Mutaliya-e-Quran - Aal-i-Imraan : 126
وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى لَكُمْ وَ لِتَطْمَئِنَّ قُلُوْبُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِۙ
وَمَا : اور نہیں جَعَلَهُ : کیا۔ یہ اللّٰهُ : اللہ اِلَّا : مگر وہ صرف بُشْرٰى : خوشخبری لَكُمْ : تمہارے لیے وَلِتَطْمَئِنَّ : اور اس لیے اطمینان ہو قُلُوْبُكُمْ : تمہارے دل بِهٖ : اس سے وَمَا : اور نہیں النَّصْرُ : مدد اِلَّا : مگر (سوائے مِنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس الْعَزِيْزِ الْحَكِيْمِ : حکمت والا
یہ بات اللہ نے تمہیں اس لیے بتا دی ہے کہ تم خوش ہو جاؤ اور تمہارے دل مطمئن ہو جائیں فتح و نصرت جو کچھ بھی ہے اللہ کی طرف سے ہے جو بڑی قوت والا اور دانا و بینا ہے
[وَمَا جَعَلَہُ : اور نہیں بنایا اس کو ] [اللّٰہُ : اللہ نے ] [اِلاَّ : مگر ] [بُشْرٰی : ایک خوشخبری ] [لَـکُمْ : تمہارے لیے ] [وَلِتَطْمَئِنَّ : اور تاکہ مطمئن ہوں ] [قُلُوْبُـکُمْ : تمہارے دل ] [بِہٖ : اس سے ] [وَمَا النَّصْرُ : اور کسی نوع کی کوئی مدد نہیں ہے ] [اِلاَّ : مگر ] [مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ : اللہ کے پاس سے ] [الْعَزِیْزِ : جو بالادست ہے ] [الْحَکِیْمِ : حکمت والا ہے ] نوٹ : آیت 124 میں رسول اللہ ﷺ کے قول کی آیت 125 میں اللہ تعالیٰ نے تصدیق کی ہے ‘ اور آپ ﷺ کے اعزاز کے طور پر فرشتوں کی تعداد بڑھا دی ‘ لیکن یہ وضاحت بھی کردی کہ مدد کے لیے فرشتوں کا اترنا ثابت قدمی اور تقویٰ کے ساتھ مشروط ہے۔ ساتھ ہی اس اصول کی وضاحت کردی کہ مدد کی خواہ کوئی بھی نوعیت ہو اور خواہ وہ کسی کے لیے ہو ‘ مدد بہرحال اللہ کی طرف سے ہی ہوتی ہے۔ جنگ ِ احد میں مسلمانوں نے ثابت قدمی کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیا جس کے نتیجے میں وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے۔ اب یہ عجیب بات ہے کہ جنگ جیتنے کے باوجود ‘ مدینہ میں داخل ہو کر مسلمانوں کو ختم کردینے کا حوصلہ کافروں کو نصیب نہیں ہوا۔ چناچہ ذلیل و خوار ہو کر انہیں نامراد واپس جانا پڑا۔ یہ بھی اللہ کی مدد کا ایک انداز ہے۔
Top