Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 59
اِنْ هُوَ اِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَیْهِ وَ جَعَلْنٰهُ مَثَلًا لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
اِنْ هُوَ : نہیں وہ اِلَّا عَبْدٌ : مگر ایک بندہ اَنْعَمْنَا عَلَيْهِ : انعام کیا ہم نے اس پر وَجَعَلْنٰهُ : اور بنادیا ہم نے اس کو مَثَلًا : ایک مثال لِّبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : اسرائیل کے لیے
وہ تو ہمارے ایسے بندے تھے جن پر ہم نے فضل کیا اور بنی اسرائیل کے لئے ان کو (اپنی قدرت کا) نمونہ بنادیا
(43:59) ان ھو : ان نافیہ ھو ضمیر واحد مذکر غائب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہے ان ھو الا عبد یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) خدا کے بیٹے نہیں تھے بلکہ اس کے بندے تھے۔ انعمنا علیہ : ہم نے اس کو نعمتیں عطا کیں یعنی نبوت اور قرب کی نعمت سے ان کو نوازا تھا یا جیسا کہ اور جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ واذ قال اللّٰۃ یعیسی ابن مریم اذکر نعمتی علیک وعلی والدتک اذایدتک بروح القدس تکلم الناس فی المھد وکھلا واذ علمتک الکتاب والحکمۃ والتورتہ والانجیل واذ تخلق من الطین کھیئۃ الطیر باذنی فتنفخ فیہا فتکون طیرا باذنی وتبری الاکمہ والابرص باذنی واذ کففت بنی اسرائیل عنک اذجئتھم بالبینت (5:110) (وہ وقت یاد میں رکھو) جب خدا (عیسیٰ سے) فرمائے گا کہ اے عیسیٰ ابن مریم ۔ میرے ان احسانوں کو یاد کرو۔ جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے جب میں نے روح القدس (جبرائیل) سے تمہاری مدد کی تم جھولے میں اور جو ان ہوکر (ایک ہی نسق پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور توراۃ و انجیل سکھائی اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتا تھا۔ اور مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے اچھا کردیتے تھے۔ اور مردے کو (زندہ کرکے قبر سے) میرے حکم سے نکال کھڑا کرتے تھے اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو روک دیا۔ جب تم ان کے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے۔ وغیرہ ذلک من الایات فی القرآن المجید۔ وجعلنہ مثلا : ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب کا مرجع حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں) ۔ مثلا منصوب بوجہ مفعول ہے۔ یعنی ہم نے ان کو عجیب انسان بنایا کہ دوسری کہاوتوں کی طرف ان کا قصہ بھی عجیب ہوا۔ اور ضرب المثل کے طور پر بیان کیا جانے لگا۔
Top