Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 133
فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ١۫ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ
فَاَرْسَلْنَا
: پھر ہم نے بھیجے
عَلَيْهِمُ
: ان پر
الطُّوْفَانَ
: طوفان
وَالْجَرَادَ
: اور ٹڈی
وَالْقُمَّلَ
: اور جوئیں۔ چچڑی
وَالضَّفَادِعَ
: اور مینڈک
وَالدَّمَ
: اور خون
اٰيٰتٍ
: نشانیاں
مُّفَصَّلٰتٍ
: جدا جدا
فَاسْتَكْبَرُوْا
: تو انہوں نے تکبر کیا
وَكَانُوْا
: اور وہ تھے
قَوْمًا
: ایک قوم (لوگ)
مُّجْرِمِيْنَ
: مجرم (جمع)
پھر ہم نے بھیجا ان پر طوفان اور ٹڈی اور چچڑی اور مینڈک اور خون بہت سی نشانیاں جدی جدی، پھر بھی تکبر کرتے رہے اور تھے وہ لوگ گنہگار،
خلاصہ تفسیر
(جب ایسی سرکشی اختیار کی تو) پھر ہم نے (ان دو بلاؤں کے علاوہ یہ بلائیں مسلط کیں کہ (3) ان پر (کثرت بارش کا) طوفان بھیجا (جس سے مال وجان تلف ہونے کا اندیشہ ہوگیا) اور (اس سے گھبرائے تو موسیٰ ؑ سے عہد و پیمان کیا کہ ہم سے یہ بلا دور کر ایئے تو ہم ایمان لائیں اور جو آپ کہیں اطاعت کریں پھر جب وہ بلا دور ہوئی اور دل خواہ غلہ وغیرہ نکلا پھر بےفکر ہوگئے کہ اب تو جان بھی بچ گئی مال بھی خوب ہوگا ور بدستور اپنے کفر و طغیان پر اڑے رہے تو ہم نے ان کے کھیتوں پر (4) ٹڈیاں (مسلط کیں) اور (جب پھر کھیتوں کو تباہ ہوتے دیکھا تو گھبرا کر پھر ویسے ہی عہد و پیمان کئے اور پھر جب آپ کی دعا سے وہ بلا دور ہوئی اور غلہ وغیرہ تیار کرکے اپنے گھر لے آئے پھر بےفکر ہوگئے کہ اب تو غلہ قابو میں آگیا اور بدستور اپنے کفر و مخالفت پر جمے رہے تو ہم نے اس غلہ میں (5) گھن کا کیڑا (پیدا کردیا) اور (جب گھبرا کر پھر اسی طرح عہد و پیمان کرکے دعا کرائی اور وہ بلا بھی دور ہوئی اور اس سے مطمئن ہوگئے کہ اب پیس کوٹ کر کھائیں پئیں گے، پھر وہی کفر اور وہی مخالفت، تو اس وقت ہم نے ان کے کھانے کو یوں بےلطف کردیا کہ ان پر (6) مینڈک (ہجوم کرکے ان کے کھانے کے برتنوں میں ہنڈیوں میں گرنا شروع ہوئے جس سے سب کھانا غارت ہو اور ویسے بھی گھر میں بیٹھنا مشکل کردیا) اور (پینا یوں بےلطف کردیا کہ (7) ان کا پانی) خون (ہوجاتا، منہ میں لیا اور خون بنا، غرض ان پر یہ بلائیں مسلط ہوئیں) کہ یہ سب (موسیٰ ؑ کے) کھلے کھلے معجزے تھے (کہ ان کی تکذیب و مخالفت پر ان کا ظہور ہوا اور یہ ساتوں عصا اور ید بیضاء ملا کر آیات تسعہ کہلاتے ہیں) سو (چاہئے تھا کہ ان معجزات وآیات قہر کو دیکھ کر ڈھیلے پڑجاتے مگر) وہ (پھر بھی) تکبر (ہی) کرتے رہے اور وہ لوگ کچھ تھے ہی جرائم پیشہ (کہ اتنی سختی پر بھی باز نہ آتے تھے) اور جب ان پر کوئی عذاب (مذکورہ بلاؤں میں سے) واقع ہوتا تو یوں کہتے، اے موسیٰ ! ہمارے لئے اپنے رب سے اس بات کی دعا کر دیجئے جس کا اس نے آپ سے عہد کر رکھا ہے (وہ بات قہر کا دور کردینا ہے ہمارے باز آجانے پر، ہم ضرور ضرور آپ کے کہنے سے ایمان لے آئیں گے اور ہم بنی اسرائیل کو بھی رہا کرکے آپ کے ہمراہ کردیں گے پھر جب (ببرکت دعائے موسیٰ ؑ ان سے اس عذاب کو ایک خاص وقت تک کہ ان کو پہنچنا تھا ہٹا دیتے تو وہ فورا ہی عہد شکنی کرنے لگتے (جیسا اوپر بیان ہوا) پھر (جب ہر ہر طرح دیکھ لیا کہ وہ اپنی شرارت سے باز ہی نہیں آتے تب اس وقت) ہم نے ان سے (پورا) بدلہ لیا یعنی ان کو دریا میں غرق کردیا (جیسا دوسری جگہ ہے) اس سبب سے کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے اور ان سے بالکل ہی بےتوجہی کرتے تھے (اور تکذیب و غفلت بھی ایسی ویسی نہیں بلکہ اصرار وعناد کے ساتھ کہ اطاعت کا وعدہ کرلیں اور توڑدیں)۔
