Asrar-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 123
كَذَّبَتْ عَادُ اِ۟لْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا عَادُ : عاد ۨ الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
(قوم) عاد نے پیغمبروں کو جھٹلایا
آیات 123 تا 140 اسرار و معارف : ایسا ہی حال قوم عاد کا ہے جس نے اللہ کے رسولوں کی بات کا انکار کیا جبکہ ان کی طرف ہود (علیہ السلام) مبعوث ہوئے جو ان کے قومی بھائی تھے۔ اور انہیں وہی دعوت پہنچائی کہ اللہ سے ڈرو اور اپنے کردار کی اصلاح کرو۔ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اور نہایت امانت داری کے ساتھ اللہ کا پیغام پہنچا رہا ہوں لہذا خوف خدا اختیار کرو اور میری بات مانو جس کا تم سے کوئی معاوضہ بھی طلب نہیں کرتا بلکہ اپنی اجرت کا اللہ سے جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے امیدوار ہوں۔ تم اپنی حالت پر غور کرو کہ ہر وادی میں تم سے بڑی بڑی یادگاریں تعمیر کی ہیں اور ضرورت سے زائد بڑے بڑے محل بناتے ہو جیسے تم نے ہمیشہ اسی دنیا میں رہنا ہو۔ بلا ضرورت بڑی عمارات اور یادگاریں تعمیر کرنا مذموم ہے : مفسرین کرام کے مطابق بلا ضرورت کروڑوں خرچ کر کے محض یادگاریں بنانا اور بلا ضرورت بڑے بڑے محلات بنانا شرعا قابل مذمت اور بہت برا ہے اور اگر حالم بنائے جب کہ ملک میں لوگ ضروریات زندگی کو ترس رہے ہوں تو یہ حرام ہے۔ نیز اس دنیاوی شوکت کی نمائش نے تمہارے دل بہت سخت کردئے ہیں اور اگر کسی سے مواخذہ کرتے ہو تو اس پر بہت سختی کرتے ہو۔ اور ظلم کی حد تک چلے جاتے ہو۔ یہ متکبرانہ انداز بیاں کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں ان سے باز آؤ اللہ سے ڈرو میری بات مان لو۔ ذرا سوچو اللہ نے تم پر کس قدر انعامات فرمائے ہیں مال اولاد ہنستے بستے گھر خوبصورت باغات او چشمے مگر ڈر اس بات کا ہے کہ تمہاری بداعمالی کسی دن بہت بڑا عذاب نہ لے آئے اور سب کچھ تباہ ہوجائے۔ وہ کہنے لگے کہ آپ کچھ کہیں یا نہ کہیں ہمرے نذدیک آپ کی بات کی کوئی اہمیت نہیں اور اس طرح کی باتیں پہلے بھی لوگ کیا کرتے تھے ہر زمانہ میں ایسے لوگ بھی ضرور ہوتے ہیں جو ایسی باتیں کرتے ہیں مگر کوئی عذاب نہیں آیا اور نہ ہی آئے گا۔ چناچہ جب انہوں نے نبی کی بات کا انکار ہی کردیا تو ان پر عذاب نازل ہوگیا اور وہ تباہ و برباد ہو کر مٹ گئے اس قصہ میں بھی عبرت کا سامان ہے مگر اس کے باوجود بھی اکثر لوگ ایمان سے محروم ہیں اور اللہ قادر ہے کہ ان کی گرفت کرے مگر یہ اس کی رحمت ہے کہ مہلت دے رکھی ہے۔
Top