Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 214
وَ اَنْذِرْ عَشِیْرَتَكَ الْاَقْرَبِیْنَۙ
وَاَنْذِرْ : اور تم ڈراؤ عَشِيْرَتَكَ : اپنے رشتہ دار الْاَقْرَبِيْنَ : قریب ترین
آپ اپنے کنبہ کے عزیزوں کو ڈراتے رہئے،113۔
113۔ چناچہ آپ نے اس کی تعمیل میں اپنے عزیزوں کو بلاکر جمع کیا، اور ان پر تبلیغ کی، صحیح بخاری وغیرہ میں اس کی تفصیل موجود ہے ...... قریبی عزیزوں کے ذکر کی تخصیص اس لیے ہے تاکہ انہیں بھی معلوم ہوجائے کہ نجات بغیر پیغمبر کے اتباع کے نہیں اور آپ سے محض رشتہ داری ہرگز کافی نہیں۔ (آیت) ” خصھم لیعلموا انہ لایغنی عنھم من اللہ شیئا وان النجاۃ فی اتباعہ دون قربہ (مدارک) (آیت) ” عشیرتک الاقربین “۔ فقہاء نے کہا ہے کہ وعظ فرض کفایہ ہے۔ شروع اپنے عزیزوں قریبوں سے کرے، اور پھر جہاں تک ہوسکے پھیلاتا جائے۔
Top