Jawahir-ul-Quran - Al-Maaida : 5
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا١ٙ وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ : پس ہرگز تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا ۪ : دنیا کی زندگی وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ : اور تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے بِاللّٰهِ : اللہ سے الْغَرُوْرُ : دھوکہ باز
اے لوگو9 بیشک اللہ کا وعدہ ٹھیک ہے سو نہ بہکائے تم کو دنیا کی زندگانی اور نہ دغا دے تم کو اللہ کے نام سے وہ دغا باز
9:۔ یا ایہا الناس الخ : یہ تخویف اخروی ہے۔ الغرور بفتح عین، دھوکہ دینے والا مراد شیطان ہے۔ اور بضم غین مصد رہے یعنی دھوکہ دینا۔ وعد اللہ سے قیامت اور جزاء و سزا مراد ہے۔ وعداللہ بالبعث والجزاء (مدارک ج 3 ص 255) ۔ اللہ کی توحید کو مان لو ورنہ آخرت میں دردناک سزا ملے گی۔ قیامت کا آنا اور جزاء و سزا برحق ہے اس میں تخلف نہیں ہوگا۔ دنیا کی لذات اور عیش و نشاط سے دھوکا نہ کھاؤ کہ یہ ہمیشہ رہیں گی اور نہ شیطان کے بہکانے سے فریب کھاؤ۔ ان الشیطان الخ : شیطان کی انسان دشمنی ور اس کے فریب کا بیان ہے کہ شیطان تمہارا پرانا دشمن ہے اسے دشمن ہی سمجھنا کہیں اس کے فریب میں آ کر اس کی بات نہ مان لینا کیونکہ وہ اپنے اتباع و اذناب کو جہنم کی طرف بلاتا ہے اور مکر و فریب سے ان کو راہ توحید سے بہکاتا ہے۔
Top