Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 214
وَ اَنْذِرْ عَشِیْرَتَكَ الْاَقْرَبِیْنَۙ
وَاَنْذِرْ : اور تم ڈراؤ عَشِيْرَتَكَ : اپنے رشتہ دار الْاَقْرَبِيْنَ : قریب ترین
اور اپنے قریب کے رشتہ داروں کو ڈر سناو
اقرب کو خاص کرنے کی وجہ : 214: وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ (اور آپ اپنے قریب ترین کنبہ والوں کو ڈرائیں۔ ) قریبی خاندان کو خاص کیا تاکہ آپ سے اس تہمت کی نفی کردی جائے عموماً انسان اپنے قرابت والوں کے متعلق چشم پوشی سے کام لیتا ہے۔ نمبر 2۔ تاکہ رشتہ داروں کو معلوم ہو کہ نجات آپ کی اتباع و پیروی میں ہے قرابت میں نہیں۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ نے صفا پر چڑھ کر اپنے اقرباء کو آواز دی ! یا بنی عبد المطلب یا بنی ہاشم یا بنی عبد مناف۔ اے پیغمبر کے چچا عباس، اے رسول اللہ کی پھوپھی صفیہ میں تمہارے لئے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے چھڑانے کے کچھ کام نہ آئونگا۔ ( احمد، مسلم، ترمذی، نسانی)
Top