Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Ash-Shu'araa : 214
وَ اَنْذِرْ عَشِیْرَتَكَ الْاَقْرَبِیْنَۙ
وَاَنْذِرْ
: اور تم ڈراؤ
عَشِيْرَتَكَ
: اپنے رشتہ دار
الْاَقْرَبِيْنَ
: قریب ترین
اور اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو ڈرائیے
1۔ احمد وعبد بن حمید والبخاری ومسلم والترمذی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی فی شعب الایمان وفی الدلائل ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے قریش کے عام وخاص کو بلایا اور فرمایا اے قریش کی جماعت اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ میں تمہارے لیے نفع اور نقصان کا مالک نہیں ہوں اے ابن کعب بن لؤی کی جماعت اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ میں تماہرے لیے نفع اور نقصان کا مالک نہیں ہوں اے بنو قصی کی جماعت اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ میں تمہارے لیے نفع اور نقصان کا مالک نہیں ہوں۔ اے بنو عبدالمطلب اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ میں تمہارے لیے نفع اور نقصان کو مالک نہیں ہوں اے فاطمہ بنت محمد ﷺ اپنے آپ کو آگ سے بچا میں تیرے لیے نفع اور نقصان کا مالک نہیں ہوں خبردار بلاشبہ تم کو رشتہ داری حاصل ہے میں اس کو تر کرتا رہوں گا۔ اس کی تری کے ساتھ (یعنی جوڑتا رہوں گا) 2۔ احمد ومسلم والترمذی وابن جریر وابن مردویہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا اے فاطمہ ! محمد ﷺ کی بیٹے اے صفیہ عبدالمطلب کی بیٹے اے عبدالمطلب کی اولاد میں تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کے فیصلہ کے مقابلہ میں کسی چیز کا مالک نہیں ہوں میرے مال میں سے مجھ سے سوال کرو جو تم چاہو۔ 3۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن مردویہ نے عروہ (رح) سے مرسلا اسی طرح روایت کیا۔ 4۔ مسدد وامسلم والنسائی وابن جریر والبغوی فی معجمہ والباوردی والطحاوی وابو عوانہ وابن قانع والطبرانی وابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی فی الدلائل قبیصہ بن مخارق اور زفیر بن عمرو (رح) دونوں سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ پہاڑ کی چوٹی پر تشریف لے گئے تو اس کے بلند پتھر پر ثرھے اور فرمایا اے بنو عبد مناف میں تم کو ڈرانے والا ہوں بلاشبہ میری اور تمہاری مثال اس آدمی جیسی ہے جس نے دشمن کو دیکھا اور جو گھر جانا چاہتا ہے تو اسے ڈرہوتا ہے دشمن اس کے گھروالوں تک اس سے پہلے پہنچ جائے گا تو وہ چیخنا شروع کردیتا ہے یا صباحاہ یاصباحاہ تم پر حملہ ہوگیا تم پر حملہ ہوگیا۔ 5 عبد بن حمید والترمذی وابن جریر وابن مردویہ نے ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے اپنی انگلیوں کو اپنے کانوں میں رکھا اور اپنی آواز کو بلند کرتے ہوئے فرمایا اے بنو عبد مناف۔ یا صباحاہ۔ (یعنی دشمن صبح کو آپہنچا) خاندان والوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرانا 6۔ ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ رو دئے پھر اپنے اہل و عیال کو جمع کرتے ہوئے فرمایا اے بنو عبدمناف ! