Tafseer-e-Haqqani - Al-Muminoon : 76
وَ لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوْا لِرَبِّهِمْ وَ مَا یَتَضَرَّعُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ : البتہ ہم نے انہیں پکڑا بِالْعَذَابِ : عذاب فَمَا اسْتَكَانُوْا : پھر انہوں نے عاجزی نہ کی لِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے سامنے وَمَا يَتَضَرَّعُوْنَ : اور وہ نہ گڑگڑائے
اور البتہ ہم نے ان کو عذاب میں مبتلا بھی کیا پھر بھی وہ اپنے رب کی طرف نہ جھکے اور نہ عاجزی کرنے والے تھے۔
ولقد اخذنہم بالعذاب الخ ہم نے ان کو اول ایک عذاب میں گرفتار کیا تو اس وقت بھی ما استکانوا لربہم اپنے رب کی طرف نہ جھکے۔ استکان استفعل من الکون ای انتقل من کون الی کون۔ ویجوزان یکون انقل من السکون کبیر اور نہ جھکنے والے تھے۔ حتی اذا فتحنا علیہم یہاں تک کہ اس مصیبت کا دروازہ کھولا تو بھی نہ جھکے بلکہ رب کی رحمت سے ناامید ہوگئے حالانکہ اللہ وہ منعم حقیقی ہے کہ جس نے تم کو کان اور آنکھیں اور دل عطا کئے پھر اس سے ناامیدی کرنا کیسی بری بات ہے۔ اور اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ اس نے سننے کو کان ‘ دیکھنے کو آنکھ ‘ سمجھنے کو دل عطا کئے پھر خود دلائلِ الٰہی میں کیوں غور نہیں کرتے تاکہ ان کو خود معلوم ہوجاوئے کہ رسول جو کچھ فرماتا ہے سراسر ہمارے فائدہ کے لیے اور برحق بات کہتا ہے اس کے بعد اور بھی اپنی نعمتیں اور اپنی قدرت کی کامل نشانیاں ذکر فرماتا ہے کہ جن سے صاف معلوم ہوجاوے کہ وہ مرنے کے بعد زندہ کرنے پر قادر ہے۔ وھوالذی ذراکم فی الارض یہ نعمت ہے والیہ تحشرون میں وعدہ ہے کہ جس نے تم کو زمین پر پھیلا دیا ہے وہی تم کو قیامت میں سمیٹ بھی لے گا اور وھو یحی ویمیت میں نعمت بھی ہے اور قدرت کاملہ کی دلیل بھی ہے اسی طرح اختلاف الیل والنہار بھی نعمت اور اس کی قدرت کی دلیل ہے۔ اس کے بعد فرماتا ہے افلا تعقلون کہ تم پھر بھی نہیں سمجھتے بلکہ وہی بیہودہ بات کہے چلے جاتے ہو جو پہلے حمقاکہہ چکے ہیں کہ مر کر اور ریزہ ریزہ ہو کر کیونکر باردیگر زندہ ہوں گے۔ یہ صرف ایک جھوٹا وعدہ ہے جو ہم سے اور ہم سے پہلوں سے انبیاء کرتے آئے ہیں اور یہ صرف اگلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔
Top