Kashf-ur-Rahman - Al-Maaida : 7
وَ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ مِیْثَاقَهُ الَّذِیْ وَاثَقَكُمْ بِهٖۤ١ۙ اِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١٘ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
وَاذْكُرُوْا : اور یاد کرو نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت عَلَيْكُمْ : تم پر (اپنے اوپر) وَمِيْثَاقَهُ : اور اس کا عہد الَّذِيْ : جو وَاثَقَكُمْ : تم نے باندھا بِهٖٓ : اس سے اِذْ قُلْتُمْ : جب تم نے کہا سَمِعْنَا : ہم نے سنا وَاَطَعْنَا : اور ہم نے مانا وَاتَّقُوا اللّٰهَ : اور اللہ سے ڈرو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ : بات الصُّدُوْرِ : دلوں کی
اور اللہ نے تم پر جو احسان کئے ہیں ان کو یاد کرو اور خدا کے اس عہد کو بھی یاد کرو جس کا اس نے تم سے اس وقت پختہ قول لیا تھا جبکہ تم نے کہا تھا کہ ہم نے سنا اور مان لیا اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ تعالیٰ سینوں کی پوشیدہ باتوں تک سے خوب واقف ہے۔2
2 اور تم لوگ اللہ تعالیٰ کے ان احسانات کو یاد کرو جو اس نے تم پر کئے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے اس عہد کو بھی یاد کرو جس کا اس نے تم سے اس وقت پختہ قول لیا تھا جب کہ تم نے کہا تھا ہم نے سنا اور مان لیا اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ دل کی پوشیدہ باتوں تک سے بخوبی واقف ہے (تیسیر) اللہ تعالیٰ کے بیشمار احسانات اور اس کی بےانتہا نعمتیں ہیں انہی نعمتوں میں سے یہ نعمت بھی ہے کہ اس نے تمہارے شرعی احکام کی تکمیل کردی تمہارے دین میں آسانیاں رکھیں دینی اور دنیوی فلاح و بہبود کے طریقے تعلیم کئے اور دنیا کی ہدایت و رہنمائی کے منصب پر تم کو فائز کیا عہد جس کا تم سے پختہ قول لیا یا تو وہی فطری عہد ہے جس کو ہم بار ہا کہہ چکے ہیں اور جس کو محسن کی اطاعت و فرمانبرداری کا عہد ہم نے بتایا ہے خواہ کوئی عہد نامہ لکھا جائے یا نہ لکھا جائے اور اقرار لیا جائے یا نہ لیا جائے اور خواہ سمعنا اور اطعنا کے الفاظ کہے جائیں یا نہ کہے جائیں کیوں کہ جب کوئی شخص کسی جہت سے بھی فرماں برداری کا ذمہ دار بن جائے تو التزاماً اس کا اقرار ہوجاتا ہے کہ اس نے سمع و اطاعت کا قول کرلیا اور ہوسکتا ہے کہ اس میثاق سے مراد عہد الست ہو اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اسلام لاتے وقت حضور ﷺ سیبیعت کرنے کو عہد فرمایا ہو کیونکہ اسلام پر بیعت کرنا تمام احکام شرعیہ پر سمع و اطاعت ہوتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ لیلتہ عقبہ کا عہد مراد ہو اور ہوسکتا ہے کہ بیعت رضوان کی جانب اشارہ ہو جو حدیبیہ میں لی گئی تھی لیلتہ عقبہ میں چونکہ نبی کریم ﷺ نے بیعت لیتے وقت سمع و اطاعت کے الفاظ فرمائے تھے اور یہ اشارہ فرمایا تھ کہ ہر مصیبت و راحت میں سمع و اطاعت کا پابند رہنا ہوگا۔ اس لئے عام مفسرین کا رجحان یہی ہے کہ اس عہد سے لیلتہ عقبہ کا عہد مراد ہے جس کی تفصیل بخاری و مسلم میں مذکور ہے ۔ (واللہ اعلم) بہرحال ! عہد کی پابندی سے مقصد لے کر احکام شرعیہ کی تعمیل کرو اور امتثال امر بجا لائو واتقوا اللہ کا مطلب یہ کہ اللہ تعالیٰ کی مخالفت سے بچتے رہو یعنی پہلے جملے میں او امر کی تعمیل اور دوسرے جملے میں نواہی سے اجتناب کا حکم ہے۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ اہل کتاب کو یاد دلایا کرتا ہے کہ میرے عہد پر قائم رہو اس طرح ہم کو تقیید فرمایا کہ عہد یا د رکھو وہ عہد یہ ہے کہ جب لوگ مسلمان ہوتے تو حضرت سے بیعت کرتے یعنی ہاتھ پکڑ کر قول دیتے بہت چیزیں کرنے کا جیسے پانچ نمازیں اور روزہ رمضان اور زکوۃ اور حج اور خیر خواہی ہر مسلمان کی اور بہت چیزیں چھوڑنے پر جیسے خون اور زنا اور چوری اور تہمت لگانی بےگناہ کو اور سردار سے مخالفت کرنی اسی عہد پر فرمایا کہ قائم رہو۔ (موضح القرآن) غرض ! آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی جو نعمتیں تم پر ہوتی ہیں ان کو یاد کرو اور جن باتوں کا اس نے تم سے پختہ عہد لیا ہے اس پختہ عہد کو بھی یاد کرو کیونکہ تم ان باتوں کے متعلق التزامی طور پر سمعنا وا طعنا کہہ چکے ہو اور جب سمع و اطاعت کہہ چکے ہو تو اس عہد کو پورا کرو اور اللہ تعالیٰ کی مخالفت سے ڈرتے رہو کیونکہ وہ ایسا باخبر اور واقف ہے کہ سینوں کے بھید اور دلوں کی پوشیدہ باتوں تک کو جانتا ہے اور جو حاکم ایسا باخبر ہو کہ اس سے کوئی راز پوشیدہ نہ ہو اس سے ہر وقت ڈرتے ہی رہنا چاہئے۔ اب آگے پھر بعض حکام کے بجا لانے کی تاکید ہے چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top