Bayan-ul-Quran - Faatir : 5
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا١ٙ وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ : پس ہرگز تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا ۪ : دنیا کی زندگی وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ : اور تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے بِاللّٰهِ : اللہ سے الْغَرُوْرُ : دھوکہ باز
اے لوگو ! اللہ کا وعدہ سچا ہے تو دیکھو دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے اور نہ ہی تمہیں دھوکے میں ڈالے اللہ کے بارے میں وہ بڑا دھوکے باز۔
آیت 5 { یٰٓــاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّکُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَاوقفۃ } ”اے لوگو ! اللہ کا وعدہ سچا ہے ‘ تو دیکھو دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے“ { وَلَا یَغُرَّنَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغَرُوْرُ } ”اور نہ ہی تمہیں دھوکے میں ڈالے اللہ کے بارے میں وہ بڑا دھوکے باز۔“ اس سے پہلے ہم یہی الفاظ سورة لقمان کی آیت 33 میں بھی پڑھ چکے ہیں۔ لفظ ”غرور“ اگر ”غ“ کی پیش کے ساتھ ہو تو مصدر ہے ‘ اور اگر ”غ“ کی زبر کے ساتھ فَعول کے وزن پر ہوتویہ مبالغے کا صیغہ ہوگا۔ چناچہ ”الـغَرُور“ کے معنی ہیں بہت بڑا دھوکے باز ‘ یعنی ابلیس لعین جو اکثر لوگوں کو اللہ کے بارے میں اس طرح بھی ورغلاتا ہے کہ اللہ بڑا رحیم ‘ کریم ‘ شفیق اور مغفرت کرنے والا ہے۔ تمہیں کا ہے کی فکر ہے ؟ تم نے کون سے ایسے بڑے گناہ کیے ہیں۔ اور یہ سودی کاروبار ! اس کا کیا ہے ؟ یہ تو سب کرتے ہیں۔ اور وہ فلاں غلط کام اگر تم سے ہوگیا ہے تو کیا ہوا ؟ اللہ غفورٌ رحیم ہے ‘ وہ تو بڑے بڑے گناہگاروں کو بخش دیتا ہے ‘ چناچہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ‘ تم جو کچھ کر رہے ہو کرتے جائو اور جس راستے پر چل رہے ہو چلتے جائو ! اللہ کی شان کریمی اور صفت ِغفاری کے نام پر انسان کو دھوکے میں ڈالنے کا یہ ایک ابلیسی حربہ ہے جس سے یہاں خبردار کیا گیا ہے کہ دیکھو ! یہ ابلیس بہت بڑا دھوکے باز ہے ‘ یہ کہیں تمہیں اللہ کی رحمت کے حوالے سے ہی دھوکے میں نہ ڈال دے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے بہلاوے میں آکر تم دنیوی زندگی کی رنگینیوں میں گم ہو کر اللہ کو بھول جائو اور اس طرح تمہاری یہ زندگی تمہارے لیے ایک بہت بڑا دھوکہ بن جائے۔ اور دیکھو ! دُنیوی زندگی کے بارے میں یہ حقیقت کبھی تمہاری نگاہوں سے اوجھل نہ ہونے پائے : { وَما الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِلاَّ مَتَاعُ الْغُرُوْرِ } آل عمران ”اور دنیا کی زندگی تو اس کے سوا کچھ نہیں کہ صرف دھوکے کا سامان ہے۔“
Top