Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 133
فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ١۫ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ
فَاَرْسَلْنَا
: پھر ہم نے بھیجے
عَلَيْهِمُ
: ان پر
الطُّوْفَانَ
: طوفان
وَالْجَرَادَ
: اور ٹڈی
وَالْقُمَّلَ
: اور جوئیں۔ چچڑی
وَالضَّفَادِعَ
: اور مینڈک
وَالدَّمَ
: اور خون
اٰيٰتٍ
: نشانیاں
مُّفَصَّلٰتٍ
: جدا جدا
فَاسْتَكْبَرُوْا
: تو انہوں نے تکبر کیا
وَكَانُوْا
: اور وہ تھے
قَوْمًا
: ایک قوم (لوگ)
مُّجْرِمِيْنَ
: مجرم (جمع)
تو ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈیاں اور جوئیں اور مینڈک اور خون کتنی کھلی ہوئی نشانیاں بھیجیں مگر تکبر ہی کرتے رہے۔ اور وہ لوگ تھے ہی گنہگار۔
اس میں پانچ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر :
1
اسرائیل نے سماک کے واسطہ سے نوف شای سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بیان کیا : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) جادوگروں پر غالب آنے کے بعد آل فرعون میں چالیس برس تک ٹھہرے رہے۔ اور محمد بن عثمان بن ابی شیبہ نے منجاب سے بیس سال کا عرصہ روایت کیا ہے، آپ انہیں نشانیاں یعنی ٹڈی، جوئیں، مینڈک اور خون کے معجزات دکھاتے رہے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ قولہ تعالیٰ : آیت : الطوفان اس سے مراد شدید بارش ہے (ایضا، جلد
2
، صفحہ
444
) یہاں تک کہ وہ اس میں تیرنے لگے۔ حضرت مجاہد اور حضرت عطاء (رح) نے بیان کیا ہے کہ طوفان سے مراد موت ہے (تفسیر طبری، جلد
9
، صفحہ
40
) ۔ اخفش نے کہا ہے : اس کا واحد طوفانۃ ہے (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
443
) ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ مصدر ہے جیسا کہ رجحان اور نقصان مصدر ہیں، پس اس کے لیے واحد کا کوئی مطالبہ نہیں۔ نحاس نے کہا ہے : لغت میں طوفان وہ ہے جو ہلاک کرنے والا ہو چاہے وہ صوت ہو یا سیلاب، یعنی وہ ان پر چکر لگاتا رہا اور انہیں ہلاک کرتا رہا۔ اور سدی (رح) نے کہا ہے : بنی اسرائیل کو اس پانی کا ایک قطرہ تک نہیں پہنچا، بلکہ وہ قبطیوں کے گھروں میں داخل ہوا یہاں تک کہ وہ اپنی ہنسلیوں تک پانی میں کھڑے رہے۔ اور وہ پانی مسلسل سات دن تک ان پر رہا۔ اور یہ قول بھی ہے کہ چالیس دن تک رہا۔ تب انہوں نے کہا : ہمارے لیے رب سے دعا کیجئے وہ ہم سے اس عذاب کو دور فرمادے تو ہم تمہارے ساتھ ایمان لے آئیں گے، پس آپ نے رب کریم سے دعا کی تو اس نے ان سے طوفان کو اٹھا لیا لیکن وہ ایمان نہ لائے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس سال ان کے لیے گھاس اور فصلوں میں وہ کچھ اگایا جو اس سے پہلے نہ اگایا تھا، تو وہ کہنے لگے : وہ پانی تو نعمت تھا۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان پر ٹڈی کو بھیج دیا اور یہ ایک معروف حیوان ہے، جراد مذکر ومونث دونوں صورتوں میں جرادۃ کی جمع ہے پس اگر تو ان کے درمیان فرق کرنا چاہے تو پھر صفت لگانا پڑے گی اور تو یہ کہے گا رایت جرادۃ ذکرا) (میں نے نرٹڈی کو دیکھا ( پس وہ ان کے پھلوں اور کھیتیوں سبھی کو کھاگئی یہاں تک کہ وہ چھتوں دروازوں کو کھانے لگی اور ان کے گھر گرنے لگے، لیکن بنی اسرائیل کے گھروں میں اس میں سے کوئی شے داخل نہ ہوئی۔ مسئلہ نمبر
