بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 1
طٰسٓمّٓ
طٰسٓمّٓ : طا۔ سین۔ میم
طسم
خلاصہ تفسیر
طسم (اس کے معنی تو اللہ کو معلوم ہیں) یہ (مضامین جو آپ پر نازل ہوتے ہیں) کتاب واضح (یعنی) کی آیتیں ہیں (اور یہ لوگ جو اس پر ایمان نہیں لاتے تو آپ اتنا غم کیوں کرتے ہیں کہ معلوم ہوتا ہے کہ) شاید آپ ان کے ایمان نہ لانے پر (تاسف کرتے کرتے) اپنی جان دے دیں گے (اصل یہ ہے کہ یہ عالم ابتلاء ہے اس میں حق کے اثبات پر وہی دلائل قائم کئے جاتے ہیں جن کے بعد بھی ایمان لانا بندہ کے اختیار میں رہتا ہے ورنہ) اگر ہم (جبراً و اضطراراً ان کو مومن کرنا) چاہیں تو ان پر آسمان سے ایک (ایسی) بڑی نشانی نازل کردیں (کہ ان کا اختیار ہی بالکل سلب ہوجاوے) پھر ان کی گردنیں اس نشانی (کے آنے) سے پست ہوجاویں (ور بالاضطرار مومن بن جاویں لیکن ایسا کرنے سے آزمائش باقی نہ رہے گی اس لئے ایسا نہیں کیا جاتا اور معاملہ جبر و اختیار کے درمیان رہتا ہے اور (ان کی یہ حالت ہے کہ) ان کے پاس کوئی تازہ فہمائش (حضرت) رحمان (جل شانہ) کی طرف سے ایسی نہیں آتی جس سے یہ بےرخی نہ کرتے ہوں سو (اس بےرخی کی یہاں تک نوبت پہنچی کہ) انہوں نے (دین حق کو) جھوٹا بتلا دیا (جو اعراض کا انتہائی درجہ ہے اور صرف اس کے ابتدائی درجہ یعنی بےالتفاتی پر اکتفا نہیں کیا اور پھر تکذیب بھی خالی نہیں بلکہ استہزاء کے ساتھ) سو اب عنقریب ان کو اس بات کی حقیقت معلوم ہوجاوے گی جس کے ساتھ یہ استہزاء کیا کرتے تھے (یعنی جب عذاب الٰہی کا موت کے وقت یا قیامت میں معائنہ ہوگا، اس وقت قرآن کے اور مافی القرآن یعنی عذاب وغیرہ کے حق ہونے کا انکشاف ہوجاوے گا) کیا انہوں نے زمین کو نہیں دیکھا (جو ان سے بہت قریب اور ہر وقت پیش نظر ہے) کہ ہم نے اس میں کس قدر عمدہ عمدہ قسم قسم کی بوٹیاں اگائی ہیں (جو مثل جمیع مصنوعات کے اپنے بنانے والے کے وجود اور اس کی یکتائی اور کمال قدرت پر دلالت کرتی ہیں کہ) اس میں (توحید ذاتی و صفاتی و افعال کی) ایک بڑی نشانی (عقلی) ہے (اور یہ مسئلہ بھی عقلی ہے کہ خدائی کے لئے کمال ذاتی و صفاتی شرط ہے اور کمال مذکور کے لوازم میں سے ہے کہ وہ خدائی میں اکیلا ہو) اور (باوجود اس کے) ان میں کے اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے (اور شرک کرتے ہیں، غرض شرک کرنا انکار نبوت سے بھی بڑھ کر ہے، اس سے معلوم ہوا کہ ان کے عناد نے ان کی فطرت کو بالکل مختلف کردیا پھر ایسوں کے پیچھے کیوں جان کھوئی جاوے) اور (اگر ان کو شرک کے مذموم عند اللہ ہونے میں یہ شبہ ہو کہ ہم پر عذاب فوراً کیوں نہیں آجاتا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ) بلاشبہ آپ کا رب (باوجود اس کے کہ) غالب (ور کامل القدرت) ہے (مگر اس کے ساتھ ہی) رحیم (بھی) ہے (اور اس کی رحمت عامہ دنیا میں کفار سے بھی متعلق ہے اس کا اثر یہ ہے کہ ان کو مہلت دے رکھی ہے ورنہ کفر یقینا مذموم اور عذاب کا مقتضی ہے۔)
Top