Ashraf-ul-Hawashi - Al-Israa : 29
وَ لَا تَجْعَلْ یَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَ لَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا
وَ : اور لَا تَجْعَلْ : تو نہ رکھ يَدَكَ : اپنا ہاتھ مَغْلُوْلَةً : بندھا ہوا اِلٰى : تک۔ سے عُنُقِكَ : اپنی گردن وَ : اور لَا تَبْسُطْهَا : نہ اسے کھول كُلَّ الْبَسْطِ : پوری طرح کھولنا فَتَقْعُدَ : پھر تو بیٹھا رہ جائے مَلُوْمًا : ملامت زدہ مَّحْسُوْرًا : تھکا ہوا
اور10 اپنا ہاتھ اتنا سکیڑ بھی نہیں کہ گردن میں باندھ دے (ایک پیسہ خرچ نہ کرے) اور نہ اتنا پھیلا دے بالکل پھیلا (کہ جو کچھ تیرے پاس ہے سب اڑا دے) پھر تو جگ سے برا یا (خالی ہاتھ ہو کر بیٹھ11 ہے
10 یعنی انہیں نرمی اور خوش اسلوبی سے سمجھا دو کہ بھائی ذرا انتظار کرلو جونہی کچھ آگیا تمہیں ضرور دوں گا یہ نہیں کہ ان پر خفا ہونے لگو اور انہیں سخت جواب دو چناچہ آنحضرت کے پاس جب سائل آتا اور آپ کے پاس کچھ نہ ہوتا تو فرماتے یرزقنا اللہ وایاکم من فضلہ (قرطبی)11 یعنی بالکل بخیلی کرو گے تو سب الزام دیں گے کہ کنجوس مکھی چوس ہے اور جب سب کچھ اڑا دوں گے اور خالی ہاتھ ہو کر بیٹھ رہو گے تو ممکن ہے بھیک مانگنے تک نوبت پہنچ جائے۔ اس لئے ہمیشہ اعتدال کی راہ اختیار کرو جسے ہمیشہ نبھایا جاسکے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ماعال من اقتصد وہ شخص فقیر نہ ہوا جس نے خرچ کرنے میں اعتدال کی راہ اختیار کی۔ (مسند احمد)
Top