3
۔ ٹڈی کو مارنے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے جب وہ کسی زمین میں آئے اور اسے خراب کرنے لگے بعض نے کہا ہے : اسے نہیں مارا جائے گا۔ اور تمام علمائے فقہ نے کہا ہے : اسے مار دیا جائے گا۔ فریق اول کا استدلال یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے بہت بڑی مخلوق ہے وہ اللہ تعالیٰ کا رزق کھاتی ہے اور اس پر قلم نہیں چلتا۔ اور اس وجہ سے بھی کہ یہ روایت ہے ” تم ٹڈی کو قتل نہ کر رو کیونکہ یہ اللہ الاعظم کا لشکر ہے “ (شعب الایمان، لی محسنۃ الجراد والصبر علیھا، جلد
7
، صفحہ
232
، حدیث نمبر
10127
) اور جمہور نے کہا اس سے استدلال کیا ہے کہ اسے چھوڑنے میں اموال کا فسا د ہے حالانکہ حضور نبی مکرم ﷺ نے مسلمانوں کو قتل کرنے کی رخصت دی ہے جب وہ کسی کا مال لینا چاہے، پس ٹڈی جب اموال کو برباد کرنے کا ارادہ کرے تو بدرجہ اولی اسے قتل کرنا جائز ہوگا۔ کیا آپ جانتے نہیں ہیں کہ تمام نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ سانپ اور بچھو کو مارنا جائز ہے ؟ کیونکہ وہ دونوں لوگوں کو اذیت دیتے ہیں پس اس طرح ٹڈی بھی ہے۔ ابن ماجہ نے حضرت جابر اور حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت بیان کی ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ جب ٹڈی کے خلاف دعا کرتے تو اس طرح کہتے : اللھم اھلک کبارہ واقتل صغارہ وافسد ببضہ اقطع دابرہ وخذ بافواھہ عن معایشنا وارزقنا انک سمیع الدعاء ( اے اللہ ! اس کے بڑوں کو ہلاک کر دے اور اس کے چھوٹوں کو قتل کر دے اور اس کے انڈوں کو فاسد کر دے اور اس کے پیچھے آنے والوں کو قطع کر دے اور ان کے مونہوں سے ہماری معیشت اور ہمارے رزق لے لے بیشک تو دعا کو سننے والا ہے) ایک آدمی نے عرض کی : یا رسول اللہ ! ﷺ آپ اللہ تعالیٰ کے لشکروں میں سے ایک لشکر کے خلاف اس کی دم کٹ جانے کی دعا کیسے کرتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا : ” بیشک ٹڈی سمندر میں ایک مچھلی کی چھینک ( سے پیدا شدہ) ہے “ (سنن ابن ماجہ، کتاب الصید، جلد
1
، صفحہ
238
۔ ایضا، حدیث نمبر
3211
، ضیاء القرآ پبلی کیشنز) ۔ مسئلہ نمبر :
4
صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ کی روایت ہے انہوں نے بیان فرمایا : ہم سات غزوات میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہے اور ہم آپ کے ساتھ ٹڈی کھاتے رہے (صحیح مسلم، کتاب الصید والذبائح، جلد
2
، صفحہ
152
