Kashf-ur-Rahman - Adh-Dhaariyat : 49
وَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ : اور ہر چیز میں سے خَلَقْنَا : بنائے ہم نے زَوْجَيْنِ : جوڑے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
اور ہم نے ہرچیز کو جو ڑاجوڑا یعنی ایک کا ایک کو جواب بنایا تاکہ تم سمجھ سے کام لو۔
(49) اور ہم نے ہرچیز کو جوڑ جوڑا یعنی ایک کو ایک کا جواب اور مقابل بنایا تاکہ تم نصیحت پکڑو اور سمجھ سے کام لو۔ یعنی ہر چیز ایک دوسرے کے مقابل اور جواب ہے مثلاً روشنی اور تاریکی ، نر اور مادہ آسمان اور زمین، سورج اور چاند، رات اور دن ، ایمان اور کفر سعادت اور شقاوت، کھڑا اور بیٹھا، حق اور باطل کائنات میں دیکھنے سے معلوم ہوگا کہ ہر شئے کی نظیر اور مثل اور جواب موجود ہے۔ یہی حالت نباتات کی ہے اور یہی جمادات کی ہے جس شعبے کو دیکھئے اس میں یہ اتارچڑھائو موجود ہیں اس سب پر غور کیجئے تو معلوم ہوسکتا ہے کہ خلق ہر شئی کی نظیر اور جواب ہے لیکن خالق وحدہ لاشریک ہے جس کی نہ نظیر ہے نہ ضد ہے نہ اس کا کوئی مقابل ہے نہ کوئی جواب ہے۔ اسی بات کی طرف اشارہ فرمایا لعلکم تذکرون فرما کر یہ ظاہر کیا یعنی فتعلمون ان خالق الازواج فردلا نظیر لہ ولا شریک معہ۔ یعنی یہ بات سمجھ لو کہ ہر چیز کا جواب اور جوڑا پیدا کرنے والا خود لاجواب ہے اور اکیلا ہے نہ اس کا کوئی نظیر ہے اور نہ اس کے ساتھ کوئی شریک ہے۔
Top