Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 60
لِلَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ١ۚ وَ لِلّٰهِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠   ۧ
لِلَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر مَثَلُ : حال السَّوْءِ : برا وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے الْمَثَلُ الْاَعْلٰى : شان بلند وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
جو نہیں مانتے آخرت کو ان کی بری مثال ہے اور اللہ کی مثال (شان) سب سے اوپر10 اور وہی ہے زبردست حکمت والاف 11
10 یعنی مشرکین جنہیں اپنے ظلم اور گستاخیوں کے انجام پر یقین نہیں۔ بری مثال یا بری صفت و حالت ان ہی کی ہے وہ ہی اولاد کے محتاج ہیں۔ دکھ اور ضعیفی وغیرہ میں کام آنے کے لیے ان کو لڑکوں کا سہارا چاہیے۔ دفع عار یا افلاس وغیرہ کے ڈر سے لڑکیوں کو ہلاک کرنا ان کا شیوہ ہے۔ آخر میں ظلم و شرک وغیرہ کا جو برا انجام ہونا چاہیے اس سے بھی وہ بچ نہیں سکتے۔ غرض ہر نہج سے بری مثال اور نقص و عیب کی نسبت ان ہی کی طرف ہونی چاہیے۔ حق تعالیٰ کی طرف ان صفات کی نسبت کرنا جو مخلوق کا خاصہ ہیں اور (معاذ اللہ) بیٹے بیٹیاں تجویز کر کے حقیر اور پست مثالیں دینا اس کی شان عظیم و رفیع کے منافی ہے۔ اس کے لیے تو وہ ہی مثالیں اور صفات ثابت کی جاسکتی ہیں جو اعلیٰ سے اعلیٰ اور ہر بلند چیز سے بلند تر ہوں۔ 11 یعنی زبردست تو ایسا ہے کہ تمہاری گستاخیوں کی سزا ہاتھوں ہاتھ دے سکتا ہے۔ لیکن فوراً سزا دینا اس کی حکمت کے مناسب نہیں۔ لہذا ڈھیل دی جاتی ہے کہ اب بھی باز آجائیں اور اپنا رویہ درست کرلیں۔
Top