Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 126
وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى لَكُمْ وَ لِتَطْمَئِنَّ قُلُوْبُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِۙ
وَمَا
: اور نہیں
جَعَلَهُ
: کیا۔ یہ
اللّٰهُ
: اللہ
اِلَّا
: مگر وہ صرف
بُشْرٰى
: خوشخبری
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَلِتَطْمَئِنَّ
: اور اس لیے اطمینان ہو
قُلُوْبُكُمْ
: تمہارے دل
بِهٖ
: اس سے
وَمَا
: اور نہیں
النَّصْرُ
: مدد
اِلَّا
: مگر (سوائے
مِنْ
: سے
عِنْدِ اللّٰهِ
: اللہ کے پاس
الْعَزِيْزِ الْحَكِيْمِ
: حکمت والا
یہ بات جو کہی جا رہی ہے تو صرف اس لیے کہ تمہارے لیے خوشخبری ہو اور تمہارے دل اس کی وجہ سے مطمئن ہوجائیں ، مدد و نصرت جو کچھ بھی ہے اللہ کی طرف سے ہے اس کی طاقت سب پر غالب ہے اور وہ اپنے تمام کاموں میں حکمت رکھنے والا ہے
اس طرح تم کو فتح و نصرت کی خوشخبری دی گئی تاکہ تمہارے دل مطمئن ہوجائیں : 238: بدر ، احد اور احزاب تینوں جنگوں میں مسلمانوں کی تعدادکفار کی تعداد کے مقابلے میں کوئی نسبت نہ رکھتی تھی۔ تینوں جنگوں کی ابتداء کفار کی طرف سے ہوئی جو بدنیتی پر مبنی تھی کیونکہ تینوں ہی جنگوں کی غرض مسلمانوں اور اسلام کا استیصال تھا۔ تینوں ہی جنگوں میں امداد الٰہی یعنی نزول ملائکہ کی خوشخبری مسلمانوں کو سنائی گئی اور تینوں ہی جنگوں میں کفار اپنے مقصد میں ناکام رہے۔ جنگ احد میں اگرچہ مسلمانوں کو کافی نقصان ہوا لیکن وہ مسلمانوں کی اپنی کوتاہی کا نتیجہ تھا تاہم انجام کار فتح اسلام ہی کو نصیب ہوئی اور خصوصاً جنگ احزاب جس کا دوسرا نام خندق بھی ہے کہ بعد دوبارہ کفار کو مدینہ پر حملہ کرنے کی جرأت نہیں ہوئی بلکہ اس کے بعد نبی اعظم و آخر ﷺ دس ہزار صحابہ کے ساتھ مکہ میں فاتحانہ داخل ہوئے اور کفار کو اپنے گھر میں بھی مقابلہ کی جرأت نہ ہوئی اور دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ کفار کو دو طرح کا وعدہ دیا گیا تھا جس کے متعلق وہ بار بار مطالبہ بھی کرتے تھے جیسا کہ سورة نحل میں فرمایا گیا کہ ھَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ تَاْتِیَھُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ اَوْ یَاْتِیَ اَمْرُ رَبِّکَ ۔ (النحل : 33:16) ” اے پیغمبر اسلام ! یہ لوگ جو انتظار کر رہے ہیں تو اس بات کے سوا اور کون سی بات اب باقی رہ گئی ہے کہ فرشتے ان پر اتر آئیں یا تیرے پروردگار کا مقرر حکم ظہور میں آجائے ؟ سو اللہ تعالیٰ نے ان تینوں ہی جنگوں میں جہاں کفار کی چڑھائی مسلمانوں پر تھی ملائکہ کے ساتھ مسلمانوں کی نصرت فمرائی اور کفار کو سزا دی اور ان کو ان کے ارادے میں ناکام رکھا اور فتح مکہ میں گویا امر رب ہی آگیا کیونکہ اسلام کی حکومت قائم ہوگئی اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا تھا۔ وہی کفار جو ہزارہا کا لشکر لے کر مٹھی بھر مسلمانوں کو تباہ و برباد کرنے کے لیے جایا کرتے تھے اب ان میں اتنی بھی ہمت نہ رہی کہ وہ نبی کریم ﷺ کے دس ہزار قدوسیوں کے مقابلہ میں باہر میدان میں ہی نکل سکیں اور یہ بات واضح ہوگئی کہ امر حق کا مقابلہ کوئی شخص کر ہی نہیں سکتا۔ پس ملائکہ کے نزول میں گویا دراصل اللہ تعالیٰ نے اپنے اس وعدے کو پورا فرمایا جس کا مطالبہ بار بار کفار کی طرف سے ہوتا تھا اور بروقت خوشخبری دے کر مسلمانوں کے دلوں کو بھی مضبوط کردیا گیا کہ وہ کفار کی اکثریت سے دل برداشتہ نہ ہوجائیں اللہ اور اس کے فرشتوں کی مدد ان کے ساتھ ہے اور پھر جس کا اللہ مددگار ہو اس کو کون شکست دے سکتا ہے ؟ پھر اس زیرنظر آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ نزول ملائکہ کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے صرف تمہارے لیے بشارت ٹھہرایا اور تاکہ تمہارے دل اس خوشخبری کے ساتھ مطمئن ہوجائیں اور بالکل اس طرح سورة الانفال میں ارشاد فرمایا : وَمَا جَعَلَ اللّٰہُ اِلَّا بُشْرٰی وَالِتَطْمَئِنَّ بِہٖ قُلُوْبُکُمْ ” اور یہ بات اللہ نے تمہیں صرف اس لیے بتا دی کہ تمہیں خوشخبری ہو اور تمہارے دل اس سے مطمئن ہوجائیں۔ “ ازیں بعد اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ : اِذْ یُوْحِیْ رَبُّکَ اِلَی الْمَلٰٓئِکَۃِ اَنِّیْ مَعَکُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سَاُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ کَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوْا فَوْقَ الْاَعْنَاقِ وَ اضْرِبُوْا مِنْھُمْ کُلَّ بَنَانٍ (الانفال : 12:8) ” اے پیغمبر اسلام ! وہ وقت یاد کرو جب تمہارا رب فرشتوں کو اشارہ کر رہا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تم اہل ایمان کو ثابت قدم رکھو میں ابھی ان کافروں کے دلوں میں رعب ڈالے دیتا ہوں پس تم ان کی گردنوں پر ضرب اور جوڑ جوڑ پر چوٹ لگاؤ ۔ “ اصولی باتیں جو ہم کو قرآن کریم کے ذریعہ سے معلوم ہیں ان کی بناء پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ فرشتوں سے قتال میں یہ کام تو نہیں لیا گیا کہ وہ خود حرب و ضرب کا کام کریں بلکہ اس کی صورت یہ تھی کہ کفار پر جو ضرب مسلمان لگائیں وہ فرشتوں کی مدد سے ٹھیک ٹھیک ان کے مارنے کی جگہ پر بیٹھے اور کاری لگے اور اس کے مقابلہ میں کفار کی طرف سے جو وار اہل اسلام پر ہو وہ فرشتوں کی مدد سے خالی جائے جس سے کفار کی خوب پٹائی ہو اور مسلمانوں کو کوئی گزند نہ آئے۔ مدد و نصرت جو کچھ ہے وہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے جو سب طاقتوروں سے زیادہ طاقتور ہے : 239: یہ نزول ملائکہ کی کوئی فرضی بات نہ تھی بلکہ ایک حقیقت تھی ورنہ یہ ناممکن تھا کہ معدودے چند مسلمان اس قدر فوجوں کا مقابلہ کر کے کامیاب ہو سکتے۔ غور کا مقام ہے کہ ایک آدھ میدان میں اگر تھوڑے بہتوں پر غالب آجائیں تو اسے اتفاق کہا جاسکتا ہے گو وہاں بھی کوئی نہ کوئی وجہ کامیابی کی ضرور ہوتی ہے مگر یہاں تو یہ حالت ہے کہ اول میدان بدر میں کفار کی جمعیت تگنی تھی۔ میدان کا چھا حصہ ان کے ہاتھ میں تھا۔ پانی ان کے قبضہ میں تھا۔ ان کی فوج تجربہ کار جنگی جوان تھے اور بالمقابل مسلمانوں میں بچے ، بوڑھے شامل تھے۔ ہتھیار نہ ہونے کے برابر تھے۔ میدان کی مشکلات اس پر متزاد تھیں پھر بھی کفار سخت نقصان اٹھاتے ہوئے بھاگ جاتے ہیں۔ پھر میدان احد میں بجائے تگنے کے اب کفار کی تعداد مسلمانوں سے چوگنی ہے سواروں کی ایک بڑی جمعیت ان کی فوج میں ہے۔ خالد بن ولید جیسے بہادر بھی ان کے ساتھ ہیں مگر پھر بھی کفار خالی ہاتھ اور ناکام واپس جاتے ہیں۔ جنگ احزاب میں کفار کی تعداد مسلمانوں سے دس گنی علاوہ ازیں مدینہ کے اندر یہودی دشمن اور منافق جاسوسوں کا کام کرنے والے موجود تھے مگر وہاں بھی اللہ تعالیٰ نے اس بڑی فوج کو ناکام اور نامراد کر کے واپس پھیرا اور وہ سخت پریشانی کے عالم میں بھاگے یقینا یہ نزول ملائکہ ہی کا نتیجہ تھا۔ رہی یہ بات کہ جب ملائکہ کا نزول ہوا تھا تو کیا انہوں نے انسانوں کی شکل میں ہو کر جنگ بھی کی ؟ جس غرض کے لیے اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کو نازل کیا وہ تو خود ہی بتا دی ہے اور حق بھی یہی ہے کہ ملائکہ کا تعلق قلوب سے ہوتا ہے۔ پس مومنوں کو اطمینان قلب عطا کرنا اور کفار کے دل میں رعب ڈالنا یہ وہ غرض تھی جس کے لیے ملائکہ کا نزول ہوا۔ اس طرح یہ بات واضح ہوگئی کہ اصل مدد تو اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے اور وہی سب طاقتوروں سے زیادہ طاقتور ہے۔ جس کام کے لیے اس نے جو اصول مقرر کیے ہیں وہ سب کے سب گویا اس کے وعدے ہیں اور ان کا پورا ہونا یقینی اور لازمی ہے۔ وہ سب کام اس طرح طے ہوئے جیسے ان کا ہونا علم الٰہی میں طے پایا تھا۔ اس طرح مدد الٰہی کا ذکر قرآن کریم میں کئی ایک دوسرے مقامات پر بھی کیا گیا ہے جس کی ایک سے زیادہ صورتیں بتائی گئی ہیں جس کو نزول ملائکہ سے بھی تعبیر کیا جاسکتا ہے اور مسلمانوں کی ہدایات پر بھی محمول کرسکتے ہیں تاہم حقیقت سب جگہ ایک ہی جیسی ہے اگر فرق ہے تو اگر فرق ہے تو صرف الفاظ کا یا طریق بیان کا جو تفہیم کے لیے ایک لازمی اور لابدی امر ہے تاکہ اچھی طرح ایک بات ذہن نشین ہوجائے۔ اگرچہ ہر جگہ بدر و احد ہی مراد نہیں لیا گیا۔ چناچہ ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے : یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَۃً فَاثْبُتُوْا وَ اذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ وَ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْھَبَ رِیْحُکُمْ وَ اصْبِرُوْا اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ (الانفال : 46 ۔ 45:8) ” مسلمانو ! جب کسی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہوجائے تو لڑائی میں ثابت قدم رہو اور زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ ۔ “ اور اللہ اور اس کے رسول کا کہا مانو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو۔ ایسا کرو گے تو تمہاری طاقت سست پڑجائے گی اور ہوا اکھڑ جائے گی اور جیسی کچھ بھی مصیبتیں پیش آئیں تم صبر کرو۔ اللہ ان کا ساتھی ہے جو صبر کرنے والے ہیں۔ “ سورة الانفال کی ان دو آیات میں پانچ باتیں تلقین کی گئیں اور یقینا ان پانچوں باتوں میں ایک سے ایک بڑھ کر نصرت الٰہی اور مدد خداوندی پر مبنی ہے۔ 1۔ فرمایا ثابت قدم رہو کیونکہ میدان جنگ کی ساری کامیابی اس کے لیے ہوتی ہے جو آخر تک ثابت قدم رہے۔ 2۔ فرمایا اس نازک حالت میں بھی اللہ کو یاد کرو کیونکہ جسم کا ثبات دل کے ثبات پر موقوف ہے اور دل اس کا مضبوط رہے گا جو اللہ پر کامل ایمان رکھتا ہے۔ 3۔ فرمایا اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور رسول کے بعد اپنے امام و سردار کی کیونکہ بغیر اطاعت یعنی ڈسپلن کے کوئی جماعت بھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ 4۔ باہمی نزاع سے بچو ورنہ سست پڑجاؤ گے اور بات بگڑ جائے گی۔ 5۔ کتنی ہی مشکلیں پیش آئیں پوری مردانگی سے جھیلتے رہو بالآخر جیت اس کی ہے جو زیادہ جھیلنے والا ہوگا۔ ایک جگہ ارشاد الٰہی اس طرح ہوا : اِذْ یُرِیْکَھُمُ اللّٰہُ فِیْ مَنَامِکَ قَلِیْلًا وَ لَوْ اَرٰکَھُمْ کَثِیْرًا لَّفَشِلْتُمْ وَ لَتَنَازَعْتُمْ فِی الْاَمْرِ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ سَلَّمَ اِنَّہٗ عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ وَ اِذْ یُرِیْکُمُوْھُمْ اِذِ الْتَقَیْتُمْ فِیْٓ اَعْیُنِکُمْ قَلِیْلًا وَّ یُقَلِّلُکُمْ فِیْٓ اَعْیُنِھِمْ لِیَقْضِیَ اللّٰہُ اَمْرًا کَانَ مَفْعُوْلًا وَ اِلَی اللّٰہِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ (الانفال : 44 , 43:8) ” اے پیغمبر اسلام ! یہ وہ دن تھا کہ اللہ نے تجھے خواب میں ان کی تعداد تھوڑی کر کے دکھائی اور اگر انہیں بہت کر کے دکھاتا تو مسلمانو ! تم ضرور ہمت ہار دیتے اور اس معاملہ میں جھگڑنے لگتے۔ اللہ نے تمہیں اس صورت حال سے بچا لیا۔ یقین کرو جو کچھ انسان کے سینے میں چھپا ہوتا ہے وہ اس کے علم سے پوشیدہ نہیں ہے اور پھر دیکھو جب تم دونوں فریق ایک دوسرے کے مقابل ہوئے تھے اور اللہ نے ایسا کیا تھا کہ دشمن تمہاری نظروں میں تھوڑے دکھائی دیے اور ان کی نظروں میں تم تھوڑے دکھائی دیے اور یہ اس لیے کیا تھا تاکہ جو بات ہونے والی تھی اسے کر دکھائے اور سارے کاموں کا دار و مدار اللہ کی ذات پر ہے۔ “ آیت 43 میں اس خواب کی طرف اشارہ کیا ہے جو جنگ بدر سے پہلے پیغمبر اسلام نے دیکھا تھا اور جس میں دشمن ناکام اور مسلمان فتح مند دکھائی گئے تھے۔ خواب مسلمانوں کے لیے مزید تقویت کا باعث ہوا تھا اور آیت 44 میں دونوں جماعتوں یعنی مدنی جماعت اور مکی جماعت کے آمنے سامنے میدان جنگ میں کھڑے ہونے کی جگہ کا نقشہ بتایا گیا ہے کہ دونوں جماعتوں کے آمنے سامنے کے وقت دونوں ہی ایک دوسرے کو تھوڑا دیکھ رہ تھیں حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ مسلمان تو فی الواقعہ تھوڑے تھے لیکن کفار مکہ کی تعداد ان سے تگنی تھی تاہم مسلمانوں کی آنکھوں کے سامنے جو لوگ تھے وہ تھوڑے ہی نظر آ رہے تھے ایسا کیوں ہوا ؟ فرمایا : اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کی ہمت بڑھا کر جس فتح کا وعدہ ان کو دیا تھا اس کو پورا کر دکھائے سو وہ پورا ہوگیا۔ ایک جگہ ارشاد الٰہی اس طرح ہے : وَ اِذْ زَیَّنَ لَھُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَھُمْ وَ قَالَ لَا غَالِبَ لَکُمُ الْیَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَ اِنِّیْ جَارٌلَّکُمْ فَلَمَّا تَرَآئَ تِ الْفِئَتٰنِ نَکَصَ عَلٰی عَقِبَیْہِ وَ قَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓئٌ مِّنْکُمْ اِنِّیْٓ اَرٰی مَا لَا تَرَوْنَ ۔ (الانفال : 48:8) ” اور پھر جب ایسا ہوا تھا کہ شیطان نے ان کے کرتوت ان کی نگاہوں میں خوشنما کر کے دکھا دیے تھے اور کہا تھا آج لوگوں میں کوئی نہیں جو تم پر غالب آسکے اور میں تمہارا پشت پناہ ہوں مگر جب دونوں فوجیں آمنے سامنے ہوئیں تو الٹے پاؤں واپس ہوا اور کہنے لگا مجھے تم سے کوئی سرو کار نہیں۔ مجھے وہ بات دکھائی دے رہی ہے جو تم نہیں دیکھتے۔ “ اس سورة الانفال کی آیت 48 میں وہ شیطان کون تھا جس نے یہ کام کیا کہ پہلے مکہ والوں کو خوب ابھارا اور جب وہ اسلامی لشکر کے سامنے کھڑے ہوگئے تو خود بھاگ گیا ؟ مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ سراقہ بن مالک ابن جعثم تھا جس نے مشرکین مکہ کا ساتھ دیا تھا لیکن لڑائی شروع ہوتے ہی بھاگ کھڑا ہوا تھا۔ چناچہ مکہ کے لوگ بھی کہتے تھے کہ ہم کو سراقہ نے مروا دیا۔ اس طرح گویا اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد کردی کہ مخالفین میں پھوٹ پڑگئی اور ان کے کچھ لوگ دل چھوڑ گئے۔ ایک جگہ ارشاد الٰہی اس طرح ہے کہ : ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اَنْزَلَ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْھَا وَعَذَّبَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَذٰلِکَ جَزَآئُ الْکٰفِرِیْنَ (التوبۃ : 40:9) ” اللہ نے اپنا سکون وقرار اس پر نازل کیا اور پھر ایسی فوجوں سے مددگاری کی جنہیں تم نہیں دیکھتے اور بالآخر کافروں کی بات پست کی اور تم دیکھ رہے ہو کہ اللہ ہی کی بات ہے جس کے لیے بلندی ہے اور اللہ غالب آنے والا حکمت والا ہے۔ “ یہ ہجرت کی رات کا واقعہ جب نبی اعظم و آخر ﷺ اپنے رفیق خاص حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو ساتھ لے کر نکلے تھے اور اس خیال سے کہ آپ ﷺ کا تعاقب ضرور کیا جائے گا آپ ﷺ نے مدینہ کی راہ چھوڑ کر جو شمال کی جانب تھی جنوب کی راہ اختیار کی یہاں تین دن تک آپ ﷺ غارِ ثور میں چھپے رہے۔ خون کے پیاسے دشمن آپ ﷺ کو ہر طرف ڈھونڈتے پھر رہے تھے اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب وہ اسی غار کے دہانے تک پہنچ گئے اس وقت صدیق اکبر ؓ کو سخت خوف ہوا لیکن نبی رحمت ﷺ کے اطمینان میں ذرا فرق نہ آیا۔ اس آیت میں اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے اور تفصیل اپنے مقام پر آئے گی۔ ان شاء اللہ !
Top