Al-Qurtubi - Faatir : 5
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا١ٙ وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ : پس ہرگز تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا ۪ : دنیا کی زندگی وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ : اور تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے بِاللّٰهِ : اللہ سے الْغَرُوْرُ : دھوکہ باز
لوگو ! خدا کا وعدہ سچا ہے تو تم کو دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈال دے اور نہ (شیطان) فریب دینے والا تمہیں فریب دے
آیت : یا یھا الناس ان وعداللہ حق رسولوں کو جھٹلانے والوں کو وعظ کیا جا رہا ہے جب کہ پہلے قول کی صحت پر دلیل کی وضاحت کی کہ بعث، ثواب اور عقاب حق ہے۔ آیت : فلا تغرنکم الحیوۃ الدنیا سعید بن جبیر نے کہا : دنیاوی زندگی کے غرور سے مراد ہے کہ انسان دنیا کی نعمتوں اور اس کی لذتوں میں مشغول رہے اور آخرت کے اعمال سے اعراض بر تے یہاں تک کہ وہ کہے : آیت : یلیتنی قد مت لحیاتی (الفجر) ہائے کاش ! میں اپنی اس زندگی کے لیے کوئی چیز آگے بھیجی ہوتی۔ آیت : و لا یغرنکم با اللہ الغرور ابن سکیت اور ابو حاتم نے کہا : الغرور سے مراد شیطان ہے۔ ، غرور یہ غر کی جمع ہے غر مصدر ہے۔ ابو اسحاق کے علاوہ کے نزدیک الغرور کا مصدر ہونا بعید ہے کیونکہ غررتہ متعدی ہے۔ متعدی مصدر فعل کے وزن پر آتا ہے۔ جس طرح ضربتہ ضربا مگر چند افعال میں ایسا آتا ہے جس پر قیاس نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا : لذمتہ لذوما، نھ کہ نھو کا جہاں تک لفظ کے معنی کا تعلق ہے تو جو حضرت سعید بن جبیر نے کہا وہ سب اچھا ہے۔ فرمایا : اللہ تعالیٰ کے بارے میں دھوکہ میں مبتلا ہونے کی صورت یہ ہے کہ انسان برائیوں کا عمل کرے پھر اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی آرزو کرے (1) (تفسیر الحسن البصری، جلد 4، صفحہ 332) ۔ عام قراءت الغرور فتحہ کے ساتھ ہے اس سے مراد شیطان ہے۔ وہ تمہیں اپنے وساوس کے ساتھ دھوکہ میں نہ ڈال دے کہ اللہ تعالیٰ پر تم پر فضل کرتے ہو تم سے در گزر فرمائے گا۔ ابو حیوہ، ابو سمال عدوی اور محمد بن سمیقع نے الغرور قراءت کی ہے جس سے مراد باطل ہی یعنی باطل تمہیں دھوکہ میں مبتلا کرتا ہے۔ زجاج نے کہا : یہ بھی جائز ہے کہ غرور، غار کی جمع ہے، جس طرح قاعد کی جمع قعود ہے۔ نحاس نے کہا : یہ گر کی جمع ہے یا یہ ان کے قول کے مشابہ ہے : نھ کہ المرض نھو کا۔ لذمہ لذوما۔ زمحشری نے کہا : یا یہ غرہ کا مصدر ہے جس طرح لذوم اور نھوک ہے (2) (تفسیر الکشاف، جلد 3، صفحہ 599) ۔
Top