Mafhoom-ul-Quran - At-Tawba : 128
لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
لَقَدْ جَآءَكُمْ : البتہ تمہارے پاس آیا رَسُوْلٌ : ایک رسول مِّنْ : سے اَنْفُسِكُمْ : تمہاری جانیں (تم) عَزِيْزٌ : گراں عَلَيْهِ : اس پر مَا : جو عَنِتُّمْ : تمہیں تکلیف پہنچے حَرِيْصٌ : حریص (بہت خواہشمند) عَلَيْكُمْ : تم پر بِالْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں پر رَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
لوگو تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک پیغمبر آئے ہیں۔ تمہاری تکلیف ان کو گراں معلوم ہوتی ہے اور تمہاری بھلائی کے خواہش مند ہیں۔ مؤمنوں پر نہایت شفقت کرنے والے اور مہربان ہیں
رسول اللہ ﷺ کے اوصاف اور اللہ کے کافی ہونے کی دلیل تشریح : سورة توبہ میں جہاد کے احکامات، مشرکین اور اہل کتاب کے متعلق بیشمار احکامات دیے گئے ہیں مگر آخر میں شان رسول ﷺ بیان کی گئی ہے۔ سب سے پہلے تو منافقین کا شک دور کیا گیا ہے جو وہ اکثر اعتراض کے طور پر کہتے کہ یہ تو ہماری طرح انسان ہیں یہ پیغمبر کیسے ہوسکتے ہیں ؟ اگر یہ ہمارے درمیان سے نہ چنے جاتے تو یہ انسانوں کو تربیت کیسے دے سکتے تھے مگر وہ اخلاق کردار کی صورت میں عام انسانوں سے بہت بلند تھے ان کی چار صفات کا یہاں ذکر کیا گیا ہے۔ (i) اللہ نے آپ ﷺ کو بہترین انسان بنایا تاکہ لوگوں کے لیے نمونہ اور مثال بن سکیں۔ (ii) انسانی ہمدردی ان میں بہت زیادہ تھی۔ کسی کی تکلیف پر پریشان ہوجاتے تھے۔ (iii) ہمدردی اس حدتک کرتے کہ ہر شخص کو دکھ تکلیف اور پریشانی سے بچانے کے لیے ہر وقت ہر طرح کوشش کرتے تھے۔ (iv) ایمان والوں کے ساتھ بھی ان کا یہی رویہ تھا کہ ان پر اور بھی زیادہ شفقت اور مہربانی کی جائے کیونکہ وہ فرمانبردار ہوتے ہیں۔ پھر اللہ رب العزت کی ان کے ساتھ مہربانی اور شفقت کا یہ عالم ہے کہ اپنے صفاتی نام رئوف ورحیم سے آپ کو متصف فرمایا، پھر اللہ تعالیٰ نبی اکرم ﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ آپ ان سرکش اور نافرمان لوگوں سے ہرگز پریشان نہ ہوں۔ آپ صاف صاف ان کو بتا دیں کہ آپ کا حامی و مددگار اللہ تعالیٰ ہے وہ اللہ تعالیٰ جو مالک الملک ہے شان والا ہے۔ معبود برحق ہے۔ کیونکہ وہ اکیلا ہے کوئی اس کا ساتھی نہیں وہ اکیلا عرش بریں کا مالک ہے اور بہترین کارساز ہے۔ حضرت ابوالدردا ؓ فرماتے ہیں کہ جو شخص صبح و شام ” حَسْبِیَ اللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ “ سات مرتبہ پڑھ لیا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو تمام پریشانیوں سے نجات دے گا۔ “ اللہ تعالیٰ کی رحمت، برکت فضل و کرم اور خاص مدد سے سورة التوبہ مکمل ہوئی۔ رب العالمین سے دعا ہے کہ فہم و فراست اور صحت و سلامتی اور ایمان میں میری خاص مدد فرمائے اور ایمان کی سلامتی عطا فرمائے۔ آمین۔
Top