Mazhar-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 83
وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَۚۖ
وَ : اور اَيُّوْبَ : ایوب اِذْ نَادٰي : جب اس نے پکارا رَبَّهٗٓ : اپنا رب اَنِّىْ : کہ میں مَسَّنِيَ : مجھے پہنچی ہے الضُّرُّ : تکلیف وَاَنْتَ : اور تو اَرْحَمُ : سب سے بڑا رحم کرنیوالا الرّٰحِمِيْنَ : رحم کرنے والے
اور (ف 1) ایوب کو یاد کرو جب کہ اس نے پکارا اپنے پروردگار کو : مجھے تکلیف پہنچ رہی ہے اور تو سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے
حضرت ایوب (علیہ السلام) کا واقعہ ۔ (ف 1) ترمذی اور ابن ماجہ میں حضرت سعد بن ابی وقاص کی صحیح روایت ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے رسول نے فرمایا دنیا میں سب سے زیادہ آزمائش انبیاء کی ہوا کرتی ہے اس عادت الٰہی کے موافق ایوب (علیہ السلام) کی یہ آزمائش ہوئی کہ ان کے بیٹے سب مرگئے مال سارا برباد ہوگیا خود ایسے بیمار ہوئے کہ تمام بدن میں کیڑے پڑگئے بستی کے لوگوں نے بستی کے باہر ان کو ڈال دیا سوائے ان کی بی بی کے اور کسی نے ان کا ساتھ نہ دیا بعض روایتوں کے موافق تیرہ برس ، اور بعض کے موافق اٹھارہ برس تک یہی حال رہا ایک دن آپ کے کسی دوست نے یہ بات کہی کہ ایوب (علیہ السلام) سے کوئی ایسا بڑا گناہ ہوگیا ہے جو اٹھارہ برس کی تکلیف اٹھا کر بھی معاف نہیں ہوا، اس سخت کلمہ کی برداشت ایوب (علیہ السلام) نہ کرسکے اور اس کلمہ کے سننے کے بعد انہوں نے اپنی تندرستی کی دعا کی جس کا ذکر ان آیتوں میں ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرما کر ان کو تندرست کردیا، جس کا تفصیلی ذکر قصہ سورة ص (پارہ 23) میں آوے گا تفسیر ضحاک میں عبداللہ بن عباس کا قول ہے کہ تندرست ہوجانے کے بعد حضرت ایوب کے 23 لڑکے پیدا ہوئے اور آپ کی بی بی کو دوبارہ جوانی عنایت کی ابوہریرہ سے روایت کہ اللہ تعالیٰ ان پر سونے کی ٹڈیوں کامینہ برسایا جس سے ایوب (علیہ السلام) بہت مالدار ہوگئے آگے فرمایا کہ اللہ کے نیک بندوں کے حق میں یہ قصہ اس بات کی نصیحت کہ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو اس طرح آزماتا ہے اور اس کا انجام یوں اچھا ہوتا ہے۔
Top