Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 59
اِنْ هُوَ اِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَیْهِ وَ جَعَلْنٰهُ مَثَلًا لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
اِنْ هُوَ : نہیں وہ اِلَّا عَبْدٌ : مگر ایک بندہ اَنْعَمْنَا عَلَيْهِ : انعام کیا ہم نے اس پر وَجَعَلْنٰهُ : اور بنادیا ہم نے اس کو مَثَلًا : ایک مثال لِّبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : اسرائیل کے لیے
نہیں ہے وہ مگر ایک بندہ جس پر ہم نے انعام کیا اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کے لیے ایک مثال بنادیا۔
(1) ان ھو الا عبد …: یعنی مسیح ؑ کا اکرام ان کے معبود ہونے کی وجہ سے نہیں، کیونکہ نہ وہ رب تھے نہ رب کے بیٹے، بلکہ صرف عبد بمعنی اللہ کا غلام اور اس کی بندگی کرنے والا ہونے کی وجہ سے ہے۔ یہ قصر قلب ہے یعنی مسیح وہ کچھ نہیں جو نصاریٰ یا دوسرے مشرک کہہ رہے ہیں، بلکہ وہ صرف بندہ ہے جس پر ہم نے انعام کیا ہے۔ (2) انعمنا علیہ : ان انعامات میں سے چند انعامات کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورة مائدہ کی آیات (110 تا 115) میں اور سورة آل عمران کی آیات (45، 46) میں اور دوسری آیات میں فرمایا ہے۔ (3) وجعلنہ مثلاً بنی اسرآئیل : بنی اسرائیل کے لئے مثال بنانے سے مراد ان کے لئے نمونہ قدرت بنانا ہے کہ انہیں باپ کے بغیر پیدا کیا اور انھیں ایسے معجزات عطا فرمائے جو ان کے زمانے میں کسی کو نہیں ملے، جنہیں دیکھ کر لوگوں کو ان کی نبوت کا یقین ہوتا تھا۔
Top