Fi-Zilal-al-Quran - Faatir : 5
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا١ٙ وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ : پس ہرگز تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا ۪ : دنیا کی زندگی وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ : اور تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے بِاللّٰهِ : اللہ سے الْغَرُوْرُ : دھوکہ باز
لو گو ، اللہ کا وعدہ یقینابر حق ہے ، لٰہذا دنیا کی ذندگی تمہیں دھو کے میں نہ ڈالے ، اور نہ وہ بڑا دھو کے باز تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے پا ئے
یا یھا الناس ۔۔۔۔۔ مناصحٰب السعیر (5 ۔ 6) ” “۔ اللہ کا وعدہ برحق ہے اور وہ واقع ہونے والا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے ۔ جب یہ حق ہے تو حق ہوتا ہی وہ ہے جو واقع ہونے والاہو۔ حق نہ ضائع ہوتا ہے ، نہ باطل ہوتا ہے اور نہ کالعدم ہوتا ہے ، نہ اپنا دھارا اور راستہ بدلتا ہے ۔ اصل بات یہ ہے کہ انسان کو صرف یہ دنیاوی زندگی دھوکہ دیتی ہے ۔ فلا تغرنکم الحیٰوۃ الدنیا (35: 5) ” لہٰذا دنیا کی زندگی تمہیں دھوکہ نہ دے “۔ لیکن شیطان تو رات اور دن لگا ہوا ہے دھوکہ دینے میں ، اس لیے تم کو چاہئے کہ اس سے چوکنے رہو۔ ولا یغرنکم باللہ الغرور (35: 5) ” اور نہ کوئی بڑا دھوکہ بار تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے پائے “۔ شیطان نے اس بات کا اعلان کردیا ہے کہ وہ تمہارا دشمن ہے اور اسے تمہاری دشمنی پر اصرار بھی ہے ۔
Top