل میں ان کا یہ وصف موجود ہے۔ جیسے کھیتی کہ اس نے اپنی سوئی نکالی، چناچہ رسول اکرم کو مبعوث فرمایا اور سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق آپ پر ایمان لائے اور آپ کے دشمنوں کے مقابلہ میں آپ کے ساتھ نکلے اور پھر اس نے اس سوئی کو قوی کیا وہ حضرت عمر فاروق ہیں کہ اللہ کے دشمنوں کے مقابلہ میں ان کی تلوار نے رسول اکرم کی ہر مقام پر مدد فرمائی پھر وہ کھیتی اور موٹی ہوئی وہ حضرت عثمان غنی ہیں کہ ان کے مال و دولت نے جہاد فی سبیل اللہ میں قوت پیدا کی پھر وہ کھیتی اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی یعنی آپ حضرت علی کی وجہ سے قریش میں تبلیغ کے لیے کھڑے ہوگئے۔ اور حضرت طلحہ اور حضرت زبیر کے مشرف بااسلام ہونے سے رسول اکرم کو صحابہ کرام کی یہ جماعت اچھی معلوم ہونے لگی اور ان کا اسلام لانا کفار کو جلانے لگا۔ کہا گیا ہے کہ والذین معہ یہاں تک یہ آیت اصحاب بیعۃ الرضوان اور تمام مخلص صحابہ کرام کی فضیلت میں یہ آیت نازل ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے جو کہ ایمان لائے اور نیک کام کر رہے ہیں دنیا و آخرت میں ان کے گناہوں کی مغفرت اور جنت میں اجر عظیم کا وعدہ کر رکھا ہے۔
Top