Tafseer-e-Madani - Al-Insaan : 21
عٰلِیَهُمْ ثِیَابُ سُنْدُسٍ خُضْرٌ وَّ اِسْتَبْرَقٌ١٘ وَّ حُلُّوْۤا اَسَاوِرَ مِنْ فِضَّةٍ١ۚ وَ سَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُوْرًا
عٰلِيَهُمْ ثِيَابُ : انکے اوپر کی پوشاک سُنْدُسٍ : باریک ریشم خُضْرٌ : سبز وَّاِسْتَبْرَقٌ ۡ : اور دبیز ریشم (اطلس) وَّحُلُّوْٓا : اور انہیں پہنائے جائیں گے اَسَاوِرَ : کنگن مِنْ فِضَّةٍ ۚ : چاندی کے وَسَقٰىهُمْ : اور انہیں پلائے گا رَبُّهُمْ : ان کا رب شَرَابًا : ایک شراب (مشروب) طَهُوْرًا : نہایت پاک
ان (کے بدن) پر سبز رنگ کے (عظیم الشان) کپڑے ہوں گے باریک اور موٹے ریشم کے اور (مزید عظمت شان سے نواز نے کے لئے) ان کو کنگن پہنائے گئے ہوں گے چاندی کے اور ان کو پلائے گا ان کا رب ایک نہایت ہی عظیم الشان پاکیزہ مشروب
28 ۔ اہل جنت کے لباس و پوشاک کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے اوپر کپڑے ہوں گے سبز رنغ کے باریک اور موٹے ریشم کے۔ اور مزید برآں یہ کہ ان کو کنگن پہنا دیئے جائیں گے چاندی کے، دوسرے مقام پر سونے کے کنگن پہنانے کا ذکر بھی فرمایا گیا ہے " یحلون فیھا من اساور من ذھب الآیۃ (الکہف 31) سو کبھی یہ پہنیں گے اور کبھی وہ یا دونوں ہی پہنیں گے، یا کچھ کو اس اعزاز سے نوازا جائے گا اور کچھ کو اس سے، کلمات کریمہ کا عموم ان سب ہی مفاہیم و مطالب کو شامل ہے " والعلم عنداللہ سبحانہ و تعالیٰ " اس لئے اس کے ذکر سے یہ بتایا کہ ان کو وہاں پر شاہانہ لباس سے نوازا جائیگا ‘ کیونکہ انسان وہی کچھ سمجھ اور جان سکتا ہے جو اس نے اس دنیا میں دیکھا یا سنا ہوگا ‘ ورنہ اس کی اصل حقیقت وہیں کھل سکے گی، اللہ نصیب فرمائے آمین۔ 29 اہل جنت کیلئے شراب سے طہور سرفرازی کا ذکر وبیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ان کا رب ان کو شراب طہور پلائے گا : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ ان کا رب ان کو پاکیزہ مشروب پلائے گا۔ جو ہر طرح کے شوائب و اقذار اور ان سے پاک و صاف ہوگا اور جو ان کے بواطن و نفوس کو ہر طرح کے غل و غش اور حقد و حسد وغیرہ رذایل سے پاک و صاف کردے گا، حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ جنت کے دروازے پر دو خاص چشمے ہوں گے، جب اہل جنت جنت کے دروازے پر پہنچیں گے، تو ان کو قدرت کی طرف سے الہام ہوگا جس کی بناء پر وہ ان دو میں سے ایک چشمے سے پانی پئیں گے، جس سے ان کے بواطن و نفوس ہو طرح کے غل و غش، اور حقد و حسد کے تمام رذائل سے پاک ہوجائیں گے، اور دوسرے سے وہ غسل کریں گے، جس سے جنت کی نعمتوں کی تروتازگی ان کے چہروں پر نمایاں ہوجائے گی، سو اللہ پاک نے ان کے اسی حال ظاہر اور جمال باطن کا یہاں ذکر فرمایا ہے، (ابن کثیر، خازن، قرطبی، مراغی اور مدارک وغیرہ) بہرکیف اسلوب کام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ابرار درجہ بدرجہ ترقی کی منزلیں طے کرتے ہوئے اس مقام تک پہنچ جائیں گے کہ ان کا رب کریم ان کو خود ایسے شراب طہور کے جام پلائے گا، جس کا تصور اس دنیا میں نہیں کیا جاسکتا۔ سو ان خوش نصیبوں کا یہ ایک اور خاص اور منفرد اعزاز ہوگا جس سے ان کو وہاں پر نوازا جائے گا کہ ان کا رب ان کو خود وہاں پر شراب طہور پلائے گا۔ اللھم اجعلنا منہم بمحض منک وکرمک یا ذوالجلال والاکرام۔ یامن لاحد لجودہ وکرمہ و ہو ارحم الراحمین واکرم الاکرمین۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر قائم رکھے، آمین۔
Top