) ۔ المختصر اس کے کھانے میں علماء کا کوئی اختلاف نہیں۔ جب اسے کوئی زندہ پکڑ لے اور اس کا سر کاٹ دیا جائے تو یہ بالاتفاق حلال ہے۔ اور یہ اس کو ذبح کرنے کے قائم مقام ہوجاتا ہے، البتہ علماء کا اس بارے میں اختلاف ہے کیا آدمی اس کے سبب موت کو جاننے کا محتاج ہوتا ہے جب اسے شکار کیا جائے یا نہیں ؟۔ تو عام رائے یہی ہے کہ سبب موت جاننے کی ضرورت نہیں، اسے کھایا جائے گا جیسے بھی یہ مرے۔ ان کے نزدیک اس کا حکم مچھلی کے حکم کی مثل ہے۔ یہ نظریہ ابن نافع اور مطرف کا ہے۔ اور امام مالک (رح) کی رائے یہ ہے کہ سبب موت جاننا لازم اور ضروری ہے، مثلا اس کے سر کا کٹنا یا پاؤں کا یا اس کے پروں کا کٹ جانا، جب کہ اس کی موت اس سبب سے ہو یا اسے آگ میں ڈال دیا جائے گا، کیونکہ آپ کے نزدیک وہ خشکی کا جانور ہے اور اس کا مردار حرام ہے۔ حضرت لیث مردہ ٹڈی کھانا مکرہو جانتے تھے۔ مگر جب کوئی اسے زندہ پکڑے پھر وہ مرجائے تو بیشک اسے پکڑنا ذبح کرنے کے مترادف ہے۔ یہی نظریہ حضرت سعید بن مسیب ؓ کا ہے۔ دارقطنی نے حضرت ابن عمر ؓ (سنن دار قطنی، کتاب الصید والذبائح، جلد
4
، صفحہ
272
) سے روایت نقل کہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ہمارے لیے دو مردار حلال کیے گئے ہیں مچھلی اور ٹڈی اور دو خون ( حلال کیے گئے ہیں) جگر اور تلی “۔ ابن نے بیان کیا ہے : احمد بن منیع، سفیان بن عیینہ نے ابو سعید سے بیان کیا ہے کہ انہوں نے حضرت انس بن مالک ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ کی ازواج مطہرات ٹڈی بڑی طشتری میں رکھ کر ایک دوسرے کو بطور ہدیہ دیتی تھیں (سنن ابن ماجہ، کتاب الصید، جلد
1
، صفحہ
239
، ایضا، حدیث نمبر
3210
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) ۔ اسے ابن منذر نے بھی ذکر کیا ہے۔ مسئلہ نمبر
5
۔ محمد بن منکدر نے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے اور انہوں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت بیان کی ہے انہوں نے بیان کیا میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے :” بیشک اللہ تعالیٰ نے ہزار پیدا فرمائی ہیں ان میں سے چھ سو سمندر میں ہیں اور چار سو خشکی میں ہیں۔ اور بلاشبہ ان امتوں میں سے سب سے پہلے ہلاک ہونے والی ٹڈی ہے پس جب ٹڈی ہلاک ہوجائے گی تو باقی امتیں موتیوں کی لڑی کی مثل اس کے پیچھے آئیں گی جب وہ کٹ جائے “۔ اسے حکیم ترمذی نے ” نوادر الاصول “ میں ذکر کیا ہے۔ اور فرمایا : بلاشبہ ان امتوں میں سب سے اول ہلاک ہونے والی ٹڈی ہے، کیونکہ اسے اس مٹی سے تخلیق کیا گیا ہے جو حضرت آدم (علیہ السلام) کی مٹی سے فالتو بچی تھی۔ پھر آدمیوں کے ہلاک ہونے کی وجہ سے وہ امتیں ہلاک ہوجائیں گی کیونکہ یہ ان کے لیے مسخر ہے۔ ہم قبط کے قصہ کی طرف رجوع کرتے ہیں پس انہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے معاہدہ کیا کہ اگر ان سے ٹڈی کو دور کردیا جائے تو وہ ایمان لے آئیں گے، پس آپ (علیہ السلام) نے دعا فرمائی تو اسے دور کردیا گیا۔ اور ان کی کھیتوں میں سے ابھی کچھ چیزیں باقی تھیں، تو وہ کہنے لگے : جو باقی ہے وہ ہمارے لیے کافی ہوگا۔ اور وہ ایمان نہ لائے تو اللہ تعالیٰ نے اس پر جوئیں بھیج دیں۔ اور یہ چھوٹا سا کیڑا ہے۔ یہ حضرت قتادہ (رح) نے کہا ہے : اور الدبی سے مراد اڑنے سے پہلے کی ٹڈی ہے۔ اس کی واحد دباۃ ہے۔ جب کوئی کیڑا زمین کی نباتات کھا جائے تو اس کے لیے کہا جاتا ہے : ارض مدبیۃ اور حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : قمل سے مراد وہ سوس (گھن) ہے جو گندم میں ہوتا ہے (المحرالوجیز، جلد
