Asrar-ut-Tanzil - Al-Insaan : 21
عٰلِیَهُمْ ثِیَابُ سُنْدُسٍ خُضْرٌ وَّ اِسْتَبْرَقٌ١٘ وَّ حُلُّوْۤا اَسَاوِرَ مِنْ فِضَّةٍ١ۚ وَ سَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُوْرًا
عٰلِيَهُمْ ثِيَابُ : انکے اوپر کی پوشاک سُنْدُسٍ : باریک ریشم خُضْرٌ : سبز وَّاِسْتَبْرَقٌ ۡ : اور دبیز ریشم (اطلس) وَّحُلُّوْٓا : اور انہیں پہنائے جائیں گے اَسَاوِرَ : کنگن مِنْ فِضَّةٍ ۚ : چاندی کے وَسَقٰىهُمْ : اور انہیں پلائے گا رَبُّهُمْ : ان کا رب شَرَابًا : ایک شراب (مشروب) طَهُوْرًا : نہایت پاک
اور بہشت میں (جہاں) آنکھ اٹھاؤ گے کثرت سے نعمت اور عظیم (الشان) سلطنت دیکھو گے
20 ۔” واذا رایت ثم “ یعنی جب آپ اپنی نگاہ سے دیکھتے۔ ” ثم “ یعنی جنت میں ” رایت نعیما “ جو بیان نہیں کی جاسکتیں۔ ” وملکا کبیرا “ اور وہ یہ کہ ان میں سے ادنیٰ مرتبہ والا شخص اپنے ملک کی طرف دیکھے گا ایک ہزار سال کی مسافت میں۔ اس کی انتہا کو ایسے دیکھے گا جیسے اپنے قریب کی جگہ کو دیکھتا ہے۔ مقاتل اور کلبی رحمہما اللہ فرماتے ہیں وہ یہ ہے کہ رب العزت کا رسول فرشتوں میں سے اس کی اجازت کے بغیر اس پر داخل نہ ہوسکے گا اور کہا گیا ہے ایسا ملک جس کا زوال نہیں ہوگا۔
Top