Tibyan-ul-Quran - Az-Zukhruf : 59
اِنْ هُوَ اِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَیْهِ وَ جَعَلْنٰهُ مَثَلًا لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
اِنْ هُوَ : نہیں وہ اِلَّا عَبْدٌ : مگر ایک بندہ اَنْعَمْنَا عَلَيْهِ : انعام کیا ہم نے اس پر وَجَعَلْنٰهُ : اور بنادیا ہم نے اس کو مَثَلًا : ایک مثال لِّبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : اسرائیل کے لیے
وہ تو بس ہمارا ایک بندہ تھا جس پر ہم نے خاص انعام فرمایا اور ہم نے اس کو ایک نشانی بنا دیا بنی اسرائیل کے لیے
آیت 59 { اِنْ ہُوَ اِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَیْہِ وَجَعَلْنٰہُ مَثَلًا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ } ”وہ تو بس ہمارا ایک بندہ تھا جس پر ہم نے خاص انعام فرمایا اور ہم نے اس کو ایک نشانی بنا دیا بنی اسرائیل کے لیے۔“ بنی اسرائیل کے لیے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ذات میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کی بہت سی نشانیاں تھیں۔ آپ علیہ السلام بن باپ کے پیدا ہوئے اور اپنی پیدائش کے فوراً بعد پنگھوڑے میں ہی آپ علیہ السلام نے باتیں کرنا شروع کردیں۔ اس کے علاوہ آپ کو خلق ِحیات اور احیائِ موتی ٰ سمیت اور بھی بہت سے معجزات عطا ہوئے تھے۔
Top