Maarif-ul-Quran - Al-Insaan : 21
عٰلِیَهُمْ ثِیَابُ سُنْدُسٍ خُضْرٌ وَّ اِسْتَبْرَقٌ١٘ وَّ حُلُّوْۤا اَسَاوِرَ مِنْ فِضَّةٍ١ۚ وَ سَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُوْرًا
عٰلِيَهُمْ ثِيَابُ : انکے اوپر کی پوشاک سُنْدُسٍ : باریک ریشم خُضْرٌ : سبز وَّاِسْتَبْرَقٌ ۡ : اور دبیز ریشم (اطلس) وَّحُلُّوْٓا : اور انہیں پہنائے جائیں گے اَسَاوِرَ : کنگن مِنْ فِضَّةٍ ۚ : چاندی کے وَسَقٰىهُمْ : اور انہیں پلائے گا رَبُّهُمْ : ان کا رب شَرَابًا : ایک شراب (مشروب) طَهُوْرًا : نہایت پاک
اوپر کی پوشاک ان کی کپڑے ہیں باریک ریشم کے سبز اور گاڑھے اور ان کو پہنائے جائیں گے کنگن چاندی کے اور پلائے ان کو ان کا رب شراب جو پاک کرے
وَّحُلُّوْٓا اَسَاوِرَ مِنْ فِضَّةٍ ، اساور، سوار کی جمع ہے کنگن کو کہا جاتا جو ہاتھوں میں پہننے کا زیور ہی اس آیت میں چندی کے کنگن کا ذکر ہے اور ایک دوسری آیت میں اساور رمن ذھب آیا ہے یعنی کنگن سونے کے، ان دونوں میں کوئی تضاد نہیں، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کسی وقت چاندی کے کسی وقت سونے کے کنگن استعمال کئے جاویں یا بعض کے کنگن سونے کے ہوں بعض کے چاندی کے، مگر ایک سوال اس جگہ بہرحال ہے کہ چاندی کے کنگن ہوں یا سونے کے بہرحال یہ زیور ہیں جو عورتوں کے استعمال کے لئے ہوتے ہیں۔ مردوں کے لئے ایسے زیور پہننا عیب سمجھا جاتا ہے۔ جواب یہ ہے کہ کسی چیز کا عورتوں یا مردونکے لئے مخصوص ہونا اور ان کے لئے مستحسن یا عیب ہونا یہ چیز عرف و عادت کے تابع ہوتی ہے بعض ملکوں یا قوموں میں ایک چیز بڑی عیب اور بری سمجھی جاتی ہے دوسری قوموں میں وہ بڑا حسن سمجھا جاتا ہے۔ دنیا میں ملوک کسریٰ ہاتھوں میں کنگن اور سینے اور تاج میں زیورات اسعتمال کرتے تھے اور یہ ان کا خاص امتیاز و اعزاز سمجھا جاتا تھا۔ ملک کسریٰ فتح ہونے کے بعد جو خزائن کسریٰ مسلمانوں کو ہاتھ آئے ان میں کسریٰ کے کنگن بھی تھے۔ جب دنیا کے مختلف ملکوں اور قوموں کے معمولی جغرافیائی اور قومی تفاوت سے یہ معاملہ مختلف ہوسکتا ہے تو جنت کو دنیا پر قیاس کرنے کے کوئی معنے نہیں ہوسکتا ہے کہ وہاں زیور مردوں کے لئے بھی مستحسن سمجھا جائے۔
Top