Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 133
فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ١۫ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ
فَاَرْسَلْنَا : پھر ہم نے بھیجے عَلَيْهِمُ : ان پر الطُّوْفَانَ : طوفان وَالْجَرَادَ : اور ٹڈی وَالْقُمَّلَ : اور جوئیں۔ چچڑی وَالضَّفَادِعَ : اور مینڈک وَالدَّمَ : اور خون اٰيٰتٍ : نشانیاں مُّفَصَّلٰتٍ : جدا جدا فَاسْتَكْبَرُوْا : تو انہوں نے تکبر کیا وَكَانُوْا : اور وہ تھے قَوْمًا : ایک قوم (لوگ) مُّجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
آخر کار ہم نے ان پر طوفان بھیجا ، ٹڈی دل چھوڑے ، سرسریاں پھیلائیں ، مینڈک نکالے اور خون برسایا۔ یہ سب نشانیاں الگ الگ کرکے دکھائیں مگر وہ سرکشی کیے چلے گئے۔ اور وہ بڑے ہی مجرم لوگ تھے
یہ تھا ڈرامہ " ابتلاء "۔ آیات متصلات کا مفہوم یہ ہے کہ وہ نشانیاں واضح واضح طور پر بتا رہی تھیں۔ ایک کے بعد ایک ابتلا آرہی تھی ، اور پچھلی آنے والی اگلی کا منطقی نتیجہ تھی۔ قرآن کریم نے ان تمام آیات کو ایک جگہ جمع کردیا ہے حالانکہ یہ مصائب ان پر یکے بعد دیگرے آئے تھے۔
Top