Dure-Mansoor - Al-Muminoon : 76
وَ لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوْا لِرَبِّهِمْ وَ مَا یَتَضَرَّعُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ : البتہ ہم نے انہیں پکڑا بِالْعَذَابِ : عذاب فَمَا اسْتَكَانُوْا : پھر انہوں نے عاجزی نہ کی لِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے سامنے وَمَا يَتَضَرَّعُوْنَ : اور وہ نہ گڑگڑائے
اور یہ واقعی بات ہے کہ ہم نے انہیں عذاب میں گرفتار کیا سو وہ اپنے رب کے سامنے نہ جھکے اور نہ عاجزی اختیار کی
1۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے والنسائی والطبرانی والحاکم وصححہ وابن مردویہ والبیہقی فی الدلائل نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ابو سفیان نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہا اے محمد ﷺ میں تجھ کو اللہ کی اور رحم کی قسم دیتا ہوں کہ ہم نے یعنی بالوں کو خون کے ساتھ کھایا ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت ” ولقد اخذناہم بالعذاب فما استکانوا لربہم وما یتضرعون “ نازل فرمائی۔ 2۔ ابن جریر وابو نعیم فی المعرفۃ والبیہقی فی الدلائل نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ثمامہ اثال حنفی جب نبی ﷺ کے پاس لایا گیا تو وہ مسلمان ہوگیا جبکہ وہ قیدی تھا رسول اللہ ﷺ نے اس کا راستہ چھوڑدیا (یعنی اس کو آزاد کردیا گیا) وہ یمامہ چلا گیا اور مکہ والوں اور یمامہ کے غلہ کے درمیان رکاوٹ بن گیا تو سفیان نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا کیا آپ کا خیال نہیں۔ کہ بلاشبہ آپ جہاں والوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں آپ نے فرمایا کیوں نہیں پھر کہا آپ نے ہمارے آباؤ اجداد کو تلوار سے قتل کیا اور بیٹوں کو بھوک سے ہلاک کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت ” ولقد اخذنہم بالعذاب فما استکانوا لربہم وما یتضرعون “ نازل فرمائی۔ 3۔ ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولقد اخذنہم بالعذاب یعنی قحط سالی اور بھوک سے۔ 4۔ العسکری فی الواعظ علی بن ابی طالب ؓ سے آیت ” فما استکانوا لربہم وما یتضرعون “ کے بارے میں روایت کیا کہ انہوں نے دعا کرنے میں عاجزی اختیار نہیں کی اور نہ خشوع و خضوع اختیار کی اگر وہ اللہ کے سامنے خشوع اور خضوع اختیار کرتے تو ان کی دعائیں قبول ہوتیں۔ 5۔ ابن جریر نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ اگر بادشاہ کی طرف سے کوئی مصیبت پہنچے تو وہ بلاشبہ ایک عذاب ہے پس اللہ کے عذاب کا مقابلہ حمیت کی صورت میں نہ کرو بلکہ استغفار کے ساتھ اس کا مقابلہ کرو عاجزی اختیار کرو اور اللہ کی طرف گڑگڑاؤ اور یہ آیت ” ولقد اخذنہم بالعذاب فما استکانوا لربہم وما یتضرعون “ تلاوت کی۔ 6۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ نے آیت ” حتی اذا فتحنا علیہم بابا ذا عذاب شدید “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ (عذاب) بدر کے دن گزر چکا۔ 7۔ ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” حتی اذا فتحنا علیہم بابا ذا عذاب شدید “ سے مراد ہے بدر کے دن کا عذاب۔ 8۔ ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” حتی اذا فتحنا علیہم بابا ذا عذاب شدید “ کفار قریش کے لیے بھوک کا عذاب تھا اور اس سے پہلے جو اس کو مصیبتیں پہنچیں۔
Top