Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 126
وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى لَكُمْ وَ لِتَطْمَئِنَّ قُلُوْبُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِۙ
وَمَا
: اور نہیں
جَعَلَهُ
: کیا۔ یہ
اللّٰهُ
: اللہ
اِلَّا
: مگر وہ صرف
بُشْرٰى
: خوشخبری
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَلِتَطْمَئِنَّ
: اور اس لیے اطمینان ہو
قُلُوْبُكُمْ
: تمہارے دل
بِهٖ
: اس سے
وَمَا
: اور نہیں
النَّصْرُ
: مدد
اِلَّا
: مگر (سوائے
مِنْ
: سے
عِنْدِ اللّٰهِ
: اللہ کے پاس
الْعَزِيْزِ الْحَكِيْمِ
: حکمت والا
اور نہیں بنائی اللہ نے (تمہاری یہ امداد فرشتوں کے نزول سے) مگر تمہارے لیے خوشخبری اور تاکہ تمہارے دل مطمئن ہوں۔ اور نہیں ہے مدد مگر اللہ کی طرف سے جو غالب ہے اور کمال حکمت کا مالک ہے۔
ربط آیات : جیسا کہ پہلے عرض کیا جا چکا ہے۔ قرآن پاک کے اس مقام پر اصل تذکرہ تو غزوہ احد کا ہے۔ تاہم درمیان میں اللہ تعالیٰ نے مثال کے طور پر غزوہ بدر کا ذکر بھی کردیا ہے۔ تاکہ اہل اسلام کو تسلی رہے کہ جس مالک الملک نے انہیں نہایت بےسروسامانی کی حالت میں بدر کے مقام پر عظیم فتح سے نوازا تھا ، وہ اپنے بندوں کو بےیارو مددگار نہیں چھوڑے گا۔ واقعہ بدر کے متعلق فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایک ہزار فرشتوں کے نزول کی بشارت سنائی ، پھر تین ہزار کا وعدہ فرمایا ، نیز یہ بھی فرمایا کہ اگر مشرکین کی جمعیت میں اچانک اضافہ ہوگیا تو اللہ تعالیٰ آسمانوں سے لیے پانچہزار فرشتوں کو نازل فرما دے گا ، جو اپنے گھوڑوں کو نشان لگانے والے ہوں گے۔ اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے نزول ملائکہ کی حکمت بیان فرمائی ہے اور واضح کیا ہے کہ فرشتوں کو اتارنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ وہ مسلمانوں کی طرف سے کفار کے ساتھ براہ راست جنگ میں شریک ہوں گے ، بلکہ جنگ تو بہرحال مسلمانوں نے ہی لڑنی ہے۔ سورة انفال میں اس کا تفصیل سے ذکر ہے۔ تاہم بدر کے متعلق فرمایا۔ اذ تستغیثون ربکم۔ جب تم اپنے پروردگار کے سامنے فریاد کر رہے تھے ، تو اللہ نے تمہاری مدد کے لیے فرشتے اتار دیے ، اور تمہارے حق میں ایسے حالات پیدا فرما دیے کہ تمہیں فتح مبین حاصل ہوگئی۔ فرشتے اللہ کی لطیف مخلوق ہے ان میں اللہ نے طاقت بھی بہت زیادہ رکھی ہے۔ جیسا کہ روایات میں آتا ہے۔ بدر کے مقام پر حضور ﷺ کے دائیں بائیں جبرائیل اور میکائیل (علیہما السلام) تھے۔ وہ براہ راست لڑائی میں شریک نہیں تھے۔ البتہ اکا دکا ایسے واقعات کا تذکرہ بھی ملتا ہے۔ جن میں کافروں کو کچھ اذیت بھی پہنچائی گئی۔ تاہم من حیث الجماعت لڑائی کرنا اہل ایمان ہی کا کام ہے۔ الغرض ! اللہ تعالیٰ نے یہاں پر نزول ملائکہ کا مقصد بھی بیان فرما دیا ہے۔ مقصد نزول ملائکہ : ارشاد ہوتا ہے۔ وما جعلہ اللہ۔ نہیں بنایا اللہ تعالیٰ نے نزول ملائکہ کو۔ الا بشری لکم۔ مگر تمہارے لیے خوشخبری۔ تاکہ تمہیں بشارت ہو کہ اللہ کے فرشتوں کی امداد تمہارے ساتھ ہے۔ تاہم فتح تو بہر صورت اللہ کے حکم سے ہی ہوگی ، مگر اطمینان قلب کے لیے یہ بھی کافی ہے کہ مسلمانوں کو فرشتوں کی تائید بھی حاصل ہے دنیا کی اس زندگی میں اس قسم کے معاملات پیش آتے رہتے ہیں۔ اگر کسی کو حاکم اعلیٰ یا کسی بڑے چودھری کی حمایت حاصل ہو ، تو اسے دل میں تسلی ہوتی ہے۔ کہ کوئی بات نہیں ، فلا بڑی ہستی میرے ساتھ ہے ، مجھے کیا پروا ہے۔ اس پر قیاس کرکے سمجھا جاسکتا ہے۔ کہ ایک عام انسان کی حمایت دوسرے کے لیے تسلی و تشفی کا باعث ہوتی ہے تو جس کا حمایتی اور طرفدار خود احکم الحاکمین ہو ، اسے کس قدر سکون حاصل ہوگا۔ اسی لیے فرمایا کہ نزول ملائکہ کا مقصد ایک تو تمہیں بشارت سنانا ہے اور دوسرے ولتمطئن قلوبکم بہ۔ تاکہ تمہارے دل اطمینان حاصل کریں۔ اور تم کسی خوف میں مبتلا نہ ہوجاؤ۔ جہاں تک نصرت غیبی کا تعلق ہے وہ تو مجانب اللہ ہی ہوتی ہے۔ سورة انفال میں موجود ہے۔ اذ یوحی ربک الی الملئکۃ انی معکم۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں پر وحی نازل کی کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔ اور ان کو حکم دیا۔ فثبتوا الذین امنوا۔ کہ اہل ایمان کے دلوں کو مضبوط کریں۔ مسند احمد کی روایت میں آتا ہے کہ اللہ کے ملائکہ تو ویسے بھی مومنوں کے دلوں میں اچھے خیالات القا کرتے ہیں۔ جس طرح شیاطین در اندازی کرکے انسان کو برے کاموں کی ترغیب دیتے ہیں ، اسی طرح رحمت کے فرشتے اچھے کاموں کی طرف ابھارتے ہیں۔ بعض صحابہ نے فرشتوں کی تعریف کی کہ حضرت ! ہم نے ایسی بات دیکھی ہے تو حضور ﷺ نے فرمایا۔ ذلک مدد من السماء الثالث۔ اللہ تعالیٰ نے تمہاری مدد کے لیے یہ فرشتے تیسرے آسمان سے نازل فرمائے ہیں۔ بہرحال فرشتوں کے اتارنے کا مقصد مسلمانوں کو بشارت دینا اور ان کے دلوں کو مطمئن کرنا تھا ، نہ کہ براہ راست جنگ میں شریک ہونا۔ نصرت الہی ! غزوہ یرموک کے متعلق حدیث شریف میں آتا ہے۔ کہ امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب نے اس جنگ کے لیے پانچ صحابہ کو کمانڈر مقرر فرمایا۔ ان میں ابوعبیدہ بن جراح ، خالد بن ولید ، ابن حسنہ ، یزید بن ابی سفیان اور عیاض تھے۔ آپ حکم دیا تھا کہ بحیثیت مجموعی پوری فوج کی کمان حضرت ابوعبیدہ کے پاس ہوگی تاہم باقی جرنیل اپنے اپنے دستوں کے سردار ہوں گے اور اپنے اپنے یونٹوں میں فوجی انتظامات کے ذمہ دار ہوں گے جب رومیوں کے ساتھ لڑائی شروع ہوئی تو مسلمانوں نے کچھ کمزوری محسوس کی ، ان کے کئی مجاہد شہید ہوگئے۔ چناچہ انہوں نے امیر المومنین کو مزید کمک کے لیے خط لکھا۔ حضرت عمر نے جواباً لکھا کہ میں تمہاری راہنمائی اس ذات کی طرف کرتا ہوں جو کہ اعز نصرا ہے یعنی جس کی نصرت سب پر غالب ہے۔ اور جس کا لشکر ہر وقت حاضر ہے۔ میں تمہاری راہنمائی اس خداوند قدوس کی طرف کرتا ہوں ، جس نے مقام بدر پر اپنے نبی اور اس کے ساتھیوں کو فتح عظیم سے نوازا۔ لہذا تم مدد کے لیے اسی مالک الملک کی طرف رجوع کرو ، دشمن سے ڈٹ کر مقابلہ کرو ، مجھے دوبارہ خط نہ لکھنا۔ اللہ جل جلالہ نے بدر میں قلیل تعداد اور بےسروسامانی کی حالت میں تمہاری مدد کی تھی ، وہ زیادہ نفری اور وافر سازوسامان کے ساتھ کیوں تمہاری مدد نہیں فرمائے گا۔ تم اسی کی طرف رجوع کرو ، آئندہ میری طرف مراجعت نہ کرنا۔ اس روایت کے راوی حضرت عیاض ؓ فرماتے ہیں۔ حضرت عمر ؓ کا یہ خط جب مسلمانوں کو پہنچا ، تو انہوں نے نصرت الہی پر مکمل بھروسہ کرتے ہوئے ایسا زبردست حملہ کیا کہ دشمن کو چار کوس تک پیچھے بھگا دیا۔ ان کے پاؤں پھر نہ جم سکے اور مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی اس فتح نے شام اور فلسطین کو ہمیشہ کے لیے رومیوں سے پاک کردیا ، اور یہ علاقے مرکز اسلام میں داخل ہوگئے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔ وما النصر الا من عنداللہ العزیز الحکیم۔ مدد تو صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتی ہے۔ جو کہ غالب ہے اور کمال حکمت کا مالک ہے۔ یہاں پھر وہی سوال دوبارہ ابھرتا ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے بدر کے میدان میں تو مسلمانوں کی بھرپور مدد فرمائی۔ لیکن اس کے میدان میں ایسا کیوں نہ ہوا۔ اس کا جواب پہلے بھی عرض کیا جا چکا ہے۔ کہ جب انسان پورے عزم اور پختہ ارادے کے ساتھ جان کی بازی لگا دیتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ کی مدد بھی شامل حال ہوتی ہے مگر احد کے میدان میں مسلمانوں میں کچھ کمزوری آگئی تھی۔ اختلاف رائے پیدا ہوگیا۔ عبداللہ بن ابی کے ہمراہ تین سو آدمیوں کا لشکر پہلے ہی علیحدہ ہوگیا۔ اس کے علاوہ بعض مجاہدین نے نبی (علیہ السلام) کے حکم کے خلاف اپنے مرکز کو چھوڑ دیا۔ بعض لوگوں کے دلوں میں وسوسہ اندازی بھی ہوئی ، جس کے نتیجے میں مسلمانوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔ جس کی تفصیلات آگے آ رہی ہیں۔ بہرحال اس کے بعد اللہ نے اہل اسلام کو مضبوط بھی کردیا۔ کفار کی ناکامی : آگے اللہ تعالیٰ نے نصرت الہی کا نتیجہ بیان فرمایا کہ اللہ کی مدد اس لیے آئی۔ لیقطع طرفا من الذین کفروا۔ تاکہ کفار کی جمعیت میں سے ایک گروہ کو قطع کردے۔ ان کی کمر توڑ کر رکھ دے اور ان کے غرور کا سر نیچا کردے چناچہ ایسا ہی ہوا۔ جنگ بدر میں ستر بڑے بڑے آئمۃ الکفر مارے گئے جن میں ان کا سرغنہ ابوجہل اور امیہ بھی شامل تھے۔ ایک گروہ تو مارا گیا ، فرمایا او یکبتھم ، یا ان کو ذلیل کردے۔ چناچہ ستر قتل ہوئے اور اتنی ہی تعداد میں قیدی بنا لیے گئے۔ جو کہ مشرکین مکہ کے لیے نہایت ہی ذلت و رسوائی کی بات تھی ، ان قیدیوں کی رہائی کے لیے فدیہ دینا پڑا۔ اور وہ ذلیل و خوار ہو کر رہ گئے۔ بڑے جوش و خروش کے ساتھ مکہ سے نکلے تھے۔ کہ مسلمانوں کو نیست و نابود کردیں گے۔ مگر خود پس کر رہ گئے۔ جو باقی بچ گئے۔ فینقلبوا خائبین۔ وہ سخت ناکام ہو کر لوٹے۔ مکہ والے فتح کی خوشخبری سننے کے لیے انتظار کر رہے تھے۔ کہ انہیں ذلت اور رسوا کن شکست کی خبر سننا پڑی۔ غزوہ احد میں آزمائش : غزوہ بدر کے مختصر تذکرے کے بعد روئے سخن پھر غزوہ احد کی طرف ہوتا ہے۔ اس جنگ میں مسلمانوں کی اپنی غلطی کی وجہ سے انہیں سخت نقصان اٹھانا پڑا۔ ستر صحابہ کرام نے جامِ شہادت نوش فرمایا۔ ان میں سید الشہداء حضرت حمزہ ؓ بھی شامل تھے۔ بہت سے صحابہ کرام زخمی ہوئے۔ خود حضور نبی کریم (علیہ السلام) زخمی ہوگئے ۔ ایک کافر نے تلوار سے وار کیا۔ آپ کا خود کٹ گیا ، اور سر کے نیچے پیشانی تک زخم آ گیا۔ دائیں طرف کے نچلے چار دانتوں میں سے دوسرا دانت بھی ٹوٹ گیا۔ زخم اتنا گہرا تھا کہ خون بند نہیں ہوتا تھا۔ مسلم شریف کی روایت میں آتا ہے کہ حضرت فاطمہ ڈھال میں پانی لاتی تھیں۔ اور حضرت علی ؓ زخم کو دھوتے تھے۔ پھر چٹائی جلا کر اس کی راکھ زخم میں رکھی تو خون بند ہوا۔ ان حالات میں حضور ﷺ نے کافروں کے حق میں بد دعا کرنے کا ارادہ فرمایا۔ آپ کی زبان مبارک سے نکلا۔ کیف یفلح قوم۔ وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی کا سر زخمی کردیا ، حالانکہ وہ انہیں اپنے رب کی طرف دعوت دیتا ہے۔ تاہم اللہ تعالیٰ نے بد دعا کرنے سے منع فرما دیا اور فرمایا۔ لیس لک من الامر شیء۔ اس معاملہ میں آپ کے لیے کوئی چیز (یعنی اختیار) نہیں ہے۔ یعنی آپ کو حکم اور حکومت میں اختیار نہیں ہے۔ کسی کو ایمان کی توفیق عطا کردے یا کسی کو کفر پر اڑا رہنے دے ، یہ سب اختیار اللہ کے پاس ہے۔ آپ کا اس میں کوئی دخل نہیں۔ آپ کا کام دعوت دینا ، جہاد کرنا اور صبر کا دامن تھامنا ہے۔ کسی کو منزل مقصود تک پہنچانا آپ کا کام نہیں ہے۔ آپ کا کام یہ ہے۔ وانک لتھدی الی صراط مستقیم۔ آپ صراط مستقیم کی طرف راہنمائی کردیں۔ کسی کی کامیابی یا ناکامی اللہ مالک الملک ، کے اختیار میں ہے۔ آج کل لوگوں نے غلط عقیدے بنا کر رکھے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ مختار کل ہیں ، نہیں بھائی ! اللہ نے صراحت کے ساتھ فرما دیا ہے۔ کہ اختیار آپ کا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا ہے۔ انک لاتھدی من احببت ولکن اللہ یھدی من یشاء۔ آپ اپنی خواہش کے مطابق کسی کو ہدایت نہیں دے سکتے ، بلکہ ہدایت دیتا تو اللہ کے اختیار میں ہے۔ اگر آپ کے بس میں ہوتا تو آپ اپنے مشفق ہمدرد اور خدمت گذار چچا ابو طالب کو دوزخ سے بچا لیتے۔ مگر اللہ نے یہ اختیار آپ کو عطا نہیں کیا۔ جزا اور سزا اللہ کے پاس سے : یہ فیصلہ اللہ تعالیٰ نے کرنا ہے۔ او یتوب علیھم۔ یا اللہ ان کی توبہ قبول فرما لے۔ او یعذبھم۔ یا ان کو سزا دے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے علم میں تھا کہ ان میں سے کتنے لوگ ایسے ہیں جو آگے چل کر ایمان کی دولت سے مشرف ہونے والے ہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو ان کے خلاف بددعا کرنے سے روک دیا۔ چناچہ ہم دیکھتے ہیں۔ کہ یہی لوگ جنہوں نے آپ کو اور اہل اسلام کو سخت اذیتیں پہنچائیں ، بعد میں اسلام لے آئے۔ چناچہ ابوسفیان ، عکرمہ بن ابوجہ۔ ل ، خالد بن ولید ، صفوان بن امیہ ، عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ انہی لوگوں میں شامل تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرداً فرداً سب کو ایمان کی دولت عطا کی ، ابوسفیان اور عکرمہ فتح مکہ کے وقت مسلمان ہوئے۔ خالد بن ولید اور صفوان بن امیہ فتح مکہ سے پہلے ہی اسلام لا چکے تھے۔ اور اسی طرح بعض دوسرے لوگ بھی حضور ﷺ کے جانثاروں میں شامل ہوگئے۔ اسی لیے فرمایا کہ یہ بات اللہ تعالیٰ کے علم اور قدرت میں ہے کہ کون اس قابل ہے کہ اس کی توبہ قبول کرلی جائے۔ اور کون ہے جو دائمی سزا کا مستحق ہے۔ چناچہ بہت سے لوگوں کو ایمان کی توفیق نصیب نہیں ہوئی ، وہ سزا کے مستوجب ٹھہرے۔ انہی کے متعلق فرمایا۔ فانھم ظالمون۔ ظلم کرنے والے وہی لوگ ہیں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بددعا کرنے سے منع فرما دیا۔ بعض دوسرے مواقع پر حضور ﷺ کی بد دعا کا تذکرہ ملتا ہے جبکہ ان لوگوں نے آپ پر بہت زیادتی کی ، پھر جب اللہ تعالیٰ نے منع فرما دیا ، تو آپ رک گئے ، کیونکہ کسی کو ہدایت دینا اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے۔ وہ کسی وقت بھی ہدایت دے سکتا ہے۔ لہذا آپ کو بدد عا کرنے سے روک دیا گیا۔ فرمایا۔ وللہ ما فی السموات و ما فی الرض۔ زمین و آسمان میں جو کچھ بھی ہے ، وہ اللہ تعالیٰ کی ہی ملکیت ہے۔ ہر چیز پر اسی کا تصرف ہے۔ ہر ہر مقام پر حکم اور حکومت اللہ جل شانہ کی ہے۔ آپ تو اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل کرنے والے ہیں۔ خدا کی خوشنودی کے کام انجام دینے والے ہیں۔ آپ دوسروں کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ لست علیھم بمصیطر۔ آپ ان پر داروغہ نہیں ہیں کہ آپ ان کو ایمان لانے پر مجبور کریں۔ بلکہ انما انت مذکر۔ آپ تو نصیحت کرنے والے ہیں۔ انما علیک البلاغ۔ آپ کے ذمہ ہماری شریعت اور دین ان تک پہنچا دینا ہے۔ اس کے بعد۔ وعلینا الحساب۔ ان سے حساب ہم خود لیں گے۔ فرمایا چونکہ سب کچھ خدا تعالیٰ ہی کا ہے۔ اس لیے یغفر لمن یشاء۔ وہ جس کو چاہے معاف فرما دے۔ توبہ کی توفیق عنایت کردے اور وہ لوگ ایمان قبول کرلیں ، تو ان کی بخشش کا سبب بن سکتا ہے۔ چناچہ اکثر لوگ ایمان کی دولت سے مالا مال ہو کر بخشش کے مستحق بن گئے۔ اور پھر جنہوں نے ایمان قبول نہ کیا۔ ان کے متعلق فرمایا۔ و یعذب من یشاء۔ وہ جس کو چاہے سزا دے۔ آپ پر اس ضمن میں کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ نے آپ کو تسلی دی کہ اگر یہ لوگ ایمان نہیں لاتے تو آپ دل برداشتہ ہو کر ان کے لیے بد دعا نہ کریں۔ واللہ غفور رحیم۔ اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے والا اور مہربان ہے۔ وہ جس کو چاہے گا ، تو بہ کی توفیق دے کر اس کے لیے بخشش کے دروازے کھول دے گا۔
Top