2
، صفحہ
444
) ۔ ابن زید نے کہا (زاد المسیر، جلد
2
، صفحہ
191
) ہے : اس سے مراد براغیث (مچھر) ہے۔ اور حسن نے کہا ہے : یہ چھوٹے چھوٹے سیاہ رنگ کے کیڑے ہیں۔ ابو عبیدہ نے کہا : اس سے مراد جمنان ہے اور یہ چچڑی کی ایک قسم ہے، اس کا واحد حمنانۃ ہے۔ پس یہ ان کے جانوروں اور ان کی کھیتیوں کو کھا گئی۔ اور ان کی جلد کے ساتھ چمٹ گئی، گویا کہ یہ ان پر چیچک ہے اور اس نے انہیں سونے اور قرار حاصل کرنے سے روک دیا۔ اور حبیب بن ابو ثابت نے کہا ہے : قبل سے مراد جعلان ہے ( یعنی سیاہ رنگ کا کپڑا) اور اہل لغت کے نزدیک قمل چیچڑیوں کی ایک قسم ہے۔ ابو الحسن اعرابی عدوی نے کہا ہے : قمل چچڑی کی جنس سے ایک چھوٹا سا کیڑ ا ہے، لیکن یہ اس سے چھوٹا ہوتا ہے، اس کی واھد قملۃ ہے۔ نحاس نے کہا ہے : یہ اس کے خلاف نہیں ہے جو اہل تفسیر نے کہا ہے، کیونکہ یہ مراد لینا جائز ہے کہ یہ تمام اشیاء ان پر بھیجی گئی ہوں اور یہ تمام انہیں اذیت پہنچانے کے اعتبار سے جمع ہو سکتی ہیں۔ بعض مفسرین نے ذکر کیا ہے کہ یہ عین شمس ( اس وقت مصر کا دارالخلافہ) میں ریت کا ایک ٹیلہ تھا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس پر اپنا عصا مارا تو وہ قمل (جوئیں) بن گیا۔ قمل کی واحد قملہ ہے۔ عطا خراسانی نے کہا ہے : اسے قمل اور قمل دونوں طرح پڑھا گیا ہے۔ اور حسن کی قرات میں ہے والقمل یعنی قاف مفتوح اور میم ساکن ہے۔ پس وہ عجز وزاری کرنے لگے لیکن جب ان سے اسے دور کردیا گیا تو وہ پھر ایمان نہ لائے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر مینڈک مسلط کردیئے۔ ضفادع، ضفدع کی جمع ہے۔ اور یہ وہ معروف جانور ہے جو پانی میں ہوتا ہے (اور اس میں ایک مسئلہ ہے اور وہ یہ ہے) کہ انہیں مارنے سے منع کیا گیا ہے۔ ابو داؤد اور ابن ماجہ نے صحیح اسناد کے ساتھ نقل کیا ہے۔ ابو داؤد نے امام احمد بن حنبل سے، انہوں نے عبدالرزاق سے اور ابن ماجہ نے محمد بن یحییٰ نیشاپوری ذبلی سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے بیان کیا ہے کہ انہوں فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے صرد ( موئے سر سفید پیٹ اور سبز پیٹھ کا ایک پرندہ جو چھوٹے پرندہ کو شکار کرتا ہے۔ لٹورا) مینڈک، چیونٹی اور ہد ہد کو مارنے سے منع فرمایا ہے (سنن ابن ماجہ، کتاب الصید، جلد
1
، صفحہ
239
، ایضا، حدیث نمبر
3213
،
3214
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) ۔ سنن ابی داود، کتاب ابو اب السلام، باب فی قتل الذر، حدیث نمبر
4583
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز نسائی نے حضرت عبدالرحمن بن عثمان سے روایت کیا ہے کہ ایک حکیم نے حضور نبی مکرم ﷺ کے پاس دوا میں مینڈک کا ذکر کیا، تو حضور نبی کریم ﷺ نے اسے اس کے مارنے سے منع فرمایا (سنن نسائی، کتاب الصید والذبائح، جلد
