Siraj-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 83
وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَۚۖ
وَ : اور اَيُّوْبَ : ایوب اِذْ نَادٰي : جب اس نے پکارا رَبَّهٗٓ : اپنا رب اَنِّىْ : کہ میں مَسَّنِيَ : مجھے پہنچی ہے الضُّرُّ : تکلیف وَاَنْتَ : اور تو اَرْحَمُ : سب سے بڑا رحم کرنیوالا الرّٰحِمِيْنَ : رحم کرنے والے
اور ایوب کو یاد کر جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے دکھ پہنچا ہے ، اور تو سب مہربانوں سے زیادہ مہربان (ف 2) ۔
صبرایوبی : (ف 2) صبر ایوب مشہور ہے ، بات یہ ہے کہ حضرت ایوب (علیہ السلام) صبر و عبادت کا پیکر تھے اور ان کی نبوت کا موضوع یہ تھا کہ لوگوں کے دلوں میں اللہ کے متعلق عقیدت ونیاز مندی کے جذبات پیدا کریں ، اور انتہائی مصائب میں بھی ان کو اللہ کی چوکھٹ پر جھکانے کی کوشش کریں ، اور انہیں بتائیں کہ ہر حالت میں صرف اللہ کو اپنا کارساز اور چارہ گر سمجھنا چاہئے اس پیغام صبر و توکل کے لئے ضرورت تھی کہ وہ خود عملی طور پر لوگوں کے لئے نمونہ اور اسوہ ثابت ہوں ، چناچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں سخت آزمائشوں میں ڈالا یہاں تک کہ اپنے عزیز اقربا بھی ان کا ان حالات میں ساتھ نہ دے سکے مگر باوجود اس ابتلاء عظیم کے صبر و توکل کا دامن ان کے ہاتھ سے نہ چھوٹا ، اور وہ برابر اللہ کی عبادت میں مصروف رہے بلکہ ہر مصیبت اور ہر دکھ کے وقت ان کے جذبہ نیاز مندی میں اضافہ ہوتا رہا ، اور انہوں نے بہر حال اپنے کو اللہ کا شکر گزار اور نیاز مند بندہ ثابت کیا ، نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انکی سن لی اور تمام تکلیفوں کو راحت ومسرت سے بدل دیا اقربا اور عزیز جو مصیبت کے وقت الگ ہوگئے تھے پھر واپس آگئے ، اور کڑی آزامائش کا سلسلہ ختم کردیا گیا گویا حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے اپنے عمل سے ثابت کردیا کہ عبادت کا اعلی ترین مقام عبادت وشکر اور صبر و توکل ہے ۔ حل لغات : یغوصون : غوص سے ہے بمعنی غوطہ زنی ۔
Top