Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 123
كَذَّبَتْ عَادُ اِ۟لْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا عَادُ : عاد ۨ الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
قوم نے عاد نے رسولوں کی تکذیب کی
آگے کا مضمون … آیات 140-123 یاد ہوگا۔ سابق سورة میں دو جلیل القدر نبیوں … حضرت موسیٰ اور حضرت نوح … کا ذکر کر کے درمیان کی قوموں کا ذکر صرف ان کا اجمالی حالہ دے کر چھوڑ دیا تھا۔ اس سورة میں آگے ان اقوام کے حالات کی تفصیل آرہی ہے کہ انہوں نے اپنے اپنے رسولوں کے ساتھ کیا معاملہ کیا اور بالآخر وہ کس انجام کو پہنچیں۔ ترتیب بیان بالکل تاریخی ہے اور ہر سرگزشت کے خاتمہ پر انہیں آیات کی ترجیح ہے جو اوپر گزر چکی ہیں۔ سب سے پہلے قوم عاد کا ذکر اس طرح ہوا ہے۔ آیت (126-123) تمام رسولوں کی ملت ایک ہے اس وجہ سے ایک کی تکذیب سب کی تکذیب ہے مرسلین کے جمع لانے کی وجہ آیت 105 کے تحت بیان ہوچکی ہے کسی ایک رسول کی تکذیب درحقیقت تمام رسولوں کی تکذیب ہے۔ اسی بنیاد پر قرآن نے اہل کتاب کے دعوائے ایمان کو تسلیم نہیں کیا بلکہ ان کو اللہ کے رسولوں کے درمیان تفریق کرنے والا قرار دیا۔ تمام رسولوں کی دعوت اور ان کی ملت ایک ہے اس وجہ سے ان میں سے کسی ایک کو جھٹلانے والا سب کو جھٹلانے والا ہے۔ اخرھوھود میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حضرت ہود ؑ ان کے لئے کوئی اجنبی شخص نہیں تھے جس کے ماضی و حاضر سے وہ ناواقف ہوں بلکہ انہی کے بھائی بند اور انہی کے اندر وہ پلے بڑھے تھے۔ جس شخص کی پوری زندگی ان کے سامنے ہو اور اس میں کہیں حرف رکھنے کی گنجائش نہ ہو، اگر اس کو انہوں نے جھوٹا اور مفتری قرار دیا تو اس کو ان کی شامت کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے !
Top