2
، صفحۃ
201
۔ سنن ابی داؤہد، کتاب ابواب النوم، باب قتل الضفدع، حدیث
4585
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) ۔ اسے ابو محمد عبد الحق نے صحیح قراد دیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا ہے : صرد پہلا پرندہ ہے جس نے روزہ رکھا ہے۔ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بیت اللہ شریف بنانے کے لیے شام سے حرم پاک کی طرف نکلے تو آپ کے ساتھ سکینہ ( تیز رو ہوا) اور صرد تھے، پس صرد نے مخصوص جگہ کی طرف آپ کی رہنمائی کی اور سکینہ نے اس کی مقدار کی طرف، پس جب آپ اس خاص جگہ تک پہنچے تو سکینہ بیت اللہ شریف کی جگہ پر چلی اور پکار کر کہا : اے ابراہیم ! میرے سائے کی مقدار پر ( گھر) تعمیر کر دے۔ پس حضور نبی مکرم ﷺ نے صرد کو مارنے سے منع فرمایا ہے، کیونکہ اس نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بیت اللہ شریف پر راہنمائی کی اور مینڈک کو مارنے سے منع کیا، کیونکہ یہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی لے جلائی جانی والی آپ پر پانی ٹپکاتا تھا۔ اور جب یہ فرعون پر مسلط ہوئے تو یہ آئے اور تمام جگہوں پر چھا گئے۔ جب یہ تنور کی طرف گئے تو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں وہاں بھی ڈیرہ ڈال لیا حالانکہ ان میں آگ بھڑک رہی تھی، پس اللہ تعالیٰ نے اس کی آواز کو تسبیح بنا دیا۔ کہا جاتا ہے : تمام جانوروں سے زیادہ یہ تسبیح کرنے والا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے کہا ہے : تم مینڈک کو نہ مارو، کیونکہ اس کی وہ آواز جو تم سنتے ہو وہ تسبیح ہے۔ پس روایت ہے کہ اس (مینڈک) نے ان کے بستروں، برتنوں اور کھانے پینے کی چیزوں کو بھر دیا تھا ایک آدمی اپنی ٹھوڑی تک مینڈکوں میں بیٹھتا تھا اور جب وہ بات کرتا تو مینڈک اچھل کر اس کے منہ میں داخل ہوجاتا، تو انہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے شکوہ کیا اور کہنے لگے : ہم توبہ کرتے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان سے انہیں دور کردیا لیکن وہ دوبارہ اپنے کفر کی طرف لوٹ گئے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر خون بھیجا تو ان پر نیل خون بن کر بہنے لگا۔ اسرائیل اس سے پانی کے چلو بھرتے تھے اور قبطی خون کے۔ اسرائیلی قبطی کے منہ میں پانی انڈیلتا تھا تو وہ خون ہوجاتا تھا۔ اور قبطی اسرایلہ کے منہ میں خون انڈیلتا تھا تو وہ میٹھا او لذیذ پانی ہوجاتا تھا۔ آیت : ایت مفصلت یعنی ظاہر اور بین علامات، یہ مجاہد (رح) سے مروی ہے۔ زجاج نے کہا ہے : آیت : ایت مفصلت، حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ اور یہ روایت بھی ہے کہ آپ نے ایک نشانی ظاہر کی تھی اور وہ ایک نشانی آٹھ دن تک رہی۔ بعض نے کہا ہے : چالیس دنوں تک رہی۔ اور بعض نے کہا ہے : ایک مہینہ تک رہی پس اسی لیے فرمایا : آیت : مفصلت، فاستکبروا پس وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان لانے سے تکبر کرتے رہے۔
Top