Ashraf-ul-Hawashi - Faatir : 5
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا١ٙ وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ : پس ہرگز تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا ۪ : دنیا کی زندگی وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ : اور تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے بِاللّٰهِ : اللہ سے الْغَرُوْرُ : دھوکہ باز
لوگو اللہ تعالیٰ کا وعدہ قیامت برحق ہے ایسا نہ ہو تم کو دنیا کی زندگی دھوکہ دے2 اور ایسا ہو کہ شیطان تم کو اللہ کے باب میں فریب دے3
2 یعنی آخرت سے غافل کر دے یہاں تک کہ تم سمجھنے لگ کہ جو مزے ہیں وہ بس اسی دنیا میں ہیں۔ 3 اللہ کے باب میں شیطان کا فریب کئی طرح سے ہوتا ہے۔ کسی کو وہ یہ فریب دیتا ہے کہ خدا کا سرے سے وجود ہی نہیں۔ کسی کو اس غلط فہمی میں مبتلا کرتا ہے کہ خدا کے علاوہ دوسرے بھی معبود ہیں جن کی بندگی کی جانی چاہیے۔ سعید ؓ بن جبیر فرماتے ہیں اللہ کے باب میں دھوکہ کھانا یہ ہے کہ انسان جی بھر کر گناہ کرتا رہے اور سمجھے کہ اللہ غفور و رحیم ہے وہ سب گناہ معاف کر دے گا وغیرہ۔ ( قرطبی، فتح البیان )
Top