Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 60
لِلَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ١ۚ وَ لِلّٰهِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠   ۧ
لِلَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر مَثَلُ : حال السَّوْءِ : برا وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے الْمَثَلُ الْاَعْلٰى : شان بلند وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے انہی کے لئے بری باتیں (شایان) ہیں۔ اور خدا کو صفت اعلی (زیب دیتی ہے) اور وہ غالب حکمت والا ہے۔
(16:60) مثل۔ یہاں اس کا معنی صفت ہے۔ السوئ۔ ساء یسوء (نصر) کا مصدر ہے۔ برا ہونا۔ مثل السوئ۔ مضاف مضاف الیہ۔ برائی کی صفت۔ یعنی وہ صرف برائی اور بری اور مذموم صفات سے ہی متصف ہیں کوئی خوبی یا اچھی صفت ان میں نہیں ہے۔ المثل الاعلی۔ موصوف صفت۔ بہت بلند صفت۔ بہت بڑی خوبی۔ مطلب یہ ہے کہ جو لوگ آخرت پر یقین وایمان نہیں رکھتے وہ نہایت بری صفات کے مالک ہیں اور باری تعالیٰ اعلیٰ صفات کے مالک ہیں۔ المثل (معرّف باللام) صرف دو جگہ قرآن مجید میں آیا ہے۔ اور دونوں جگہ اللہ کی شان میں ہے ایک اس آیت میں اور دوسرا پارہ نمبر 21 میں ولہ المثل الاعلی فی السموت والارض۔ (30:27) اور آسمانوں اور زمین میں اسی کی شان اعلیٰ وارفع ہے۔
Top