بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Saadi - Ash-Shu'araa : 1
طٰسٓمّٓ
طٰسٓمّٓ : طا۔ سین۔ میم
طسم
تفسیر سورة الشعراء آیت 1 سے 9 اللہ تعالیٰ ایسا اشارہ فرماتا ہے جو کھول کھول کر بیان کرنے والی اس کی کتاب کی تعظیم پر دلالت کرتا ہے کہ یہ کتاب عظیم تمام مطالب الٰہیہ اور مقاصد شرعیہ پر دلالت کرتی ہے۔ غور و فکر کرنے والے کے لئے، اس کی خبر اور حکم میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہتا کیونکہ یہ نہایت واضح کتاب ہے، بلند ترین معانی ہر دلالت کرتی ہے، اس کے احکام مربوط اور اس کی تعلیق مناسب ہے۔ رسول اللہ ﷺ اس کتاب عظیم کے ذریعے سے لوگوں کو ان کی بد اعمالیوں کے انجام سے ڈراتے تھے اور اس کے ذریعے سے راہ راست کی طرف راہنمائی کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے متقی بندے اس سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں اور صرف وہی لوگ اسے روگردانی کرتے ہیں جن کے لئے بدبختی لکھ دی گئی ہے۔ رسول اللہ ﷺ مشرکین کے ایمان نہ لانے پر بہت غمگین ہوتے تھے کیونکہ وہ ان کی بھلائی کی خواہش رکھتے تھے اور ان کے خیر خواہ تھے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ سے فرمایا : (لعلک باخع نفسک) ” شائد کہ آپ اپنے آپ کو ہلاک کرلیں گے۔ “ یعنی آپ نے آپ کو ہلاکت اور مشقت میں ڈال رہے ہیں (الا یکونوا مومنین) ” اس وجہ سے کہ یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے ؟ “ یعنی ایسانہ کیجئے اور ان پر حسرت سے اپنی جان کو ختم نہ کیجئے، کیونکہ ہدایت تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ کی ذمہ داری تبلیغ تھی، سو آپ نے یہ ذمہ داری ادا کردی اور اس قرآن مبین کے بعد کوئی ایسا نشانی باقی نہیں کہ جسے ہم نازل کریں تاکہ یہ اس پر ایمان لے آئیں۔ جو کوئی ہدایت کا طلب گار ہے اس کے لئے یہ قرآن کافی و شافی ہے، اس لئے فرمایا : (ان نشاء ننزل علیھم من السماء ایۃ) ” اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے نشانی اتار دیں۔ “ یعنی آیات معجزہ میں سے (فظلت اعناقھم) ” پھر ہوجائیں ان کی گردنیں۔ “ یعنی جھٹلانے والوں کی گردنیں (لھا خضعین) ” اس کے آگے جھکنے والیں۔ “ مگر اس کی کوئی ضرورت نہ اس میں کوئی مصلحت، کیونکہ اس وقت ایمان لانا فائدہ مند نہیں، ایمان لانا صرف اسی وقت فائدہ دے گا جب وہ ایمان بالغیب ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (ھل ینظرون الا ان تاتیھم الملئکۃ اویاتی ربک اویاتی بعض ایت ربک یوم یاتی بعض ایت ربک لا ینفع نفسا ایمانھا) (الانعام : 6/158) ” کیا یہ لوگ صرف اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود آپ کا رب آئے یا آپ کے رب کی کچھ نشانیاں آجائیں، جس روز آپ کے رب کی کچھ نشانیا آجائیں گی تو اس روز کسی جان کو اس کا ایمان لانا کوئی فائدہ نہ دے گا۔ (وما یاتیھم من ذکر من الرحمن محدث) ” اور ان کے پاس رحمن کی طرف سے کوئی بھی نئی نصیحت نہیں آتی۔ “ جو انہیں ھکم دے، انہیں روکے اور ان کو یاد دہانی کرائے کہ کون سے امور انہیں فائدہ دیتے ہیں اور کون سے امور انہیں نقصان دیتے ہیں (الاکانوا عنہ معرضین) ” مگر یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں۔ “ اپنے قلب و بدن کے ساتھ۔ یہ ان کا اس نئی نصیحت اور یاددہانی سے اعراض ہے جس کاموثر ہونا عادت کے مطابق زیادہ بلیغ ہوتا ہے، تو پھر کسی اور نصیحت کے بارے میں ان کا رویہ کیا ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے اندر کوئی بھلائی نہیں اور وعظ و نصیحت انہیں کوئی فائدہ نہیں دیتے۔ بنا بریں فرمایا : (فقد کذبوا) ” پس انہوں نے تکذیب کی۔ ” یعنی حق کی اور یہ تکذیب ان کی فطرت بن گئی جس میں تغیر و تبدل نہیں ہے۔ (فسیاتھیم انبوا ما کا نوا بہ یستھزون) ” اب عن قریب ان کے پاس وہ خبریں آجائیں گی جن کا وہ استہزا کیا کرتے تھے۔” یعنی عنقریب ان پر عذاب واقع ہوگا اور ان پر وہ عذاب نازل ہوگا جسے وہ جھٹلایا کرتے تھے کیونکہ وہ عذاب کے مستحق بن چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے غور و فکر کی، جو انسان کو فائدہ دیتا ہے، ترغیب دیتے ہوئے فرمایا : (اولم یروا الی الارض ” کیا انہوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا، کہ ہم نے اس میں ہر قسم کی کتنی نفیس چیزیں اگائی ہیں۔ “ یعنی ہم نے نباتات کی صفات کی تمام اصناف اگائیں جو بہت خوبصورت نظر آتی ہیں جو بہت فوائد کی حامل ہیں۔ (ان فی ذلک لایۃ) ” کچھ شک نہیں کہ اس میں نشانی ہے۔ “ یعنی اس میں اس امر کی دلیل ہے اللہ تعالیٰ مردوں کو اسی طرح دوبارہ زندہ کرے گا جس طرح زمین کو اس کے مرجانے کے بعد دوبارہ زندہ کرتا ہے۔ (وما کان اکثرھم مومنین) ” مگر یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ “ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (وما اکثر الناس ولو حرصت بمومنین) (یوسف : 12/103) ” خواہ آپ کتنا ہی کیوں نہ چاہیں اکثر لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔ ‘’ (وان ربک لھو العزیز) ” اور آپ کا رب غالب ہے۔ “ یعنی جو تمام مخلوق پر غالب ہے اور تمام عالم علوی و سفلی اس کے سامنے سرنگوں ہے (الرحیم) اس کی رحمت ہر چیز پر سایہ کناں ہے، اس کی نوازشیں ہر زندہ چیز تک پہنچتی ہیں۔ وہ غالب ہے بدبختوں کو مختلف عقوبتوں کے ذریعے سے ہلاک کرتا ہے اور سعادت مندوں پر بہت مہربان انہیں ہر شر اور ہر بلا سے نجات دیتا ہے۔
Top