بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 1
طٰسٓمّٓ
طٰسٓمّٓ : طا۔ سین۔ میم
طسٓمٓ
بسم اللہ الرحمن الرحیم تفسیر اسرار التنزیل جلد 05 سورۃ شعراء اسرار و معارف سورۃ شعراء بھی مکی سورتوں میں شمار کی گئی ہے اور گزشتہ مضمون یعنی کفار کے انکار پر بات کو آگے بڑھاتے ہوئے اس کیفیت کو بیان کرتی ہے جو رحمت للعالمین ﷺ پر وارد ہوتی تھی رسول اللہ ﷺ بھی تو یہ بات خوب جانتے تھے کہ ان کا نہ ماننا ان کی ان برائیوں کا نتیجہ ہے جس سے ان کی فطری صلاحیت تباہ ہوگئی اور آپ کا یہ ایمان بھی تھا کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اگر وہ منوانا چاہے تو کوئی انکار نہیں کرسکتا نیز آپ ﷺ کو یہ علم بھی تھا کہ آپ کا کام اللہ کا پیغام پہنچانا ہے منوانا نہیں مگر اس کے باوجود جب کفار انکار کی راہ اختیار کرتے تو آپ ﷺ کی نگاہ پاک میں تو وہ منظر ہوتا تھا کہ اس انکار کے نتیجہ میں انہیں کس حال میں دوزخ میں جھونکا جائے گا تو فطری رحمدلی اور شفقت کے باعث آپ ﷺ کو بہت دکھ ہوتا تو ان آیات مبارکہ میں آپ ﷺ کی دلجوئی کے لئے پھر سے ارشاد فرمایا گیا اور آپ ﷺ کو اس طرف متوجہ کیا گیا کہ یہ ایک ایسی روشن کتاب ہے جا واضح دلائل مہیا کرتی ہے اللہ کی وحدانیت پر اور اس کے محبوب برحق ہونے پر آگے ان دلائل کو قبول کرنا یا نہ کرنا یہ بندے کو اختیار دیا گیا ہے تو اگر کوئی اپنی پسند سے دوسری راہ یعنی انکار کی راہ اپناتا ہے تو آپ اس کا دکھ اس قدر محسوس نہ کیجیے کہ جان سے جانے کا خطرہ پیدا ہوجائے اگر یہ نہیں مانتے نو نہ ماننے کا بھی ان کو اختیار ہے بھلا اگر ان سے منوانا ہی مقصد ہوتا تو کوئی ایسی نشانی نازل کردی جاتی کہ ان کی گردنیں جھکی رہ جاتیں انہیں بعد الموت کا مشاہدہ کرادیا جاتا یا یہ کہ جو نہ مانے گا سانس نہ لے سکے گا یا اسی سر میں درد شروع ہوجائے گا تو کون انکار کرتا مگر ایسا نہیں بلکہ انہیں پسند و ناپسند کی مہلت دی گئی ہے اور یہ صرف آپ سے نہیں ہورہا بلکہ کفار کے پاس جب بھی اللہ کی طرف سے جو بہت بڑا رحم کرنے والا ہے کوئی ہدایت نازل ہوئی اور کتاب آئی تو انہوں نے اس حد تک بےرخی برتی کہ اس کا انکار کردیا اور ان حقائق کا تمسخر اڑایا جو اللہ نے بیان فرمایے تھے مگر وہ دن بھی دور نہیں کہ جب وہ تمام حقائق ان پر ظاہر ہوجائیں گے اور ان منازل سے انہیں گزرنا ہوگا جن کا مذاق اڑاتے تھے یہ اس قدر اندھے ہیں کہ زمین اور اس کی رؤیدگی پہ بھی گور نہیں کرتے کہ اللہ نے کس قدر پودے اگا دیئے ہیں اور ان سب کا طریق بھی متعین کی ہے نر اور مادہ ہیں اپنا اپنا کا م کرتے ہیں اور جو پھل پھول یا نتیجہ ان سے مطلوب ہے وہ دے رہے ہیں اللہ کا نظام کس قدر مضبوط اور عظیم ہے کہ ہر شے پیدا ہونے سے لے کر فنا ہونے تک اس کے ایک ایک ضابطے کی پابندی کرتی ہے اور ان سب کا حاصل انہی کی یعنی انسان ہی کی خدمت ہے تو کیا انسان جس کی سب خدمت کرتے ہیں اور جو واقعی اللہ کے نظام میں تکوینی امور میں اس کے ضابطوں کے تحت ہر منزل سے گزرتا ہے جہاں اسے اختیار دیا گیا ہے وہاں کوئی نتیجہ نہ ہوگا کیا اس سارے نظام میں ایسے دلائل کی کمی ہے ہرگز نہیں ہر صنعت صانع کے کمال قدرت کی گواہ ہے صرف انہی میں سے اکثر کو ایمان نصیب نہیں اور یہ نہیں مانتے پھر ایسے لوگوں کا دکھ آپ اتنی شدت سے کیوں محسوس کریں ان کا کردار تو یہ ہے اللہ انہیں تباہ کردے اور وہ غالب ہے کرسکتا ہے مگر وہ رحم کرنے والا ہے کہ انہیں مہلت دے رکھی ہے کتاب نازل فرمائی اپنا رسول مبعوث فرمایا یہ اس کے کرم کی بات ہے
Top