Urwatul-Wusqaa - Al-Insaan : 21
عٰلِیَهُمْ ثِیَابُ سُنْدُسٍ خُضْرٌ وَّ اِسْتَبْرَقٌ١٘ وَّ حُلُّوْۤا اَسَاوِرَ مِنْ فِضَّةٍ١ۚ وَ سَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُوْرًا
عٰلِيَهُمْ ثِيَابُ : انکے اوپر کی پوشاک سُنْدُسٍ : باریک ریشم خُضْرٌ : سبز وَّاِسْتَبْرَقٌ ۡ : اور دبیز ریشم (اطلس) وَّحُلُّوْٓا : اور انہیں پہنائے جائیں گے اَسَاوِرَ : کنگن مِنْ فِضَّةٍ ۚ : چاندی کے وَسَقٰىهُمْ : اور انہیں پلائے گا رَبُّهُمْ : ان کا رب شَرَابًا : ایک شراب (مشروب) طَهُوْرًا : نہایت پاک
ان کے جسموں پر باریک سبز رنگ کی ریشم کے کپڑے ہوں گے اور ان کو چاندی کے کنگن (بھی) پہنائے جائیں گے اور ان کا پروردگار انہیں پاکیزہ شراب (بھی) پلائے گا
(ان) جنتیوں (کے بدن پر ہیں سبز ریشم کے کپڑے اور دبیز ریشم) مضبوط (اور پہنائے گئے ہیں کنگن چاندی کے) ۔ یہ اس ارشاد کے خلاف نہیں جس میں فرمایا گیا ہے کہ سونے کے کنگن پہنائے گئے ، اس واسطے کہ دونوں کو اکٹھا کرنا اور آگے پیچھے پہننا ممکن ہے ۔ (اور پلایا ان کو ان کے رب نے پاک صاف شراب) جو میلوں اور نجاستوں سے پاک ہے ۔۔ یا۔۔ پاک کرنے والی غل و غش اور کینہ کپٹ سے۔ مقاتل کہتے ہیں کہ طھورا ایک چشمہ ہے بہشت میں جو کوئی اس میں سے پیے گا اس کے دل میں کینہ کپٹ اور کوئی بری صفت نہ رہے گی۔ ویسے بھی جو جنت میں پہنچ جائے گا وہ تمام صفات قبیحہ سے پاک ہو کر ہی جائے گا۔۔۔ بایں ہمہ۔۔ شراب طہور کی یہ خصوصیت ہے کہ جو بھی پی لے اس کا دل مجلی اور مصفی ہوجائے۔ لیکن چونکہ یہ جنت میں جنتیوں ہی کے لیے ہے تو اس سے جنت کے باہر کسی کو بہرہ مند نہ کیا جائے گا۔ اور یہ صرف جنتیوں کے دل کی صفا اور جلا میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اور بعضے کہتے ہیں کہ شرابا طھورا دل کو ماسوی اللہ کی طرف میل کرنے سے پاک کرنے والی ہے تاکہ اس کے لقاء اور دیدار سے لذت پائے اور اس کی بقا کے ساتھھ باقی رہے۔ والبقاء فی اللقاء تمام العطا یعنی : لقاء میں بقا ہی عطائے کامل ہے ۔ جاننا چاہے کہ نہ کوثر جنت میں خاص آنحضرت ﷺ کے واسطے ہے اور اس کا ذکر انشاء اللہ تعالیٰ سورة کوثر میں آئے گا۔ اور چار نہریں ، یعنی پانی کی ، دودھ کی ، شراب کی ، شہد کی ، دوسرے متقیوں کی ہیں۔ اور دو چشمے ان لوگوں کے واسطے ہیں جن کو خوف الہی غالب ہے اور دو چشمے اصحاب یمین کے لیے ہیں۔ اور یہ چاروں چشمے سورة رحمن میں مذکور ہیں۔ اور شراب رحیق یعنی خالص شراب ابرار کے لیے ہے اور چشمہ تسنیم مقربوں کا ہے۔ ان دونوں کا ذکر سورة مطففین میں ہے۔ اور دو چشمے اہل بیت کے واسطے ہیں ، کافور اور زنجبیل کہ اسی کو سلسبیل کہتے ہیں اور شراب طہور بھی انہی کے واسطے ہے۔ اور محقق لوگ اسے شراب شہود کہتے ہیں ، اس واسطے کہ یہ شراب پینے والے کے آئینہ دل کو اسرار قدم کے لوامع انوار سے روشن کر کے ازل اور ابد کے نقوش کے عکس قبول کرنے والا کردیتی ہے ، اور وقت اور حال کو ایسا صاف کردیتی ہے کہ مطلق دوئی کے میل اور غیریت کے شائبے راہ وحدت میں نہیں باقی رہتے۔ اور دورنگی کے رنگ کو بدل کر جام اور شراب کو یک رنگ کردیتی ہے۔ ایک عارف نے کہا کہ اگر کل دار القرار کے بزم نشینوں کو نعمتوں اور سرور کے تختوں پر بٹھا کر شراب طہور چکھائیں گے تو آج خمخانئہ افضال کے بادہ نوشوں کو اس سے کامل حصہ نقد دیا ہے۔ پھر ابرار کو کہیں گے۔۔۔
Top