Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Baseerat-e-Quran - Ash-Shu'araa : 123
كَذَّبَتْ عَادُ اِ۟لْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ
: جھٹلایا
عَادُ
: عاد
ۨ الْمُرْسَلِيْنَ
: رسول (جمع)
قوم عاد نے رسولوں کو جھٹلایا۔
لغات القرآن : آیت نمبر 123 تا 140 : اتبنون ( کیا تم تعمیر کرتے ہو) ‘ ریع (بلندی اونچائی) ‘ تعبثون ( بلا ضرورت کام کرتے ہو) ‘ مصانع (شان دار۔ مضبوط) تخلدون (تم ہمیشہ رہوگے) ‘ بطشتم (تم نے پکڑا۔ گرفت میں لیا) ‘ جبار ین ( زبردستی کرنے والے۔ ظالم لوگ) ‘ امدکم (اس نے تمہاری مدد کی) ‘ انعام (مویشی جانور) بنین (بن) بیٹے ‘ سوائ (برابر) ‘ وعظت (تونے نصیحت کی) ‘ خلق (عادتیں۔ رسمیں۔ اخلاق) ‘۔ تشریح : آیت نمبر 123 تا 140 : سورۃ الشعراء میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ‘ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت نوح (علیہ السلام) جیسے جلیل القدر پیغمبروں کی دین اسلامی کی سربلندی کے لئے جدوجہد ‘ کچھ لوگوں کا ایمان لا کر نجات پانا اور ان کی قوموں کی نافرمانیوں اور انکار کی وجہ سے جو شدید ترین عذاب آئے ان کا ذکر کرنے کے بعد اب قوم عاد کا ذکر کیا جارہا ہے جن کی اصلاح اور ہدایت کیلئے اللہ نے حضرت ہود (علیہ السلام) کو بھیجا تھا۔ قوم عاد جو عظیم الشان تہذیب و تمدن ‘ حکومت و سلطنت اور بےپناہ قوت و طاقت کی مالک تھی وہ بنیادی طور پر اللہ کی ہستی اور اس کی قدرت و طاقت کا انکار تو نہ کرتی تھی مگر اپنے ہاتھوں سے بنائے گئے ان بیشمار بتوں کو اپنا مشکل کشا اور سفارشی سمجھتی تھی جن کے متعلق ان کا یہ گمان تھا کہ اس دنیا میں اور آخرت میں یہ بت ہی ان کے کام آئیں گے اور سفارش کر کے جہنم سے نجات دلائیں گے۔ انہوں نے اپنی ہر خواہش اور تمنا کے لئے الگ الگ بت بنارکھے تھے جن سے اپنی منتیں اور مرادیں مانگا کرتے تھے۔ اللہ کے پیغمبر حضرت ہود (علیہ السلام) نے ان کی رہنمائی کرتے ہوئے فرمایا کہ اے میری قوم کے لوگو ! تم ایک اللہ کی عبادت و بندگی چھوڑ کر ان بیشمار بتوں کی عبادت و پرستش نہ کرو۔ یہ گمراہی ہے اس راستے کو چھوڑدو۔ برسوں سے ان بتوں کی پوجا کرنیوالے حیران و پریشان ہو کر کہنے لگے کہ کیا ہم اپنے ان معبودوں کی عبادت چھوڑ کر ایک بن دیکھے معبود کی عبادت و بندگی کریں۔ جبکہ ہمارے باپ دادا ان بتوں سے پانی حاجات اور مرادیں مانگ کر کامیاب ہوئے تھے۔ ان کا گمان تھا کہ ان کو جو طاقت وقوت اور عظمت ملی ہے وہ ان کے بتوں کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔ وہ ان بتوں کو چھوڑ کر ایک اللہ کی عبادت و اطاعت قبول کرنے کو اپنے باپ دادا کی توہین سمجھتے تھے۔ کیونکہ ان کے باپ دادا اسی گمراہی میں مبتلا رہے تھے۔ جب حضرت ہود (علیہ السلام) نے ہر جگہ اور ہر مجلس میں ان باتوں کو کہنا شروع کیا تو قوم عاد کے لوگوں کا غصہ بڑھنا شروع ہوگیا۔ ابتداء میں ان لوگوں نے حضرت ہود (علیہ السلام) اور ان پر ایمان لانے والوں کا مذاق اڑانا شروع کیا۔ بھبتیاں کسیں ‘ دیوانہ اور مجنون کہا جب ان لوگوں نے تحریک کی سنجیدگی اور پھیلائو کو دیکھا تو اہل ایمان کو ستانا شروع کردیا۔ انہیں اپنی قوت و طاقت پر بڑا ناز اور گھمنڈ تھا کہنے لگے کہ اے ہود (علیہ السلام) ! ” من اشد منا قوۃ “ یعنی ہم سے زیادہ قوت و طاقت والا اور کون ہے ؟ کہنے لگے کہ تم جس عذاب کی دھمکیاں دیتے رہے ہو اسکی کوئی حقیقت نہیں ہے اس سے پہلے بھی ہم نے بہت سے لوگوں کی ایسی باتیں سنی ہیں۔ اگر تم واقعی سنجیدہ ہو اور سچ کہہ رہے ہو تو اس عذاب کو لے آئو جس کو تم بیان کرتے ہو تاکہ روز روز کی دھمکیوں سے جان چھوٹ جائے جسنے ہمارا جینا دو بھر کردیا ہے۔ حضرت ہود (علیہ السلام) نے فرمایا کہ واقعی تمہارے اعمال ایسے ہی ہیں کہ تمہارے اوپر عذاب آنے میں دیر نہیں لگنی چاہیے اور آخر کار اس قوم پر اتنا شدید عذاب آیا جس نے ان کو صفحہ ہستی سے مٹادیا۔ روایات میں آتا ہے کہ قوم عاد جسمانی طور پر مضبوط ‘ نہایت لمبے چوڑے ‘ طاقتور ‘ حسین و خوبصورت بہادر اور جنگ جو لوگ تھے۔ خوش حالی ‘ مال و دولت کی ریل پیل اور کثرت ‘ سرسبز و شاداب علاقے بلندو بالا ستونوں والی عمارتیں ‘ شاندار ترقیات نے ان کو نفس پرستی اور مادہ پرستی میں اس قدر ڈوبو دیا تھا کہ دنیا کی چیزوں اور فضول بلڈنگوں کی دوڑ نے ایک جنون کی شکل اختیار کرلی تھی۔ ان کی بلند وبالا عمارتوں کا مقصدمحض ایک دوسرے کو دکھا کر فخر و غرور کے علاوہ کچھ نہ تھا۔ وہ معیار زندگی کو بلند کرنے کی تگ ودو میں انسانی ہمدردی۔ معیار اخلاق اور انسانیت کی حدود کو پھلانگ کر اس قدر کمزور ‘ پست اور ذلیل ہوچکے تھے کہ وہ غریبوں ‘ محتاجوں ‘ بےکسوں پر ظلم و ستم کرنے میں ذرا بھی شرم محسوس نہ کرتے تھے ان کے نزدیک ایک غریب آدمی کسی ہمدردی اور انصاف کا مستحق نہیں تھا۔ لہٰذا وہ کمزوروں کے حقوق کو غصب کرنا اور ان پر ہر طرح کے ظلم و ستم کو جائز سمجھتے تھے ۔ وہ لوگ دولت کینشے میں سخت گیر ‘ ظالم ‘ جابر اور غرور وتکبر کے پیکر بن چکے تھے۔ قوم عاد کے اس فخر و غرور ‘ تکبر اور جھوٹے اعتماد نے بھی ان کو پیغمبر برحق حضرت ہود (علیہ السلام) کی بات سننے سے دور کردیا تھا۔ تاریخی اعتبار سے قوم عاد کا زمانہ حضرت عیسیٰ مسیح (علیہ السلام) کی پیدائش سے تقریباً دو ہزار سال پہلے تھا۔ قرآن کریم میں ” من بعد قوم نوح “ کہہ کر ان کو حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد آنے والی قوم میں شمار کیا ہے۔ قوم عاد کی بستیاں حضرت موت اور یمن میں خلیج فارس کے ساحلوں سے عراق کی حدود تک پھیلی ہوئی تھیں اور یمن ان کا دارالحکومت تھا۔ جب قوم عاد کا اخلاقی بگاڑ اور روحانی گمراہی اپنی انتہاؤں پر پہنچ گئی تو اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو خواب غفلت سے جگانے ‘ آگاہ کرنے اور صراط مستقیم پر چلانے کے لئے حضرت ہود (علیہ السلام) کو بھیجا۔ حضرت ہود (علیہ السلام) کوئی اجنبی شخص نہ تھے بلکہ اس قوم کے وطنی اور قومی بھائی تھے۔ حضرت ہود (علیہ السلام) جن کی عمر مبارک تقریباً پونے پانچ سو سال کی ہوئی۔ پوری زندی لوگوں کو فکر آخرت ‘ قیامت کی ہولناکی اور توحید و رسالت کی عظمت بیان کرن کے ساتھ ساتھ بےجا فخر و غرور ‘ تکبر ‘ مال و دولت پر گھمنڈ ‘ فضول بلڈنگوں کی تعمیر اور ظلم و ستم سے روکنے کی بھر پورکوشش فرماتے رہے مگر قوم کی بےحسی ‘ بےعملی کا یہ حال تھا کہ وہ آپ کی باتوں کا اثر لینے کے بجائے مذاق اڑاتے ‘ طرح طرح سے ستاتے اور حضرت ہود (علیہ السلام) کو دیوانہ سمجھتے تھے ۔ حضرت ہود (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا کہ میں نہایت دیانت کے ساتھ اللہ کا پیغام تم تک پہنچانے آیا ہوں۔ تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت و فرماں برداری اختیار کرو۔ فرمایا یہ سب کچھ کہنے اور سمجھانے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ میں اس اصلاحی کام پر تم سے کسی صلہ ‘ بدلہ یا اجرت کا طلب گار ہوں کیونکہ میرا اجر تو اللہ رب العالمین کے ذمے ہے وہی بہترین بدلہ دینے والا ہے۔ فرمایا کہ دنیا دکھاوے ‘ شہرت اور نام و نمود کے لئے اونچے اونچے ٹیلوں پر بلند وبالا عمارتیں ‘ مینار اور سیر گاہیں اور فضول اور بےضرورت بلڈنگیں بنانا یہ تمہارے کام نہ آئے گا۔ اپنے اعمال کی فکر کرو کیونکہ اگر تمہاری نافرمانیوں کی وجہ سے وہ عذاب آگیا جو قوموں کو ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے تباہ و برباد کرکے رکھ دیتا ہے تو یہ تمہاری بلند وبالا بلڈنگیں اور مال و دولت تمہارے کسی کام نہ آسکیں گے۔ تمہیں تو اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ نے تمہیں صحت مند اور تندرست بنایا۔ اولاد کی نعمتوں ‘ خوبصورت باغات ‘ بہتے چشموں اور خوش حالیوں سے نوازا ہے۔ اس پر اگر شکر کرو گے تو اللہ تمہیں اس سے بھی زیادہ عطا فرمائے گا بلکہ آخرت کی کامیابیاں بھی عطا فرمائے گا۔ لیکن اگر تم نے اپنی روش زندگی کو تبدیل نہ کیا اور اسی طرح اللہ کی کھلی ہوئی نافرمانیوں میں لگے رہے تو مجھے ایک بہ تبڑے دن کی عذاب کا اندیشہ ہے۔ قوم عاد کا جواب یہ تھا کہ اے ہود (علیہ السلام) ! تم ہمیں نصیحت کرو یا نہ کرو ہمارے لئے یکساں ہے تم جو کچھ کہہ رہے ہو وہ پہلے کے لوگ بھی کہتے آئے ہیں۔ ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ تم جس عذاب کی باتیں کررہے ہو وہ ہمارے اوپر نہیں آئے گا کیونکہ قوت و طاقت میں ہم سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے۔ اس طرح وہ حضرت ہود (علیہ السلام) کو مسلسل جھٹلاتے رہے اور کہنے لگے کہ اے ہود (علیہ السلام) ! اگر واقعی کوئی عذاب آنے والا ہے تو ہمیں اس کی پرواہ نہیں ہے۔ تم وہ عذاب بس لے ہی آئو جس کی دھمکیاں سن سن کر ہمارے کان پک گئے ہیں۔ حضرت ہود (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں تمہیں ہر طرح سمجھا چکا ہوں مگر تمہاری نافرمانیاں اس بات کی علامت ہیں کہ اللہ کا وہ عذاب تم سے دور نہیں ہے۔ اللہ نے ان کی ان نافرمانیوں پر فوراً ہی اپنا عذاب نازل نہیں کیا بلکہ ان کو آگاہ کرنے کے لئے ان پر خشک سالی کا عذاب مسلط کیا۔ بارش برسنا بند ہوگئی جس سے ان کی کھیتیاں اس طرح خشک ہوگئیں کہ ان کے کھیتوں میں سوائے کانٹے دار درختوں کے کچھ بھی نہ اگ سکا۔ اس عذاب سے گھبراکر انہوں نے حضرت ہود (علیہ السلام) سے اس قحط سالی کے دور ہونے کے لئے دعا کی درخواست کی چونکہ اللہ کے پیغمبر اپنی قوم پر انتہائی شفیق ‘ مہربان اور انکے خیر خواہ ہوتے ہیں لہٰذا انہوں نے قوم کی اس مشکل کے دورہونے کی دعا کی جو قبول کرلی گئی۔ اس طرح وقتی طور پر قحط کا خطرہ ٹل گیا مگر ان کے کھیتوں کی رونقیں بحال نہ ہوئیں۔ ہر روز وہ امید بھری نظروں سے آسمان کی طرف دیکھتے کہ شاید بارش ہوجائے مگر یہ خشک سالی بڑھتی گئی۔ ایک دن اچانک آسمان پر بادل آنا شروع ہوگئے اور وہ بادل گہرے ہوتے چلے گئے۔ اس وقت بھی وہ اللہ کا شک ادا کرنے کے بجائے اپنے کھیل کود ‘ رنگ رلیوں اور بدمستیوں میں لگ کر خوشیاں منانے لگے مگر اس وقت ان کی امیدوں پر پانی پھر گیا جب ان بادلوں سے بارش برسنے کے بجائے تیز ہواؤں کے جھونکے آنا شروع ہوگئے اور آہستہ آہستہ اس ہوا نے آندھی اور طوفان کی شکل اختیار کرلی۔ تیز طوفانی ہواؤں سے گھروں کی چھتیں اڑگئیں ‘ بڑے بڑے درخت ٹوٹ ٹوٹ کر گرنے اور جڑوں سے اکھڑنے لگے۔ آندھی کی شدت کا یہ عالم تھا کہ اس نے لوگوں کو اٹھا اٹھا کر پتھروں سے ٹکرادیا جس سے ان کی گردنیں ٹوٹ گئیں۔ مکانوں کی دیواریں اور چھتیں گر کر اڑنا شروع ہوگئیں۔ غرضیکہ اس آندھی اور طوفان کی شدت نے ان کے فخر و غرور کی ہر چیز کو تہس نہس کرڈالا۔ یہ آندھی اور طوفان مسلسل آٹھ دن اور سات راتوں تک جاری رہا۔ جب تک اس قوم کا نافرمان ایک ایک فرد ختم نہ ہوگیا اس وقت تک اس طوفان کی شدت میں کمی نہیں آئی۔ اللہ نے بتادیا کہ اس نافرمان قوم کی ترقیات ‘ تہذیب و تمدن ‘ بلندو بالا عمارتیں کسی کام نہ آسکیں اور کھنڈر بن کر ان کے انجام کی داستانیں سنانے کے لئے کھڑ رہ گئیں۔ اس کے برخلاف اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے حضرت ہود (علیہ السلام) اور ان پر ایمان والوں کو نجات عطا فرمادی اور ان کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس واقعہ میں عبرت و نصیحت کے بیشمار پہلو موجود ہیں۔ لیکن ان نشانیوں کے باوجود جو لوگ ان سچائیوں کو نہیں مانتے جن پر تاریخ کے اوراق بھی گواہ ہیں تو یہ ان کی بدنصیبی ہے مگر اللہ تعالیٰ جو ساری طاقتوں کا مالک ہے اپنے بندوں کو سنبھلنے کی مہلت دیئے چلا جارہا ہے۔ اگر انہوں نے ان واقعات سے عبرت و نصیحت حاصل کرلی تو دنیا اور آخرت کی تمام کامیابیاں ان کے قدم چو میں گی۔ ان آیات میں کفار مکہ اور قیامت تک آنے والے لوگوں کو بتادیا گیا ہے کہ جب تک انسان کے پاس توبہ کا وقت موجود ہے تو وہ توبہ کر کے ایمان اور عمل صالح کا راستہ اختیار کرلے۔ لیکن اگر یہ وقت نکل گیا تو پھر سوائے پچھتانے اور شرمندہ ہونے کے کچھ بھی ہاتھ نہ آئے گا۔ اگر کفار مکہ نے نبی کریم ﷺ کی اطاعت و فرماں برداری نہ کی اور تاریخ کی ان سچائیوں سے عبرت حاصل نہ کی تو پھر ان کا انجام گزری ہوئی قوموں سے مختلف نہیں ہوگا۔
Top