Tafseer-e-Usmani - At-Tawba : 128
لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
لَقَدْ جَآءَكُمْ : البتہ تمہارے پاس آیا رَسُوْلٌ : ایک رسول مِّنْ : سے اَنْفُسِكُمْ : تمہاری جانیں (تم) عَزِيْزٌ : گراں عَلَيْهِ : اس پر مَا : جو عَنِتُّمْ : تمہیں تکلیف پہنچے حَرِيْصٌ : حریص (بہت خواہشمند) عَلَيْكُمْ : تم پر بِالْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں پر رَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
آیا ہے تمہارے پاس رسول تم میں سے5 بھاری ہے اس پر جو تم کو تکلیف پہنچے حریص ہے تمہاری بھلائی پر7 ایمان والوں پر نہایت شفیق مہربان ہے8
5 جس کے حسب و نسب، اخلاق واطوار اور دیانت و امانت سے تم خوب واقف ہو۔ 6  جس چیز سے تم کو تکلیف یا سختی پہنچے وہ ان پر بہت بھاری ہے۔ ہر ممکن طریقہ سے آپ یہ ہی چاہتے ہیں کہ امت پر آسانی ہو اور دنیاوی و اخروی عذاب سے محفوظ رہے۔ اس لیے جو دین آپ لائے وہ بھی سہل اور نرم ہے۔ اور عمال کو آپ یہ ہی نصیحت فرماتے تھے۔ یَسِّرُوْا وَلَاتُعَسِّرُوْا " (آسانی کرو سختی مت کرو) 7 یعنی تمہاری خیر خواہی اور نفع رسانی کی خاص تڑپ ان کے دل میں ہے۔ لوگ دوزخ کی طرف بھاگتے ہیں، آپ ان کی کمریں پکڑ پکڑ کر ادھر سے ہٹاتے ہیں۔ آپ کی بڑی کوشش اور آرزو یہ ہے کہ خدا کے بندے اصلی بھلائی اور حقیقی کامیابی سے ہمکنار ہوں۔ جہاد وغیرہ کا مقصد بھی خونریزی نہیں بلکہ بحالت مجبوری سخت آپریشن کے ذریعہ سے بنی نوع انسان کے فاسد و مسموم اعضاء کو کاٹ کر اور خراب جراثیم کو تباہ کر کے امت کے مزاج عمومی کو صحت و اعتدال پر رکھنا ہے۔ 8 جب آپ تمام جہان کے اس قدر خیر خواہ ہیں تو خاص ایمانداروں کے حال پر ظاہر ہے کس قدر شفیق و مہربان ہوں گے۔
Top