Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 133
فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ١۫ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ
فَاَرْسَلْنَا
: پھر ہم نے بھیجے
عَلَيْهِمُ
: ان پر
الطُّوْفَانَ
: طوفان
وَالْجَرَادَ
: اور ٹڈی
وَالْقُمَّلَ
: اور جوئیں۔ چچڑی
وَالضَّفَادِعَ
: اور مینڈک
وَالدَّمَ
: اور خون
اٰيٰتٍ
: نشانیاں
مُّفَصَّلٰتٍ
: جدا جدا
فَاسْتَكْبَرُوْا
: تو انہوں نے تکبر کیا
وَكَانُوْا
: اور وہ تھے
قَوْمًا
: ایک قوم (لوگ)
مُّجْرِمِيْنَ
: مجرم (جمع)
تو ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈیاں اور جوئیں اور مینڈک اور خون کتنی کھلی ہوئی نشانیاں بھیجیں۔ مگر وہ تکبر ہی کرتے رہے اور وہ لوگ تھے ہی گنہگار
فارسلنا علیہم الطوفان والجراد والقمل والضفادع والدم ایت مفصلت فاستکبروا او کانوا قوما مجرمین : پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹڈیاں اور گھن کے کیڑے اور مینڈکیں اور خون کہ یہ سب کھلے کھلے معجزے تھے پھر بھی (موسٰی ( علیہ السلام) پر ایمان لانے سے) انہوں نے غرور کیا اور وہ تھی ہی مجرم لوگ۔ قالوا یعنی فرعون اور اس کے گروہ نے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) سے کہا۔ من ایۃ یعنی معجزہ اور دعوئے رسالت کی سچائی کی نشانی۔ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے پیش کئے ہوئے معجزہ کو انہوں نے آیت (علامت صداقت) یا تو اس لئے کہا کہ حضرت موسیٰ کا یہی دعویٰ تھا یا بطور استہزاء کہا اسی لئے آئندہ فقرہ میں اس کو سحر قرار دیا۔ بسحرنا بہا تاکہ تم ہماری نظر بندی کر دو اور ہم کو ہمارے مذہب سے پھیر دو ۔ بمؤمنینہم ہرگز تصدیق نہیں کریں گے۔ بہضمیر مذکر بہاضمیر مؤنث) مَہْمٰا کے اندر جو ما ہے اس کی طرف راجع ہے لفظ ما مذکر ہے۔ لہٰذا مذکر کی ضمیر راجع کی اور معنوی اعتبار سے ما سے مراد آیت ہے اس لئے مؤنث کی ضمیر راجع کی۔ مفصلاتواضح نشانیاں جن کے عذاب الٰہی ہونے میں کسی عقل مند کو شبہ نہیں ہوسکتا تھا۔ یا مفصلات سے مراد ہے الگ الگ کچھ کچھ فصل سے۔ ابن ابی حاتم اور سعید بن جبیر نے کہا ہر دو معجزات کے درمیان ایک ماہ کی مدت ہوتی تھی۔ ابن المنذر نے حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ ہر نوع کا عذاب سنیچر سے سنیچر تک ایک ہفتہ رہتا تھا پھر ایک مہینہ کے لئے اٹھا لیا جاتا (پھر دوسرا عذاب آتا تھا) یہ بھی روایت ہے کہ جادوگروں کے مغلوب ہونے کے بعد حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) ان کے اندر بیس برس تک رہے اور کچھ کچھ وقفہ کے بعد معجزہ دکھاتے رہے۔ حضرت ابن عباس ؓ ‘ قتادہ ‘ سعید بن جبیر اور محمد بن اسحاق کا بیان بغوی نے نقل کیا ہے کہ جب جادوگر ایمان لے آئے اور فرعون اور اس کے ساتھی سب شکست کھا کر واپس چلے گئے اور کفر و شر سے کسی طرح باز نہ آئے تو اللہ نے پے در پے قحط سالیوں میں مبتلا کردیا اور پھلوں کی پیداوار گھٹ گئی اس طرح چار آیات قدرت یعنی عصاء موسیٰ ‘ ید بیضا ‘ قحط سالیاں اور پیداوار کی کمی دیکھنے کے بعد بھی ان کو عبرت نہ ہوئی اور کفر پر بدستور اڑے رہے تو حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے بددعا کی اے اللہ زمین پر تیرا بندہ فرعون مغرور اور سرکش ہوگیا اور حد سے آگے بڑھ چکا اور اس کی قوم نے بھی تیرے عہد کو توڑ دیا اب تو ان کو عذاب میں گرفتار کر دے جو ان کے لئے سزا اور میری قوم کے لئے نصیحت اور آنے والے لوگوں کے لئے ایک نشان اور عبرت ہو (حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی بددعا قبول ہوئی اور) اللہ نے طوفان بھیج دیا۔ طوفان آبی تھا ایسی بارش ہوئی کہ قبطیوں کے گھروں میں پانی بھر گیا (نہ لیٹنے کی جگہ رہی نہ بیٹھنے کی) سب گھروں کے اندر پانی میں کھڑے ہوگئے بنی اسرائیل اور قبطیوں کے مکان باہم متصل اور مخلوط تھے مگر (بنی اسرائیل کے مکان محفوظ رہے اور) قبطیوں کے گھروں کے اندر پانی رک کر کھڑا ہوگیا اور کھیتوں میں بھی پانی ٹھہر گیا کہ نہ زمین جوت سکتے تھے نہ کچھ بو سکتے تھے یہ طوفان سنیچر سے سنیچر تک سات روز رہا۔ مجاہد اور عطاء نے کہا طوفان سے مراد موت ہے ابن جریر نے حضرت عائشہ ؓ کی روایت سے یہ ہی قول مرفوعاً نقل کیا ہے وہب نے کہا یمنی زبان میں طوفان طاعون کو کہتے ہیں ابو قلابہ نے کہا طوفان سے مراد ہے چیچک سب سے پہلے چیچک کے عذاب میں قبطی ہی مبتلا ہوئے پھر چیچک کا مرض اس زمین پر رہ گیا (اور سب لوگ مبتلا ہونے لگے) مقاتل نے کہا ایک آبی طوفان تھا جو ان کے کھیتوں پر چڑھ گیا تھا ابو ظبیان نے حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا یہ کہ طوفان اللہ کا ایک حکم تھا جس کو طائف کہا گیا ہے فرمایا ہے فطاف علیہم طائف من ربک وہم نائمون۔ علمائے کوفہ نے صراحت کی ہے کہ رجحان اور نقصان کی طرح طوفان بھی مصدر ہے جس کی جمع نہیں آتی علماء بصرہ کے نزدیک طوفان جمع ہے اس کا واحد طوفانۃ ہے۔ آخر قبطیوں نے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) سے کہا آپ اپنے رب سے بارش بند ہوجانے کی دعا کیجئے اگر ہمارے سروں سے بارش کی یہ مصیبت ہٹ گئی تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو آپ کے ساتھ چھوڑ دیں گے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے دعا کی اللہ نے طوفان دور کردیا اور اس سال ایسی کھیتی ‘ پھل اور گھاس اللہ نے پیدا کی کہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی تمام ملک سرسبز ہوگیا قبطی یہ حالت دیکھ کر کہنے لگے یہ پانی تو ہمارے لئے نعمت ثابت ہوا تمام ملک سرسبز ہوگیا (ہر گز یہ عذاب اور موسیٰ ( علیہ السلام) کو نہ ماننے کا نتیجہ نہ تھا) غرض ایمان نہ لائے اور ایک ماہ چین میں رہے۔ اس کے بعد اللہ نے ان پر ٹڈی دل بھیجا۔ ٹڈیوں نے قبطیوں کی تمام کھیتیاں پھل درختوں کے پتے ‘ ترکاریاں ‘ گھاس اور سبزی کھالی یہاں تک کہ لکڑی کے کیواڑ (دروازے) ‘ مکانوں کی چھتیں ‘ کڑیاں تختے گھر کا سامان اور کیواڑوں میں لگی ہوئی لوہے کی کیلیں بھی چٹ کر گئیں اور پھر بھی ان کو سیری نہ ہوئی یہ مصیبت صرف قبطیوں پر پڑی بنی اسرائیل امن سے رہے قبطی چیخ پڑے اور اللہ کا واسطہ دے کر مضبوط عہد و پیمان کر کے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) سے درخواست کی کہ اپنے رب سے دعا کر کے اس مصیبت کو دور کرا دیجئے اگر یہ عذاب ٹل گیا تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے۔ قبطیوں پر ٹڈی دل کا عذاب سنیچر سے سنیچر تک سات دن رہا آخر حضرت نے دعا کی اور اللہ نے وہ عذاب دور فرما دیا۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ ہر ٹڈی کے سینہ پر لکھا ہوا تھا اللہ کا بڑا لشکر یہ بھی منقول ہے کہ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے شہر کے باہر میدان میں نکل کر مشرق و مغرب کی طرف اپنی لاٹھی سے اشارہ کیا فوراً ٹڈی دل جس طرف سے آیا تھا اسی طرف واپس ہوگیا اس عذاب سے کچھ کھیتیاں ‘ غلہ اور پیداوار بچ بھی رہا تھا کیونکہ تکمیل عذاب سے پہلے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی دعا سے عذاب ٹل گیا تھا) قبطی کہنے لگے خیر اتنا تو رہ گیا جو ہماری گزر بسر کے لئے کافی ہے ہم اپنے مذہب کو نہیں چھوڑیں گے چناچہ انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور بداعمالی پر بدستور قائم رہے اور اس طرح چین سے ایک مہینہ گزر گیا۔ ایک ماہ کے بعد اللہ نے قتل کا عذاب مسلط کیا سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس ؓ : کا قول نقل کیا ہے کہ قتل سے مراد گیہوں کا گھن ہے۔ مجاہد ‘ سدی ‘ قتادہ اور کلبی نے کہا قمل چھوٹی ٹڈیاں تھیں جن کے پر نہ تھے اور ٹڈی دل بڑی پر دار ٹڈیوں کا تھا۔ عکرمہ نے قمل کو ٹڈیوں کے مادین بچے کہا ہے ابو عبید نے کہا قمل حمنان کو کہتے ہیں اور حمنان ایک قسم کی چچڑی ہوتی ہے۔ عطاء خراسانی نے کہا قمل کا معنی ہے جوں۔ روایت میں آیا ہے کہ اللہ نے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کو حکم دیا کہ قریہ ‘ عین الشمس علاقۂ مصر میں (فلاں) ریتیلے خاکستری رنگ کے ٹیلہ کی طرف جاؤ۔ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے حکم کی تعمیل کی وہ ٹیلہ ریگ رواں کا تھا۔ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے اس پر لاٹھی ماری فوراً قمل اس کے اندر سے نکل کر پھیل گئیں اور قبطیوں کی جو کچھ کھیتیاں درخت اور سبزیاں رہ گئی تھیں سب کو چٹ کر گئیں کپڑوں کے اندر گھس کر بدن کو کاٹتی تھیں اور کھانا کھاتے میں کھانے میں بھر جاتی تھیں۔ سعید بن مسیب کا قول ہے کہ قمل سے مراد غلہ کا گھن ہے اگر کوئی شخص دس قفیز گیہوں چکی کو لے جاتا تھا تو تین قفیز آٹا واپس نہ لاتا تھا ایسی مصیبت قبطیوں پر کبھی نہیں آئی تھی بدن کے بال گرگئے پلکوں اور ابرو کے بال جھڑ گئے بدن کی کھال پر قمل چیچک کی طرح بھر گئی اور سونا آرام کرنا حرام کردیا۔ قبطی چیخ پڑے اور فریاد لے کر موسیٰ ( علیہ السلام) کے پاس گئے اور درخواست کی ہم توبہ کرتے ہیں آپ اپنے رب سے دعا کر دیجئے کہ وہ یہ مصیبت دور کر دے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے دعا کردی اور اللہ نے ایک ہفتہ تک عذاب قمل میں مبتلا رکھنے کے بعد عذاب سے نجات دے دی یہ عذاب بھی سنیچر سے سنیچر تک رہا۔ قبطیوں نے پھر بھی عہد شکنی کی اور بدترین اعمال میں منہمک ہوگئے اور کہنے لگے موسیٰ ( علیہ السلام) کے جادوگر ہونے کا یقین ہم کو اتنا پہلے نہیں ہوا تھا جتنا اس مرتبہ ریت کو کیڑوں کی شکل میں بدل دینے سے پیدا ہوگیا ایک مہینہ تک سکھ سے رہے۔ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے پھر بددعا کی اور اللہ نے مینڈکیوں کا عذاب بھیجا تمام گھر آنگن میدان ‘ کھانے ‘ برتن ‘ مینڈکوں سے بھر گئے ہر کھانے اور ہر برتن میں مینڈک ہی مینڈک نظر آنے لگے آدمی ٹھوڑی ٹھوڑی تک مینڈکوں میں بیٹھتا تھا بولنے کے لئے لب کھولے اور مینڈک کود کر منہ میں پہنچا کود کود کر ہانڈیوں اور چولہوں میں جا پڑتے کھانوں کو برباد کردیتے اور آگ کو بجھا دیتے آدمی سونے کے لئے لیٹتا تو مینڈکیاں اس پر چڑھ جاتیں اور مینڈکوں کا ایک تودہ چن جاتا کہ وہ کروٹ بھی نہ لے سکتا کھانا کھانے کے لئے منہ کھولتا تو لقمہ سے پہلے مینڈکی منہ میں کود کر گھس جاتی آٹا گوندھا جاتا تو بکثرت مینڈکیاں اس میں کچل جاتیں غرض ایک عظیم دکھ تھا جو کسی طرح دور نہ ہوتا تھا۔ عکرمہ نے حضرت ابن عباس ؓ : کا قول نقل کیا ہے کہ مینڈک پہلے خشکی کا جانور تھا لیکن جب فرعون کی قوم پر اللہ نے ان کو مسلط کیا اور انہوں نے اللہ کے حکم کی تعمیل اس حد تک کی کہ ابلتی ہانڈیوں اور بھڑکتے تنوروں میں گرنے سے بھی تامل نہ کیا تو اللہ نے اس حسن اطاعت کے عوض ان کو پانی کا جانور بنا دیا (اور وہ آرام سے پانی میں رہنے لگے) قبطیوں نے مینڈکوں کے عذاب کا دکھڑا حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) سے رویا اور کہنے لگے ہم اس مرتبہ (پکی) توبہ کرتے ہیں دوبارہ ایسی حرکتیں نہیں کریں گے۔ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے پختہ عہد و پیمان لے کر بارگاہِ الٰہی میں دعا کی اور سات روز کے بعد اللہ نے اس عذاب کو بھی دور کردیا یہ عذاب بھی سنیچر سے سنیچر تک رہا۔ مصیبت دور ہونے کے بعد وہ لوگ ایک مہینہ تک چین سے رہے لیکن پھر عہد توڑ دیا اور کفر کی طرف لوٹ گئے آخر حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی بددعا سے اللہ نے خون کا عذاب مسلط کردیا۔ ان کے لئے دریائے نیل خون ہوگیا کنوئیں اور نہریں خون بن گئیں کنوؤں اور نہروں سے جو پانی لیتے تھے وہ خالص تازہ خون ہوتا تھا۔ فرعون سے شکایت کی تو اس نے کہا موسیٰ ( علیہ السلام) نے تم پر جادو کردیا ہے (یعنی تمہاری نظر بندی کردی ہے) لوگوں نے کہا جادو کہاں کردیا ہم تو اپنی آنکھوں سے بجائے پانی کے خون ہی خون دیکھتے ہیں (یہ نظر بندی نہیں) یہاں تک نوبت پہنچ گئی کہ اسرائیلی اور قبطی ایک برتن میں پانی (آمنے سامنے ہو کر) پیتے تھے قبطی کی طرف کا پانی خون ہوجاتا تھا اور اسرائیلی کی طرف کا پانی پانی ہی رہتا تھا ایک کنوئیں پر (ایک ساتھ) کھڑے ہو کر اسرائیلی اور قبطی پانی کھینچتے تھے اسرائیلی کا نکالا ہوا پانی پانی ہوتا تھا اور قبطی کا نکالا ہوا پانی خون۔ پیاس سے بیتاب ہو کر قبطی عورت اسرائیلی عورت کے پاس آتی تھی اور پینے کے لئے پانی مانگتی اسرائیلی عورت قبطی عورت کے برتن میں پانی انڈیل دیتی تھی مگر اس کے برتن میں پہنچ کر پانی خون ہوجاتا تھا۔ قبطی عورت اسرائیلی عورت سے کہتی تھی پانی اپنے منہ میں لے کر میرے منہ میں کلی ڈال دے ‘ اسرائیلی عورت ایسا کردیتی تھی مگر قبطی عورت کے منہ میں پہنچ کر کلی کا پانی خون ہوجاتا تھا فرعون بھی پیاس سے اتنا بےتاب ہوا کہ درختوں کی تر پتیاں چبانے لگا لیکن چباتے ہی پتیوں کا عرق بالکل نمکین پانی ہوجاتا تھا خون پینے کی یہ کیفیت ان کی سات روز رہی۔ زید بن اسلم کے نزدیک خون سے مراد ہے نکسیر پھوٹنا۔ اللہ کی طرف سے نکسیر کا مرض قبطیوں پر مسلط ہوگیا تھا آخرکار مجبور ہو کر پھر حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہو کر عذاب دور ہونے کی دعا کی درخواست کی اور کہا آپ اپنے رب سے دعا کریں یہ مصیبت دور ہوجائے گی تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے اور آپ کے ساتھ بنی اسرائیل کو چھوڑ دیں گے۔ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی دعا سے یہ عذاب بھی اللہ نے دور کردیا لیکن
Top