Dure-Mansoor - Al-Maaida : 7
وَ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ مِیْثَاقَهُ الَّذِیْ وَاثَقَكُمْ بِهٖۤ١ۙ اِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١٘ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
وَاذْكُرُوْا : اور یاد کرو نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت عَلَيْكُمْ : تم پر (اپنے اوپر) وَمِيْثَاقَهُ : اور اس کا عہد الَّذِيْ : جو وَاثَقَكُمْ : تم نے باندھا بِهٖٓ : اس سے اِذْ قُلْتُمْ : جب تم نے کہا سَمِعْنَا : ہم نے سنا وَاَطَعْنَا : اور ہم نے مانا وَاتَّقُوا اللّٰهَ : اور اللہ سے ڈرو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ : بات الصُّدُوْرِ : دلوں کی
اور اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد کرو جو تم پر ہے اور اس پختہ عہد کو یاد کرو جو تم نے اللہ کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کیا ہے جبکہ تم نے کہا کہ ہم نے سنا اور مانا، اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے ان باتوں کو جو سینوں میں ہیں۔
(1) امام ابن جریر اور طبرانی (رح) نے ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت واذکروا نعمۃ اللہ علیکم ومیثاقہ الذی واثقکم بہ اذقلتم سمعنا واطعنا کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو بھیجا اور ان پر کتاب کو اتارا۔ صحابہ ؓ نے کہا ہم نبی ﷺ پر اور کتاب پر ایمان لائے۔ اور ہم نے اقرار کیا ان باتوں کا جو تورات میں ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کو وہ وعدہ یاد دلایا جس کا انہوں نے اپنے اوپر اقرار کیا تھا اور ان کو وہ وعدہ پورا کرنے کا حکم دیا۔ (2) عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن منذر مجاہد (رح) سے لفظ آیت واذکروا نعمۃ اللہ علیکم کے بارے میں فرمایا کہ نعم سے مراد اللہ تعالیٰ کے احسانات اور میثاق سے مراد وہ وعدہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم سے کیا۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ میثاق سے مراد وہ وعدہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے بنو آدم سے آدم (علیہ السلام) کی پشت سے نکال کر کیا۔
Top