Siraj-ul-Bayan - Al-Muminoon : 76
اَللّٰهُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ وَ یَقْدِرُ لَهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
اَللّٰهُ : اللہ يَبْسُطُ : فراخ کرتا ہے الرِّزْقَ : روزی لِمَنْ يَّشَآءُ : جس کے لیے وہ چاہتا ہے مِنْ عِبَادِهٖ : اپنے بندوں میں سے وَيَقْدِرُ : اور تنگ کردیتا ہے لَهٗ ۭ : اس کے لیے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور ہم نے انہیں عذاب (ف 4) ۔ میں پکڑا تھا تو بھی انہوں نے نہ اپنے رب کے سامنے عاجزی کی اور نہ گڑ گڑائے ۔
4) اس عذاب کے تین میں مفسرین کا اختلاف ہے اور مندرجہ ذیل واقعات اس سلسلے میں بیان کئے جاتے ہیں ۔ ، 1۔ ثمامہ بن اثال نے جب اسلام قبول کیا ، تو اس نے یمامہ جا کر مکہ والوں کا غلہ روک لیا ، نتیجہ یہ ہوا ، کہ سخت قحط پڑا ، اور بڑے بڑے صنادید قریش بھی مارے جھوک کے بلبلا اٹھے ، ابو سفیان نے حضور ﷺ سے کہا ، کیا آپ رحمۃ اللعالمین نہیں ہیں ؟ حضور ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں اس نے کہا تو اللہ سے دعا کیجئے ، قحط دور ہو ، حضور ﷺ کا دریائے رحمت جوش میں آگیا آپ نے دعا کی اور قحط دفع ہوگیا ، اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں ۔ 2۔ بدر کے دن جو ذلت ورسوائی قریش کے حصہ میں آئی تھی اس کی طرف اشارہ ہے کہ باوجود شکست فاش دینے اور اسلام کی فتح و کامیابی کے ان کے دلوں میں کوئی تاثر پیدا انہیں ہوا ، اور یہ قطعا نہیں پسیجے ۔ 3۔ عام دنیوی مشکلات مراد ہیں کہ یہ لوگ روزانہ مصائب و حوادث سے دوچار ہوتے ہیں ، مگر رجوع لائے اللہ کا جذبہ انکے دلوں میں پیدا نہیں ہونا ۔ حل لغات : خرجا : مال و دولت ۔ لناکبون : ناکب کی جمع ہے ، نکب عن الطرق کے معنے ہوتے ہیں ، راستے سے ہٹ گیا ۔
Top