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ اے بنو عبدالمطلب اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ اے بنوہاشم اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ پھر فاطمہ کی طرف توجہ کرتے ہوئے فرمایا اے فاطمہ محمد کی بیٹی اپنے آپ کو آگ سے بچا میں تم کو اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں کسی چیز کا کوئی فائدہ نہیں دے سکتا سوائے اس کے کہ تم رشتہ داری حاصل ہے میں اس کو تر کرتا رہوں گا۔ اس کی تری کے ساتھ یعنی اس کو جوڑتا رہوں گا۔ 7۔ ابن مردویہ نے براء ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” وانذر عشیرتک الاقربگین “ نازل ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے۔ اور آواز دی یا صباحاہ وہ لوگ جمع ہوگئے تو آپ نے ان کو ڈراتے ہوئے فرمایا میں اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں تمہارے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں اے فاطمہ محمد کی بیٹی اپنے آپ کو آگ سے بچا میں تیرے لیے اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں کسی چیز کا مالک نہیں ہو۔ 8۔ ابن مردویہ نے زبیر بن عوام ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ نازل ہوئی تو آپ نے ابو قبیس پہاڑ پر کھڑے ہو کر زور سے آواز دی اے آل عبد مناف بلاشبہ میں تم کو ڈرانے والا ہوں آپ کے پاس قریش جمع ہوگئے تو آپ ﷺ نے ان کو خبردار کیا اور ڈرایا۔ 9۔ ابن مردویہ نے عدی بن حاتم (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے قریش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ سے مراد ہے میری قوم۔ 10۔ عبد بن حمید وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے قریش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ سے مراد ہے میری قوم۔ 10۔ عبد بن حمید وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ نازل ہوئی تو آپ نے ایک ایک قبیلہ کر کے دعوت دینا شروع کی۔ 11۔ سعید بن منذور والبخاری وابن مردویہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ نازل ہوئی کہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیں یعنی ان میں سے مخلص لوگوں کو ڈرائیں نبی اکرم ﷺ نکلے یہاں تک کہ صفا پر چرھ کر آوا زلگائی یا صباحاہ لوگوں کہا یہ کون آواز دے رہا ہے دوسرے لوگوں نے کہا یہ محمد ﷺ ہیں تو وہ لوگ آپ کی طرف اکٹھے ہوگئے اگر کوئی آدمی نہ آسکا تو اس نے اپنا آدمی بھیج دیا تاکہ دیکھے وہ کیا بات ہے ابولہت اور قریش کے لوگ بھی آئے آپ نے فرمایا تم مجھ کو بتاؤ اگر میں تم کو خبردوں کہ ایک گھڑ سوار دستہ وادی میں رادہ کرتا ہے کہ تم پر حملہ کردے کیا تممیری تصدیق کرو گے انہوں نے کہا ہاں ہم نے تجھ پر سچ کا تجربہ کیا ہے پھر آپ نے فرمایا میں تم کو اپنے آگے سخت عذاب ڈراتا ہوں ابولہب نے کہا ہلاکت ہو تیرے لیے سارادن کیا تو نے اسی لیے ہم کو جمع کیا تھا اسی پر آیت ” تبت یدا ابی لہب وتب “ نازل ہوئی۔ 12۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے وانذر عشیرتک الاقربین “ کے بارے میں روایت کیا کہ ہم کو ذکر کیا گیا کہ نبی اکرم ﷺ نے صفا پر آواز دی ان میں سے ایک ایک قبیلہ کا نام لے کر ان کو اللہ کی طرف بلایا اس بارے میں مشرکین نے کہا یقینی بات ہے کہ اس آدمی (یعنی محمد ﷺ نے چیخنے چلاتے ہوئے رات گذاری اور حسن ؓ نے فرمایا کہ اللہ کے نبی ﷺ نے اپنے گھروالوں کو اپنی موت سے پہلے جمع فرمایا اور کہا خبردار میرا عمل میرے لیے اور تمہارا عمل تمہارے لیے ہے۔ خبردار ! میں اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں تم کو کسی چیز کا فائدہ نہیں دے سکتا خبردار ! بلاشبہ میرے دوست تم میں سے متقی لوگ ہیں خبردار میں تم کو نہ جانوں کہ تم رشتہ داری پر دنیا اٹھائے ہوئے آؤ جبکہ لوگ آخرت لے کر آئیں اے صفیہ عبدالمطلب کی بیٹی اے فاطمہ محمد ﷺ کی بیٹی دونوں عمل کرتی رہو کیونکہ میں اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں تمہارے ذرا بھی کام نہیں آؤں گا۔ قیامت کے روز نسب کام نہیں آئے گا 13۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابنو ہاشم اور صفیہ رسول اللہ کی پھوپھی، میں اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں تمہارے ذرا بھی کام نہیں آؤں گا تم اس بات سے بچو کہ لوگ آخرت کو اٹھائے ہوئے آئیں اور تم دنیا کو اٹھائے ہوئے آؤ اور تم میرے حوض پر آؤ گے جو دائیں بائیں سخت ہے۔ تو تم میں سے ایک کہنے وال اک ہے گا یا رسول اللہ میں فلاں بن فلاں ہوں میں حسب کو پہچانوں گا اور وصف کا انکار کروں گا سو تم اس بات سے بچو کہ تم میں سے کوئی قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ وہ اپنی پیٹھ پر سرکش گھوڑے کو اٹھائے ہوئے ہو یا ایسا اونٹ اٹھائے ہوئے جو بلبلا رہا ہوگا یا ایسی بکری اٹھائے ہو جو منمنا رہی ہوگی یو جو چمڑے کو اٹھائے ہوئے ہو تو وہ مجھ سے دور کر دئیے جائیں گے اور مجھ سے کہا جائے کہ آپ نہیں جانتے ہیں کہ آپ کے بعد انہوں نے کیا کیا نئے کاموں کو نکالا اور اپنے نفس کو پاکیزہ رکھو اور بچو تم اس بات سے کہ میرے بعد تم الٹے پاؤں مڑ جاؤ یعنی کفر و شرک اختیار کرلو۔ عکرمہ ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو اس وقت فرمایا جب اللہ نے آپ پر یہ آیت اتاری آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “۔ 14۔ الطبرانی وابن مردویہ نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے بنو ہاشم کو جمع فرمایا اور ان کو گھر میں بٹھایا پھر ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے بنو ہاشم اپنی جانوں کو آگ سے بچاؤ اور اپنی گردنوں کے چھڑانے میں کوشش کرو اور اپنے آپ کو اللہ کی پکڑ سے بچاؤ کیونکہ میں اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں تم کو کوئی فائدہ نہیں دے سکتا۔ پھر آپ نے اپنے گھروالوں پر توجہ فرمائی اور فرمایا اے عائشہ ابوبکر کی بیٹی اے حفصہ عمر کی بیٹی، اے ام سلمہ اے فاطمہ محمد ﷺ کی بیٹی اے زبیر کی ماں رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی، اپنی جانوں کو اللہ کی پکڑ سے بچاؤ اور اپنی گردنوں کے چھڑانے میں کوشش کرو میں اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں نہ کسی چیز سے بچا سکتا ہوں اور نہ نفع دے سکتا ہوں عائشہ ؓ رونے لگیں اور عرض کیا کیا وہ دن ایسا ہوگا کہ آپ ہمارے ذرا بھی کام نہیں آئیں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں تین جگہوں میں میں کسی کے کام نہیں آؤں گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت ” ونضع الموازین القسط لیوم القیمۃ “ (الانبیاء آیت 47) اس