معارف و مسائل
آیات متذکرہ میں قوم فرعون اور حضرت موسیٰ ؑ کا باقی قصہ مذکور ہے کہ فرعون کے جادوگر حضرت موسیٰ ؑ کے مقابلہ میں ہار گئے اور ایمان لائے، مگر قوم فرعون اسی طرح اپنی سرکشی اور کفر پر جمی رہی۔
اس واقعہ کے بعد تاریخی روایات کے مطابق حضرت موسیٰ ؑ بیس (20) سال مصر میں مقیم رہ کر ان لوگوں کو اللہ کا پیغام سناتے اور حق کی طرف دعوت دیتے تھے، اور اس عرصہ میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ ؑ کو نو 9 معجزات عطا فرمائے، جن کے ذریعہ قوم فرعون کو متنبہ کر کے راستہ پر لانا مقصود تھا، قرآن کریم میں وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسٰي تِسْعَ اٰيٰتٍ میں انہی نو معجزات کا بیان ہے۔
ان نو معجزات میں سے سب سے پہلے دو معجزے، عصا اور ید بیضاء کا ظہور فرعون کے دربار میں ہوا اور انہی دو معجزوں کے ذریعہ جادوگروں کے مقابلہ میں موسیٰ ؑ نے فتح حاصل کی، اس کے بعد ایک معجزہ وہ تھا جس کا ذکر اس سے پہلی آیات میں آچکا ہے کہ قوم فرعون پر ان کی ضد اور کجروی کے سبب قحط مسلط کردیا گیا، ان کی زمینوں اور باغوں میں پیداوار بہت گھٹ گئی جس سے یہ سخت پریشان ہوئے اور بالآخر حضرت موسیٰ ؑ سے قحط رفع ہونے کے لئے دعا کرائی، مگر جب قحط رفع ہوگیا تو پھر اپنی سرکشی میں مبتلا ہوگئے اور لگے یہ کنے کہ یہ قحط تو موسیٰ ؑ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست کے سبب ہوا تھا، اب جو قحط رفع ہوا یہ ہمارے حال کا تقاضا ہے) باقی چھ آیات و معجزات کا بیان مذکورہ آیتوں میں ہےفَاَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوْفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ اٰيٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ ، یعنی پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹڈیاں اور گھن کا کیڑا اور مینڈک اور خون۔ اس میں قوم فرعون پر مسلط ہونے والے پانچ قسم کے عذابوں کا ذکر ہے اور ان کو اس آیت میں اٰيٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ فرمایا ہے جس کے معنی حضرت عبداللہ بن عباس کی تفسیر کے مطابق یہ ہیں کہ ان میں سے ہر عذاب ایک معین وقت تک رہا پھر موقوف ہوگیا، اور کچھ مہلت دی گئی اس کے بعد دوسرا اور تیسرا عذاب، اسی طرح الگ الگ ہو کر ان پر آیا۔ اسی کو ترجمہ شیخ الہند میں اختیار کیا گیا ہے۔
ابن منذر نے حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت سے نقل کیا ہے کہ ان میں سے ہر عذاب قوم فرعون پر سات روز تک مسلط رہتا تھا، ہفتہ کے دن شروع ہو کر دوسرے ہفتہ کے دن رفع ہوجاتا اور پھر تین ہفتے کی مہلت ان کو دی جاتی تھی۔
