Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 126
وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى لَكُمْ وَ لِتَطْمَئِنَّ قُلُوْبُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِۙ
وَمَا : اور نہیں جَعَلَهُ : کیا۔ یہ اللّٰهُ : اللہ اِلَّا : مگر وہ صرف بُشْرٰى : خوشخبری لَكُمْ : تمہارے لیے وَلِتَطْمَئِنَّ : اور اس لیے اطمینان ہو قُلُوْبُكُمْ : تمہارے دل بِهٖ : اس سے وَمَا : اور نہیں النَّصْرُ : مدد اِلَّا : مگر (سوائے مِنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس الْعَزِيْزِ الْحَكِيْمِ : حکمت والا
اور اس مدد کو تو خدا نے تمہارے لئے (ذریعہ) بشارت بنایا یعنی اس لئے کہ تمہارے دلوں کو اس سے تسلی حاصل ہو ورنہ مدد تو خدا ہی کی ہے جو غالب (اور) حکمت والا ہے
(126۔ 127) اور اللہ تعالیٰ نے اس کمک کا وعدہ محض تمہاری مدد اور سکینت کے لیے کیا ہے اور فرشتوں سے امداد بھی منجانب اللہ ہے اور جو اس ذات پر ایمان نہ لائے، اسے سزا دینے میں غالب اور حکیم ہے جس کی چاہے مدد فرمائے یا یہ کہ احد کے دن جو واقعہ تمہیں پیش آیا، اس میں بہت سے حکمت والے پہلو ہیں اور یہ مدد اسی لیے نازل کی گئی ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کفار مکہ میں سے ایک جماعت کا بالکل خاتمہ کردے اور ایک جماعت کو شکست دے دے، پھر وہ کفار (فتح) دولت اور غنیمت سے مایوس ہو کر واپس ہوجائیں گے۔
Top