وقت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ذرا بھی کام نہیں آؤں گا اور میں مالک نہیں ہوں گا تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کچھ بھی اور روشنی کے وقت اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گے اس کے لیے اس کا نور پورا کردیں گے اور جس کو چاہیں گے اوندھے منہ اس کو اندھیروں میں گرادیں گے کہ اسے وہاں غم میں مبتلا رکھے تو میں تمہارے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں گا اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں اور نہ ہی اس کے مقابلہ میں تم کو کچھ فائدہ پہنچاؤں گا پل صراط سے گھبراتے وقت اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گے اس کو سلامت رکھیں گے اور جس کو چاہیں گے اس کو پار کردیں گے اور جس کو چاہیں گے اس کو اوندھے منہ جہنم میں گرادیں گے۔ عائشہ ؓ نے عرض کیا کہ ہم موازین کو جانتے ہیں کہ وہ دو پلڑے ہوں گے اس کے دائیں پلڑے پر کوئی چیز رکھی جاتی ہے تو اس میں ایک پلڑا بھاری ہوجاتا ہے اور دوسر ہلکا ہوجاتا ہے اور ہم نے روشنی اور اندھیرے کو پہچان لیا لیکن پل صراط کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ راستہ ہے جنت اور دوزخ کے درمیان اس پر سے لوگ گزریں گے اور یہ تلوار کی دھار جیسا ہوگ اور فرشتے اس کو گھیرے ہوئے ہوں گے دائیں اور بائیں ان کو آنکڑوں کے ساتھ اچک لیں گے اور وہ لوہے کے آنکڑے سعدان کے کانٹے جیسے ہوں گے اور وہ زبان سے کہہ رہے ہوں گے۔ اے میرے رب مجھے سلام رکھیے۔ مجھے سلامت رکھیے۔ آیت ” وافئدتہم ہواء “ (یعنی ان کے دل اڑے ہوں گے اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گے سلامت رکھیں گے اور جس کو چاہیں گے الٹے منہ جہنم میں گرادیں گے۔ 15۔ ابن اسحاق وابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ وابو نعیم والبیقی فی الدلائل من طرق حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا اے علی اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈڑاؤں تو میرے دل میں تنگی محسوس ہوتی میں پہچان گیا کہ جب بھی میں اس کا آغاز کروں گا تو ان کی طرف سے ایسا طرز عمل دیکھوں گا جو مجھے ناپسند ہوگا۔ علی ؓ اس حکم پر خاموش رہے یہاں تک کہ جبرئیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا اے محمد اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ کا رب آپ کو عذاب دے گا پھر فرمایا اے علی میرے لیے ایک صالح کھانا تیار کر اور اس پر ایک بکری کی ٹانگ بھون کر رکھ دے اور ہمارے لیے دودھ کے ایک بڑے پیالے کا انتظام کر میرے لیے جمع کرو بن عبدالمطلب کو یہاں تک کہ وہ اس کو کھالیں اور میں ان سے گفتگو کروں جس کا مجھے حکم دیا گیا ہے میں نے ایسا ہی کیا جو آپ نے مجھے حکم فرمایا پھر میں نے عبدالمطلب کو دعوت دی ان دنوں وہ چالیس آدمی تھے ایک زائدیا ایک کم ان میں آپ کے چچا ابو طالب حمزہ اور عباس اور ابولہب بھی تھے۔ جب یہ لوگ آپ کی طرف اکٹھے ہوئے تو آپ نے مجھے کھانا لانے کو کہا جو میں نے ان کے لیے تیار کیا تھا میں اس کو لے آیا جب میں نے اس کو رکھا تو نبی ﷺ نے گوشت میں سے کچھ حصہ تناول فرمایا اور اس کو اپنے دانتوں مبارک کے ساتھ ٹکڑے ٹکڑے کیا پھر اس کو ڈال دیا پیالے کے کناروں پر پھر ان سے فرمایا اللہ کے نام کے ساتھ کھاؤ قوم نے کھایا یہاں تک کہ اسے اس وقت چھوڑا جب برتن میں ان کی انگلیوں کے نشانات دکھائی دے رہے تھے۔ اللہ کی قسم ایک آدمی اتنا کھا رہا تھا جو سب کے لیے رکھا گیا تھا فرمایا اے علی قوم کو پلاؤ تو میں ان کے پاس دودھ کے پیالے کو لایا انہوں نے اس میں سے پیا یہاں تک کہ سب سیراب ہوگئے اور اللہ کی قسم ان میں سے ہر ایک آدمی اسی طرح پیتا تھا جب نبی ﷺ نے ارادہ فرمایا کہ ان سے بات کریں تو ابولہب نے بات کرنے میں جلدی کی اور کہا تم پر تمہارے ساتھی (یعنی محمد ﷺ نے جادو کردیا ہے تو قوم متفرق ہوگئی اور نبی ﷺ نے ان سے بات نہ کی جب اگلا دن آیا تو فرمایا اے علی جو تو نے بات سنی ہے اس کی طرف وہ مجھ سے سبقت لے گیا میری بات کرنے سے پہلے ہی قوم متفرق ہوگئی سو ہمارے لیے دوبارہ کھانا اور پینا تیار کرو جو تو نے گزشتہ کل تیار کیا تھا پھر ان کو میرے لیے جمع کرو میں نے ایسا ہی کیا پھر ان کو جمع کیا پھر آپ نے مجھ سے کھانا طلب فرمایا تو میں نے کھانا پیش کردیا اور میں نے ایسا ہی کیا جیسے کل کیا تھا انہوں نے کھایا اور پیا یہاں تک کہ سیراب ہوگئے یہاں تک کہ اٹھ کر جانے لگے تو رسول اللہ ﷺ نے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا اے بنو عبدالمطلب اللہ کی قسم میں عربوں میں سے کسی ایسے آدمی کو نہیں جانتا جو اپنی قوم کے پاس ایسی چیز لایا ہو جو اس سے افضل ہو جو میں تمہارے پاس لایا ہوں بلاشبہ میں تمہارے پاس دنیا وآخرت کی خیر لایا ہوں اور اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تم کو اس کی طرف بلاؤں سو کون تم میں سے اس کام پر میری مدد کرتا ہے۔ میں نے عرض کیا جبکہ میں سب سے کم عمر لڑکا تھا میں اس کام کے لیے حاضر ہوں۔ لوگ ہنستے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے۔ 16۔ ابن مردویہ نے براء بن عازب ؓ سے نے فرمایا کہ جب یہ آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے بنو عبدالمطلب کو جمع فرمایا اور وہ ان دنوں چالیس افراد تھے ان میں سے دس افراد دو سال کا بچھڑا کھاجاتے تھے اور دودھ کا بڑا پیالہ پیتے تھے حضرت علی ؓ نے ان کے لیے وہ کھانا تیار کیا پھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کردی آپ نے اس میں سے ایک ٹکڑ لیا اور اس کو کھایا پھر اسے کھانے کے برتن کے کناروں پر رکھ دیا پھر فرمایا اللہ کے نام کے ساتھ قریب ہوجاؤ قوم کے لوگ دس دس کی قطار میں کھانے کے قریب ہوگئے انہوں نے کھایا یہاں تک کہ سیر ہوگئے پھر آپ نے دودھ کو طلب فرمایا آپ نے ایک گھونٹ اس میں سے پیا پھر ان کو دیتے ہوئے فرمایا اللہ کے نام کے ساتھ پیو انہوں نے پیا یہاں تک کہ سب سیراب ہوگئے ان کے آخر سے (یعنی سب نے پیٹ بھر کر پی لیا) ایک آدمی نے ان کی باتوں کو کاٹتے ہوئے کہا کہ اس آدمی کی طرح تم پر کسی نے جادو نہیں کیا نبی ﷺ اس دن بھی خاموش رہے اور کوئی بات نہیں کی۔ اگلے دن پھر آپ نے ان کو اسی قسم کے کھانے اور پینے پر دعوت دی پھر ان سے گفتگو کرنے میں جلدی کی اور فرمایا اے بنوا عبدالمطلب بلاشبہ میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے تمہارے لیے نذیر اور بشیر بنا کر بھیجا گیا ہوں اور میں تمہارے پاس وہ چیز لایا ہوں کہ اس جیسی چیز کوئی تمہارے پاس نہیں لایا میں تمہارے پاس دنیا اور آخرت کی خیر کو لایا ہوں تم اسلام لے آؤ سلامت ہوجاؤ گے اور تم اطاعت کرو تو ہدایت پاجاؤ گے۔ 17۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کی کہ آیت ” وانذری عشیرت الاقربین “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو حکم فرمایا کہ اپنی قوم کو ڈرائیے اور اپنے اہل و عیال اور اپنے خاندان سے اس کام کلو شروع کیجیے اور ابن عباس ؓ نے یہ آیت پڑھی آیت ” وکذب بہ قومک وہو الحق “ (یعنی اس کو تیری قوم نے جھٹلایا حالانکہ وہ سچا ہے) (الانعام آیت 66) 18۔ ابن جریر نے عمرو بن مرہ (رح) سے روایت ہے کہ وہ اس آیت کو یوں پڑھتے تھے آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین ورھطک منہم المخلصین “۔ 19۔ ابن مردویہ وابن عساکر والدیلمی عبدالواحد الدمشقی (رح) نے بیان فرمایا کہ میں نے ابو درداء ؓ کو دیکھا کہ وہ لوگوں کو حدیث پڑھاتے تھے اور ان کو فتوی دیا کرتے تھے اور ان کی اولاد اور ان کے گھر والے گھر کی ایک جانب میں بیٹھتے ہوئے آپس میں باتیں کرتے رہتے تھے ان سے کہا گیا اے ابودرداء ؓ ! کیا وجہ ہے کہ لوگ اس میں علم بھی رغبت کررہے ہیں جو آپ کے پاس ہے اور آپ کے گھروالے غافل بیٹھے ہوئے ہیں تو انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ انبیاء کے متعلق لوگوں میں سب دور رہنے والے اور ان پر زیادہ سختی کرنے والے اس کے قریبی رشتہ دار ہوں گے۔ اس لیے ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا آیت ” وانذر عشیرتک الاقربین “ آیت کے آخرتک پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عالم کے بارے میں لوگوں میں سب سے زیادہ الگ رہنے والے اس کے گھروالے ہوں گے یہاں تک کہ وہ ان سے جدا ہوجاتا ہے اور وہ عالم اپنے اہل و عیال اور پڑوسی کے حق میں سفارش کرتا ہے۔ جب وہ فوت ہوجاتا ہے تو ایسے لوگوں سے الگ ہوجاتا ہے جو سرکش شیاطین ہوتے ہیں جن کی تعداد ربیعہ اور مضر قبیلوں کی تعداد سے زیادہ ہوتی ہے وہ اس کے بارے میں ہی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔ سو ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے کثرت کے ساتھ پناہ مانگا کرو۔ 20۔ ابن عساکر نے محمد بن جحادہ (رح) سے روایت کیا کہ کعب ؓ ابو مسلم خولانی سے ملے اور کہا کہ تجھے کیسے بزرگی ملی اپنی قوم پر تو کعب نے فرمایا میں ان پر معزز ہوں ابو مسلم نے کہا میں تورات میں اس کے علاوہ بات دیکھی جو آپ فرماتے ہیں پوچھا وہ کیا ہے کہا کہ میں نے تورات میں پایا کہ کسی قوم میں کوئی حکیم یعنی دانا نہیں ہوتا مگر اس کی اس سے اعراض کرتی ہے پھر اس سے زیادہ قریبی رشتہ دار اور پھر اس سے زیادہ قریبی رشتہ دار عراض کرتے ہیں اور اس کے حسب نسب میں کوئی کمزوری ہو تو اس کو عار دلاتے ہیں اور اگر اس نے کسی وقت میں کوئی گناہ کیا ہوگا تو اس سکو اس کے ذریعہ عار دلاتے ہیں۔ 21۔ البیہقی فی الدلائل کعب ؓ سے روایت کیا کہ کہ انہوں نے ابو مسلم (رح) سے کہا تو اپنی قوم کو اپنے لیے کیسے پاتا ہے ابو مسلم نے کہا وہ میری عزت کرتے ہیں اور میری اطات کرتے ہیں اور کہا کہ تورات اس بارے میں میری تصدیق نہیں کرتی کیونکہ قوم میں کوئی دانا نہیں ہوتا مگر اس پر وہ لوگ بغاوت کرتے ہیں اور اس پر حسد کرتے ہیں۔
Top