امام بغوی نے بروایت ابن عباس نقل کیا ہے کہ جب پہلی مرتبہ قوم فرعون پر قحط کا عذاب مسلط ہوا، اور موسیٰ ؑ کی دعا سے رفع ہوگیا مگر یہ لوگ اپنی سرکشی سے باز نہ آئے تو حضرت موسیٰ ؑ نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار ! یہ ایسے سرکش لوگ ہیں کہ عذاب قحط سے بھی متاثر نہ ہوئے اور معاہدہ کر کے پھرگئے، اب ان پر کوئی ایسا عذاب مسلط فرمادیجئے جو ان کے لئے دردناک ہو، اور ہماری قوم کے لئے ایک وعظ کا کام دے اور بعد میں آنے والوں کے لئے درس عبرت بنے، تو اللہ تعالیٰ نے پہلے ان پر طوفان کا عذاب بھیج دیا۔ مشہور مفسرین کے نزدیک طوفان سے مراد پانی کا طوفان ہے، قوم فرعون کے سب گھروں اور زمینوں کو پانی کے طوفان نے گھیر لیا نہ کہیں بیٹھنے لیٹنے کی جگہ رہی نہ زمین میں کچھ کاشت وغیرہ کرنے کی، اور عجیب بات یہ تھی کہ قوم فرعون کے مکانات اور زمینوں کے ساتھ ہی بنی اسرئیل کے مکانات اور زمینیں تھیں، بنی اسرائیل کے مکانات اور زمینیں سب بدستور خشک تھیں کہیں طوفان کا پانی نہ تھا اور قوم فرعون کے سارے گھر اور زمین اس طوفان سے لبریز تھے۔ اس طوفان سے گھبرا کر قوم فرعون نے موسیٰ ؑ سے التجا کی کہ اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ یہ عذاب ہم سے دور فرمادیں تو ہم ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو آزاد کردیں گے، حضرت موسیٰ ؑ کی دعا سے یہ طوفان دور ہوا۔ اور اس کے بعد ان کی کھیتیاں پہلے سے زیادہ ہری بھری ہوگئیں، تو اب یہ کہنے لگے کہ درحقیقت یہ طوفان کوئی عذاب نہیں تھا بلکہ ہمارے فائدے کے لئے آیا تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہماری زمینوں کی پیداوار بڑھ گئی، اس لئے موسیٰ ؑ کا اس میں کچھ دخل نہیں اور یہ کہہ کر سب عہد و پیمان نظر انداز کردیئے۔ اس طرح یہ لوگ ایک مہینہ امن و عافیت سے رہتے رہے، اللہ نے ان کو غور وفکر کی مہلت دی مگر یہ ہوش میں نہ آئے تو اب دوسرا عذاب ٹڈیوں کا ان پر مسلط کردیا گیا، ٹڈی دل نے ان کی ساری کھیتیوں اور باغوں کو کھالیا، بعض روایات میں ہے کہ لکڑی کے دروازوں اور چھتوں کو اور گھریلو سب سامان کو ٹڈیاں کھا گئیں، اور اس عذاب کے وقت بھی موسیٰ ؑ کا یہ معجزہ سامنے تھا کہ یہ سارا ٹڈی دل صرف قبطی یعنی قوم فرعون کے باغوں، کھیتیوں، گھروں پر چھایا ہوا تھا، پاس ملے ہوئے اسرائیلیوں کے مکانات، زمینیں، باغ سب اس سے محفوظ تھے۔ اس وقت پھر قوم فرعون چلا اٹھی اور حضرت موسیٰ ؑ سے درخواست کی کہ اس مرتبہ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کردیں یہ عذاب، ہٹ جائے تو ہم پختہ وعدہ کرتے ہیں کہ ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو آزاد کردیں گے، موسیٰ ؑ نے پھر دعا کی اور یہ عذاب ہٹ گیا، مگر عذاب کے ہٹنے کے بعد انہوں نے دیکھا کہ ہمارے پاس اب بھی اتنا ذخیرہ غلہ کا موجود ہے کہ ہم سال بھر کھا سکتے ہیں تو پھر سرکشی اور عہد شکنی پر آمادہ ہوگئے، نہ ایمان لائے نہ بنی اسرائیل کو آزاد کیا۔ ایک مہینہ پھر اللہ تعالیٰ نے مہلت دی، اس مہلت کے بعد تیسرا عذاب قمل کا مسلط ہوا، لفظ قمل اس جوں کے لئے بھی بولا جاتا ہے جو انسان کے بالوں اور کپڑوں میں پیدا ہوجاتی ہے، اور اس کیڑے کو بھی کہتے ہیں جو غلہ میں لگ جاتا ہے جس کو گھن بھی کہا جاتا ہے۔ قمل کا یہ عذاب ممکن ہے کہ دونوں قسم کے کیڑوں پر مشتمل ہو کہ غلوں میں گھن لگ گیا اور انسانوں کے بدن اور کپڑوں میں جوؤں کا طوفان امڈ آیا۔ غلوں کا حال اس گھن نے ایسا کردیا کہ دس سیر گیہوں پیسنے کے لئے نکالیں تو اس میں تین سیر آٹا بھی نہ نکلے۔ اور جوؤں نے ان کے بال اور پلکیں اور بھویں تک کھالیں۔
آخر پھر قوم فرعون بلبلا اٹھی اور موسیٰ ؑ سے فریاد کی کہ اب کی مرتبہ ہرگز وعدہ سے نہ پھریں گے آپ دعا کردیں، حضرت موسیٰ ؑ کی دعا سے یہ عذاب بھی ٹل گیا، مگر جن بدنصیبوں کو ہلاک ہی ہونا تھا وہ کہاں عہد کو پورا کرتے، پھر عافیت ملتے ہی سب کچھ بھول گئے اور منکر ہوگئے۔
پھر ایک ماہ کی مہلت ایسی آرام و راحت کے ساتھ ان کو دی گئی مگر اس مہلت سے بھی کوئی فائدہ نہ اٹھایا تو چوتھا عذاب مینڈکوں کا ان پر مسلط کردیا گیا، اور اس کثرت سے مینڈک ان کے گھروں میں پیدا ہوگئے کہ جہاں بیٹھتے تو ان کے گلے تک مینڈکوں کا ڈھیر لگ جاتا، سونے کے لئے لیٹتے تو سارا بدن ان سے دب جاتا کروٹ لینا ناممکن ہوجاتا، پکتی ہوئی ہنڈیا میں، رکھے ہوئے کھانے میں، آٹے میں اور ہر چیز میں مینڈک بھر جاتے، اس عذاب سے عاجز آکر سب رونے لگے اور پہلے سے پختہ وعدوں کے ساتھ معاہدہ کیا تو پھر حضرت موسیٰ ؑ کی دعا سے یہ عذاب بھی رفع ہوگیا۔
مگر جس قوم پر قہر الہی مسلط ہو اس کی عقل اور ہوش و حواس کام نہیں دیتے، اس واقعہ کے بعد بھی عذاب سے نجات پا کر یہ پھر اپنی ہٹ دھرمی پر جم گئے اور کہنے لگے کہ اب تو ہمیں اور بھی یقین ہوگیا۔ موسیٰ ؑ بڑے جادوگر ہیں یہ سب ان کے جادو کے کرشمے ہیں رسول نبی کچھ نہیں۔
پھر ایک ماہ کی مہلت اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی مگر اس مہلت سے بھی کوئی کام نہ لیا تو پانچواں عذاب خون کا مسلط کردیا گیا کہ ان کے ہر کھانے اور پینے کی چیز خون بن گئی، کنویں سے، حوض سے، جہاں کہیں سے پانی نکالیں خون بن جائے، کھانا پکانے کے لئے رکھیں خون بن جائے اور ان سب عذابوں میں حضرت موسیٰ ؑ کا یہ معجزہ مسلسل تھا کہ ہر عذاب سے اسرئیلی حضرات بالکل مامون و محفوظ تھے، خون کے عذاب کے وقت قوم فرعون کے لوگوں نے بنی اسرائیل کے گھروں سے پانی مانگا جب وہ ان کے ہاتھ میں گیا تو خون ہوگیا، ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ کر قبطی اور اسرائیلی کھانا کھاتے تو جو لقمہ اسرائیلی اٹھاتا وہ اپنی حالت پر کھانا ہوتا اور جو لقمہ یا پانی کا گھونٹ قبطی کے منہ میں جاتا خون بن جاتا، یہ عذاب بھی بدستور سابق سات روز رہا۔ بالآخر پھر یہ بدکار بدعہد قوم چلا اٹھی اور حضرت موسیٰ ؑ سے فریاد کی اور پہلے سے زیادہ موثق وعدے کئے، دعا کی گئی عذاب ہٹ گیا مگر یہ لوگ اپنی اسی ہٹ دھرمی پر جمے رہے، اس طرح یہ پانچ عذاب مسلسل ان پر آتے رہے مگر یہ لوگ اپنی گمراہی پر قائم رہے اسی کو قرآن کریم نے فرمایافَاسْتَكْبَرُوْا وَكَانُوْاقَوْمًا مُّجْرِمِيْنَ یعنی ان لوگوں نے تکبر سے کام لیا اور یہ لوگ بڑے عادی مجرم تھے۔
Top