Bayan-ul-Quran - Al-Maaida : 7
وَ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ مِیْثَاقَهُ الَّذِیْ وَاثَقَكُمْ بِهٖۤ١ۙ اِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١٘ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
وَاذْكُرُوْا : اور یاد کرو نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت عَلَيْكُمْ : تم پر (اپنے اوپر) وَمِيْثَاقَهُ : اور اس کا عہد الَّذِيْ : جو وَاثَقَكُمْ : تم نے باندھا بِهٖٓ : اس سے اِذْ قُلْتُمْ : جب تم نے کہا سَمِعْنَا : ہم نے سنا وَاَطَعْنَا : اور ہم نے مانا وَاتَّقُوا اللّٰهَ : اور اللہ سے ڈرو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ : بات الصُّدُوْرِ : دلوں کی
اور اللہ نے تمہیں جو اپنی نعمت عطا کی ہے اس کو یاد رکھو اور اس معاہدے کو بھی جو اس نے تم سے باندھ لیا ہے (یا جس میں اس نے تمہیں باندھ لیا ہے) جب تم نے کہا تھا ہم نے سنا اور اطاعت قبول کی اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو یقیناً اللہ تعالیٰ سینوں کے رازوں سے بھی واقف ہے
آیت 7 وَاذْکُرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَمِیْثَاقَہُ الَّذِیْ وَاثَقَکُمْ بِہٖٓ ایک میثاق وہ تھا جو بنی اسرائیل سے لیا گیا تھا ‘ اب ایک میثاق یہ ہے جو اہل ایمان سے ہو رہا ہے۔ چونکہ یہ سورة شروع ہوئی تھی یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآسے ‘ یعنی اہل ایمان سے خطاب ہے ‘ لہٰذا اس میثاق میں بھی اہل ایمان ہی مخاطب ہیں۔ اِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَاَطَعْنَاز سورۃ البقرۃ کی آخری آیت سے پہلے والی آیت میں اہل ایمان کا یہ اقرار موجود ہے : سَمِعْنَا وَاَطَعْنَاز غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَاِلَیْکَ الْمَصِیْرُ ۔ اب جو مسلمان بھی سَمِعْنَا وَاَطَعْنَاکہتا ہے وہ گویا ایک میثاق اور ایک ‘ بہت مضبوط معاہدے کے اندر اللہ تعالیٰ کے ساتھ بندھ جاتا ہے۔ یعنی اب اسے اللہ کی شریعت کی پابندی کرنی ہے۔
Top