Bayan-ul-Quran - At-Tawba : 128
لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
لَقَدْ جَآءَكُمْ : البتہ تمہارے پاس آیا رَسُوْلٌ : ایک رسول مِّنْ : سے اَنْفُسِكُمْ : تمہاری جانیں (تم) عَزِيْزٌ : گراں عَلَيْهِ : اس پر مَا : جو عَنِتُّمْ : تمہیں تکلیف پہنچے حَرِيْصٌ : حریص (بہت خواہشمند) عَلَيْكُمْ : تم پر بِالْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں پر رَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اے لوگو تمہارے پاس ایک ایسے پیغمبر تشریف لائے ہیں جو تمہارری جنس (بشر) سے ہیں جن کو تمہاری مضرت کی بات نہایت گراں گزرتی ہے (ف 6) جو تمہارے منفعت کے بڑے خواہشمند رہتے ہیں (ف 7) (یہ حالت تو سب کے ساتھ ہے بالخصوص) ایمانداروں کے ساتھ بڑے ہی شفیق ( اور) مہربان ہیں۔ (128)
6۔ یعنی چاہتے ہیں کہ تم کو کوئی ضرور نہ پہنچے۔ 7۔ اس تمام تر سورت کا حاصل چندمضامین ہیں اول اثبات توحید ثانی اثبات رسالت ثالث قرآن۔ رابع اثبات معاد۔ خامس تہدید بذریعہ بعض قصص۔ اور اول کے ضمن میں ابطال شرک اور ثانی کے ضمن میں اس کے متعلق بعض شہادت کا جواب اور آپ کی تسلی اور یہ سب مضامین محاجہ میں کفار کے ساتھ اور پہلی سورت میں بھی ان سے محاجہ تھا گو وہاں باسنان تھا اور یہاں باللسان اور وہاں کفار کے مختلف فرقوں سے تھا اور یہاں صرف مشرکین سے چناچہ آیات میں غور کرنے سے یہ سب امور ظاہر ہوسکتے ہیں اس تقریر سے دونوں سورتوں میں بھی اور اس سورت کے اجزاء میں باہمد گر بھی تناسب وارتباط ظاہر ہوگیا۔
Top