Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 126
وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى لَكُمْ وَ لِتَطْمَئِنَّ قُلُوْبُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِۙ
وَمَا : اور نہیں جَعَلَهُ : کیا۔ یہ اللّٰهُ : اللہ اِلَّا : مگر وہ صرف بُشْرٰى : خوشخبری لَكُمْ : تمہارے لیے وَلِتَطْمَئِنَّ : اور اس لیے اطمینان ہو قُلُوْبُكُمْ : تمہارے دل بِهٖ : اس سے وَمَا : اور نہیں النَّصْرُ : مدد اِلَّا : مگر (سوائے مِنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس الْعَزِيْزِ الْحَكِيْمِ : حکمت والا
اور اللہ نے اس کو نہیں بنایا مگر تمہارے لیے بشارت اور تاکہ تمہارے دل اس سے مطمئن ہوجائیں ورنہ مدد تو ہونی ہی اللہ کی طرف سے ہے جو غالب اور حکمت والا ہے
آیت 126 وَمَا جَعَلَہُ اللّٰہُ الاَّ بُشْرٰی لَکُمْ وَلِتَطْمَءِنَّ قُلُوْبُکُمْ بِہٖ ط وَمَا النَّصْرُ الاَّ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ الْعَزِ یْزِ الْحَکِیْمِ یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت کے طور پر تمہارے دلوں کے اطمینان کے لیے تمہیں بتادیا گیا ہے ‘ ورنہ اللہ فرشتوں کو بھیجے بغیر بھی تمہاری مدد کرسکتا ہے ‘ وہ کُن فیکون کی شان رکھتا ہے۔ تمہیں یہ بشارت تمہاری طبع بشری کے حوالے سے دی گئی ہے کہ اگر تین ہزار کی تعداد میں دشمن سامنے ہوا تو تمہاری مدد کو تین ہزار فرشتے اتر آئیں گے ‘ اور اگر وہ فوری طور پر حملہ آور ہوگئے تو ہم پانچ ہزار فرشتے بھیج دیں گے۔
Top