Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 133
فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ١۫ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ
فَاَرْسَلْنَا
: پھر ہم نے بھیجے
عَلَيْهِمُ
: ان پر
الطُّوْفَانَ
: طوفان
وَالْجَرَادَ
: اور ٹڈی
وَالْقُمَّلَ
: اور جوئیں۔ چچڑی
وَالضَّفَادِعَ
: اور مینڈک
وَالدَّمَ
: اور خون
اٰيٰتٍ
: نشانیاں
مُّفَصَّلٰتٍ
: جدا جدا
فَاسْتَكْبَرُوْا
: تو انہوں نے تکبر کیا
وَكَانُوْا
: اور وہ تھے
قَوْمًا
: ایک قوم (لوگ)
مُّجْرِمِيْنَ
: مجرم (جمع)
تو ہم نے ان پر بھیجے طوفان اور ٹڈیاں اور جوئیں اور مینڈک اور خون، تفصیل کی ہوئی نشانیاں تو انھوں نے تکبر کیا اور یہ مجرم لوگ تھے۔
فَاَرْسَلْنَا عَلَیْہِمُ الطُّوْفَانَ وَالْجَرَادَ والْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَالدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ قف فَاسْتَکْبَرُوْا وَکَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ ۔ (الاعراف : 133) ” تو ہم نے ان پر بھیجے طوفان اور ٹڈیاں اور جوئیں اور مینڈک اور خون، تفصیل کی ہوئی نشانیاں تو انھوں نے تکبر کیا اور یہ مجرم لوگ تھے “۔ آیاتِ مفصلات کا مفہوم اس آیت کریمہ میں دو لفظ آئے ہیں اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ اہل علم نے اس کے دو ترجمے اور دو مفہوم بیان کیے ہیں پہلا ترجمہ یہ ہے جدا جدا اور الگ الگ معجزات ‘ جسکا مفہوم یہ ہے کہ یہاں جتنے معجزات کا ذکر ہوا ہے یعنی طوفان ‘ ٹڈی ‘ جوئیں ‘ مینڈک اور خون۔ یہ پانچ معجزات ایک ہی دفعہ ان کے سامنے نہیں آئے بلکہ ان میں سے ہر ایک معجزہ اپنے اپنے وقت پر الگ سے انھیں دکھایا گیا چناچہ جب ایک سے وہ راہ راست پر نہیں آئے تو پھر دوسری نشانی اور دوسرا معجزہ ان کے سامنے آیا۔ اس طرح سے مسلسل انھیں ہلانے جھنجھوڑنے اور سوچنے سمجھنے کے لیے پروردگار نے موقع فراہم کیا لیکن انھوں نے اس سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا۔ دوسرا ترجمہ ہے یہ تمام نشانیاں جو تفصیل سے ذکر کی گئی ہیں یعنی یہاں تو ان نشانیوں اور معجزات کو نہایت اختصار سے بیان فرمایا گیا ہے لیکن معلوم ہوتا ہے کہیں اور ان کی تفصیل بھی بیان کی گئی ہے تو یہ قرینہ راہنمائی کر رہا ہے کہ یقینا یہاں ظرف محذوف ہے یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ ان نشانیوں کو تورات میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اس مفہوم کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم تورات سے اس کی تفصیلات ذکر کریں۔ تورات میں ایک ایک معجزے کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے چناچہ جس ترتیب سے یہاں معجزات کو شمار کیا گیا ہے ہم اسی ترتیب سے تورات سے اقتباسات نقل کرتے ہیں۔ معجزات کی تفصیل 1 طوفان تورات میں اس طوفان کی تفصیل اس طرح آئی ہے۔ ” اور خداوند نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا تاکہ سب ملک مصر میں انسان اور حیوان اور کھیت کی سبزی پر جو ملک مصر میں ہے اولے گریں اور موسیٰ نے اپنی لاٹھی آسمان کی طرف اٹھائی اور خداوند نے رعد اولے بھیجے اور آگ زمین تک آنے لگی اور خداوند نے ملک مصر پر اولے برسائے پس اولے گرے اور اولوں کے ساتھ آگ ملی ہوئی تھی اور وہ اولے ایسے بھاری تھے کہ جب سے مصری قوم آباد ہوئی ایسے اولے ملک میں کبھی نہیں پڑے تھے اور اولوں نے سارے ملک مصر میں ان کو جو میدان میں تھے ‘ کیا انسان کیا حیوان ‘ سب کو مارا اور کھیتیوں کی ساری سبزی کو بھی اولے مار گئے اور میدان کے سب درختوں کو توڑ ڈالا “۔ (خروج باب 9: 22-25) اس سے معلوم ہوا کہ یہ طوفان رعد ‘ گرج ‘ کڑک اور اولوں کا طوفان تھا۔ بارش اور ہوائے تند بھی اکثر اسکے ساتھ ہوتی ہے۔ اس میں آگ کا جو ذکر ہے یہ تورات کے مترجموں کی غلطی ہے۔ اس سے مرادہماری عام آگ نہیں ہے بلکہ یہ وہ بجلی ہے جو اس طرح کے طوفان کے لوازم میں سے ہے۔ 2 جراد (ٹڈیاں) اس کی تفصیل تورات میں یوں آئی ہے۔ ” تب خداوند نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ ملک مصر پر اپنا ہاتھ بڑھا تاکہ ٹڈیاں ملک مصر پر آئیں اور ہر قسم کی سبزی کو جو اس ملک میں اولوں سے بچ رہی ہے چٹ کر جائیں۔ پس موسیٰ (علیہ السلام) نے ملک مصر پر اپنی لاٹھی بڑھائی اور خداوند نے اس سارے دن اور ساری رات پروا آندھی چلائی اور صبح ہوتے ہوئے پروا آندھی ٹڈیاں لے آئی اور ٹڈیاں سارے ملک مصر پر چھا گئیں اور وہیں مصر کی حدود میں بسیرا کیا اور ان کا دَل ایسا بھاری تھا کہ نہ تو ان سے پہلے ایسی ٹڈیاں کبھی آئیں اور نہ ان کے بعد پھر آئیں گی۔ کیونکہ انھوں نے تمام روئے زمین کو ڈھانک لیا ‘ ایسا کہ ملک میں اندھیرا ہوگیا اور انھوں نے اس ملک کی ایک ایک سبزی کو اور درختوں کے میوئوں کو جو اولوں سے بچ گئے تھے چٹ کرلیا اور ملک مصر میں نہ تو کسی درخت کی نہ کھیت کی کسی سبزی کی ہریالی باقی رہی “۔ (خروج باب 10: 12-15) 3 قمل (جوئیں) یہ آفت جس شکل میں ظاہر ہوئی اس کی تفصیل یوں بیان ہوئی ہے۔ ” تب خداوند نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا ‘ ہارون سے کہہ اپنی لاٹھی بڑھا کر زمین کی گرد کو مار تاکہ وہ تمام ملک مصر میں جوئیں بن جائے۔ انھوں نے ایسا ہی کیا اور ہارون نے اپنی لاٹھی لے کر اپنا ہاتھ بڑھایا اور زمین کی گرد کو مارا اور انسان اور حیوان پر جوئیں ہوگئیں اور تمام ملک مصر میں زمین کی ساری گرد جوئیں بن گئی “۔ (خروج باب 8: 16-17) 4 الضفادع (مینڈک) ضفادع ‘ ضفدع کی جمع ہے۔ ضفدع مینڈک کو کہتے ہیں۔ اس عذاب کی تفصیل یوں بیان ہوئی ہے۔ ” پھر خداوند نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ فرعون کے پاس جا اور اس سے کہہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے کہ میری عبادت کریں اور اگر تو ان کو جانے نہ دے گا تو دیکھ میں تیرے ملک کو مینڈکوں سے ماروں گا اور دریا بیشمار مینڈکوں سے بھر جائے گا اور وہ آکرتیرے گھر میں اور تیری آرام گاہ میں اور تیرے پلنگ پر اور تیرے ملازموں کے گھروں میں اور تیری رعیت پر اور تیرے تنوروں اور تیرے آٹا گوندھنے کے لگنوں میں گھستے پھریں گے اور تجھ پر اور تیری رعیت اور تیرے نوکروں پر چڑھ جائیں گے۔ اور خداوند نے موسیٰ (علیہ السلام) کو فرمایا کہ ہارون سے کہہ اپنی لاٹھی لے کر اپنا ہاتھ دریائوں ‘ نہروں اور جھیلوں پر بڑھا اور مینڈکوں کو ملک مصر پر چڑھا لا۔ چناچہ جتنا پانی مصر میں تھا اس پر ہارون نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور مینڈک چڑھ آئے اور ملک مصر کو ڈھانک لیا “۔ (خروج باب 8: 1-6) 5 دَمْ (خون) اس کے معنی خون کے ہیں۔ اس کے ظہور کی شکل اس طرح مذکور ہے۔ ” اور خداوند نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ ہارون سے کہہ اپنی لاٹھی لے اور مصر میں جتنا پانی ہے یعنی دریائوں ‘ نہروں ‘ جھیلوں اور تالابوں پر اپنا ہاتھ بڑھا تاکہ وہ خون بن جائیں اور سارے ملک مصر میں پتھر اور لکڑی کے برتنوں میں بھی خون ہی خون ہوگا اور موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) نے خداوند کے حکم کے مطابق کیا۔ اس نے لاٹھی اٹھا کر اسے فرعون اور اس کے خادموں کے سامنے دریا کے پانی پر مارا اور دریا کا پانی سب خون ہوگیا اور دریا کی مچھلیاں مرگئیں اور دریا سے تعفن اٹھنے لگا اور مصری دریا کا پانی نہ پی سکے اور تمام ملک مصر میں خون ہی خون ہوگیا “۔ (خروج باب 8: 19-21) معجزات سے پھوٹنے والی باتیں موسیٰ (علیہ السلام) کے ذریعے قوم فرعون کو جو معجزات دکھائے گئے یہ ان میں سے چند معجزات ہیں آپ نے تورات کے حوالے سے ان کی تفصیل پڑھی ہے اس میں دو باتیں تو بہت نمایاں نظر آتی ہیں ایک یہ کہ یہ معجزات کوئی ناگہانی واقعات نہیں تھے کہ اچانک پیش آگئے بلکہ ان میں سے اکثر ایسے ہیں جن کے بارے میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کو پہلے وارننگ دی کہ اگر تم نے میری دعوت کو قبول نہ کیا اور اپنا رویہ نہ بدلاتو تم پر یہ مصیبت نازل ہوسکتی ہے چناچہ جب اس نے ماننے سے انکار کردیا تو چند دنوں کے بعد وہ مصیبت نازل ہوگئی۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ باقاعدہ انھیں اطلاع دینے کے بعد پروردگار انھیں ان مصائب میں مبتلا کرتا تھا تاکہ انھیں اچھی طرح اس بات کا یقین ہوجائے کہ موسیٰ (علیہ السلام) واقعی اللہ کے رسول ہیں اور یہ جو کچھ ہمارے ساتھ ہو رہا ہے یہ آپ کی دعوت کو قبول نہ کرنے کا نتیجہ ہے اور دوسری بات جو ان معجزات سے نمایاں ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ کوئی ایسی چھوٹی موٹی باتیں نہیں تھیں جن سے عام طور پر قومیں اثر قبول نہیں کرتیں بلکہ یہ تو ہلا دینے والے ایسے ہولناک مصائب تھے جن سے ہر چھوٹا بڑا متاثر ہوتا تھا اور ان کی ہولناکی کو دیکھ کر دل سہم سہم جاتے تھے ان دونوں باتوں کا نتیجہ تو یہ نکلنا چاہیے تھا کہ یہ لوگ فوراً حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعوت کو قبول کرلیتے لیکن عجیب بات یہ ہے کہ بجائے اس کے کہ ان کی گردنیں جھکتیں وہ اللہ سے ڈرنے لگتے اور نتیجتاً پیغمبر کی دعوت کو قبول کرلیتے ‘ بالکل اس کے برعکس انھوں نے تکبر اور غرور کا راستہ اختیار کیا کہ نہ تو پیغمبر کی دعوت کو قبول کیا ‘ نہ پیغمبر کو اہمیت دی ‘ نہ اللہ کا خوف ان کے دل میں پیدا ہوا اور نہ ان کی طرف سے بنی اسرائیل پر مظالم میں کوئی کمی آئی بلکہ ان کے ایک ایک بگاڑ میں مزید شدت پیدا ہوگئی۔ قرآن کریم کہتا ہے کہ ان کے اس تکبر کا سبب یہ تھا کہ یہ قوم مجرموں کا گروہ تھا۔ ایسے جرائم پیشہ لوگ جو کسی بھی حق بات کو قبول کرنے سے محروم کردیئے جاتے ہیں۔ آپ نے بارہا دیکھا ہوگا کہ کہیں خون بہتا ہو ‘ کہیں سے سسکیاں بلند ہو رہی ہوں ‘ کہیں چیخیں سنائی دیتی ہوں ‘ کہیں فریادیں کی جا رہی ہوں تو جس آدمی میں ذرا بھی انسانیت ہوتی ہے وہ ایسی صورت حال میں پگھل جاتا ہے اس کا دل کانپ اٹھتا ہے اولاً تو وہ مدد کے لیے آگے بڑھتا ہے اور اگر ایسا نہ کرسکے تو ان مصائب کو دیکھ کر اس کا دل پسیجتا ضرور ہے لیکن جن لوگوں کو ہم جرائم پیشہ کہتے ہیں یعنی جرم جن کی گھٹی میں پڑجاتا ہے وہ ایسے سنگدل ثابت ہوتے ہیں کہ ان میں سے کوئی بات بھی ان کی طبیعت پر اثر انداز نہیں ہوتی۔ لوگوں کے آنسو ‘ بچوں کی چیخیں ‘ عورتوں کی سسکیاں ان کے لیے تفریح کا سامان ہوتی ہیں۔ بچوں کو نیزوں پر اچھال کر انھیں ایک طرح سے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ عورتوں کی عزتیں لوٹ کر انھیں جنسی آسودگی ملتی ہے۔ ہر طرح کا ظلم ان کے بہیمانہ جذبات کو تسکین دیتا ہے۔ ایسے ہی لوگوں پر مشتمل قوم فرعون بھی تھی۔ وہ اپنی آنکھوں سے یہ سب کچھ دیکھ رہے تھے بلکہ یہ سب کچھ ان کے ساتھ بیت رہا تھا لیکن ان کے دلوں کے پتھروں میں قبولیت کی کوئی جونک نہیں لگ رہی تھی بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے ان مصائب کو جو پیغمبر کی صداقت کے بینات تھے اور ان کے لیے سزا بھی تھے انھیں ایک کھیل بنا لیا تھا۔ جس سے ان کی ذہنیت کے بارے میں عجیب سا احساس ہونے لگتا ہے جس کی کوئی توجیہہ آسان محسوس نہیں ہوتی۔ اگلی آیت کریمہ میں اسی صورت حال کو بیان کیا جا رہا ہے۔
Top